1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں فضائی حملوں کے باوجود اسلامک اسٹیٹ کی کامیاب پیشقدمی

عاطف بلوچ30 ستمبر 2014

شام میں فضائی حملوں کے باوجود اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں نے ترک سرحد کے قریب کامیاب پیشقدمی جاری رکھی ہوئی ہے۔ ادھر شامی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اتحادی فورسز کو اسلامک اسٹیٹ کے علاوہ دیگر جنگجوؤں کو بھی نشانہ بنانا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/1DNNt
Anhänger der Al Nusra Front Syrien
تصویر: Fadi al-Halabi/AFP/Getty Images

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ امریکی اتحادی فورسز کے فضائی حملوں کے باوجود شام میں فعال اسلامک اسٹیٹ کے جنگجو پیشقدمی کرتے ہوئے ترک سرحد کے قریب واقع حکمت عملی کے اعتبار سے اہم کرد شہر عین العرب کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ سیریئن آبزرویٹری کے مطابق یہ شدت پسند عین العرب (کوبانی) سے صرف پانچ کلو میٹر کی دوری پر موجود ہیں۔ ان شدت پسندوں نے دو ہفتے قبل اس علاقے کی طرف پیشقدمی شروع کی تھی۔

آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے پیر کے دن بتایا ہے کہ پیر کے دن ان جہادیوں نے عین العرب پر پندرہ راکٹ بھی فائر کیے، جن کے نتیجے میں کم ازکم ایک شخص ہلاک ہو گیا۔ بتایا گیا ہے کہ کچھ راکٹ سرحدی علاقے میں بھی گرے۔ اس صورتحال میں ترکی نے شام سے متصل اپنی سرحدوں پر ٹینک تعینات کر دیے ہیں تاکہ ان شدت پسندوں کو ترکی میں داخل ہونے سے روکا جا سکے۔ نیٹو کے رکن ملک ترکی کی حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ رواں ہفتے پارلیمنٹ میں اس بات پر بحث کی جائے گی کہ آیا ان جہادیوں کے خلاف شروع ہونے والے امریکی اور اس کے عرب اتحادیوں کی مہم میں شریک ہوا جائے یا نہیں۔

US Angriffe auf IS Stellungen 23.09.2014
امریکا اور اس کی عرب اتحادی فورسز نے پیر کے دن بھی شام اور عراق میں شدت پسندوں کے متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔تصویر: Reuters/Mass Communication Specialist 3rd Class Brian Stephens/U.S. Navy

اے ایف پی کے مطابق امریکا اور اس کی عرب اتحادی فورسز نے پیر کے دن بھی شام اور عراق میں شدت پسندوں کے متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ اس آپریشن کی مرکزی کمانڈ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ شام میں آٹھ جبکہ عراق میں تین نئے اہداف پر حملے کیے گئے۔ شامی صوبے دیرالزور میں کیے گئے ایک حملے میں اسلامک اسٹیٹ کی متعدد مسلح گاڑیوں اور ایک اینٹی ایئر کرافٹ فوجی گاڑی کو تباہ کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ الرقہ میں بھی جنگجوؤں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ یاد رہے کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے آٹھ اگست کو عراق میں جبکہ تئیس ستمبر کو شام میں بھی فوجی کارروائی کا آغاز کر دیا تھا۔

دوسری طرف شامی وزیر خارجہ ولید المعلم نے پیر کے دن نیو یارک میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکا اور اس کے عرب اتحادیوں پر زور دیا کہ وہ شام میں اپنے حملوں میں وسعت پیدا کرتے ہوئے اسلامک اسٹیٹ کے علاوہ دیگر جنگجو گروہوں کو بھی نشانہ بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام شدت پسند ایک ہی نظریے کے پیروکار ہیں۔ ان کا کہنا کہ تھا کہ ان انتہا پسند عناصر کے خلاف شامی حکومت بھی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے اور یہ امریکا اور اس کے عرب اتحادیوں کے علاوہ دمشق حکومت کے بھی دشمن ہیں۔

قبل ازیں ولید المعلم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے امریکا پر’دوغلی پالیسی‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک طرف تو شام میں کچھ شدت پسندوں کو نشانہ بنا رہا ہے جبکہ دوسری طرف دیگر کو رقوم، اسلحہ اور تربیت فراہم کر رہا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس پالیسی سے تشدد اور دہشت گردی میں مزید اضافہ ہو گا۔