1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں ایک اور صحافی کا سر قلم کر دیا گیا

عاطف بلوچ3 ستمبر 2014

اسلامک اسٹیٹ کے شدت پسندوں نے شام میں ایک اور امریکی صحافی کو بھی قتل کر دیا ہے۔ ایک ویڈیو میں اس صحافی کا سر قلم کیے جانے کا منظر دکھایا گیا ہے۔ ادھر اوباما نے عراق میں مزید 350 فوجی تعینات کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1D5b2
تصویر: Reuters/The Daily Caller

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ شام میں فعال اسلامک اسٹیٹ کے شدت پسندوں نے ایک نئی ویڈیو جاری کی ہے، جس میں انگریزی لہجے میں بولنے والے ایک جنگجو نے امریکی رپورٹر اسٹیون سوٹلوف کا سر قلم کر دیا۔ منگل کے دن جاری کردہ ویڈیو میں اس شدت پسند نے نقاب پہن رکھا تھا، اس لیے اس کا چہرہ نظر نہیں آ رہا تھا۔

اس تازہ ویڈیو میں اکتیس سالہ رپورٹر اسٹیون سوٹلوف نے کہا کہ وہ امریکی صدر باراک اوباما کی طرف سے جہادیوں کے خلاف فضائی کارروائی کرنے کے فیصلے کا شکار بنا ہے۔ اس پانچ منٹ دورانیے کی ویڈیو کے اختتام پر ’برٹش انگلش‘ بولنے والے ایک شدت پسند نے ایک برطانوی شہری کو ہلاک کرنے کی بھی دھمکی دی۔ یہ ویڈیو انٹر نیٹ پر دہشت گردی کی مانیٹرنگ کرنے والے ایک گروپ کو ملی ہے، جسے اے ایف پی نے بھی دیکھا ہے۔

IS Mörder von James Foley VIDEO Still OHNE FOLEY - RETUSCHIERT
گزشتہ ماہ ہی ان جہادیوں کی طرف سے جاری کی گئی ایک ویڈیو میں ایک امریکی صحافی جیمز فولی کو بھی اسی انداز میں قتل کرتے ہوئے دکھایا گیا تھاتصویر: Reuters

اس ویڈیو میں سیاہ لباس میں ملبوس ایک جہادی کہتے سنا جا سکتا ہے، ’’میں واپس آ گیا ہوں، اوباما۔ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف تمہاری تکبرانہ فارن پالیسی کی وجہ سے میں واپس آ گیا ہوں۔‘‘ ابھی گزشتہ ماہ ہی ان جہادیوں کی طرف سے جاری کی گئی ایک ویڈیو میں ایک امریکی صحافی جیمز فولی کو بھی اسی انداز میں قتل کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

اس تازہ ویڈیو میں سوٹلوف کو قتل کرنے والے جہادی نے عراق میں امریکی فضائی حملوں کی مذمت کی اور کہا، ’’ جب تک امریکی میزائل ہمارے لوگوں کو مارتے رہیں گے، تب تک ہمارے خنجر (امریکی) لوگوں کے گلے پر چلتے رہیں گے۔‘‘

میامی میں سکونت پذیر سوٹلوف کے کبنے نے اس ویڈیو کی سچائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس بربریت پر غمگین ہے۔ سوٹلوف فیملی کے ترجمان باراک بافری نے مزید کہا کہ اس ’مشکل وقت‘ میں کوئی عوامی بیان جاری نہیں کیا جائے گا۔ سوٹلوف 2013ء میں شام میں رپورٹنگ کے دوران لاپتہ ہو گئے تھے۔

یہ امر اہم ہے کہ شامی جہادیوں کی طرف سے جیمز فولی کے قتل کے بعد بھی عراق میں فعال ان شدت پسندوں کے خلاف کارروائی جاری رہی تھی جبکہ امریکی صدر اوباما کی انتظامیہ نے شام میں بھی کارروائی پر غور شروع کر دیا تھا۔ امریکی صدر باراک اوباما نے اس تازہ واقعے پر ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ وہ منگل کے دن یورپ کے دورے کے لیے روانہ ہوئے۔ اس دوران وہ رواں ہفتے کے اختتام پر مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔

انسانی حقوق کے اداروں کی طرف سے اسلامک اسٹیٹ کے سنی انتہا پسندوں پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ وسیع پیمانے پر ظلم و جبر کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ منگل کو ہی ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ یہ جہادی نسلی بنیادوں پر قتل عام اور جنگی جرائم کر رہے ہیں۔

دوسری طرف امریکی صدر باراک اوباما نے عراق میں مزید ساڑھے تین سو فوجی تعینات کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ اضافی امریکی فوجی بغداد میں امریکی سفارتخانے اور سفارتی عملے کے تحفظ پر مامور ہوں گے۔ اوباما نے عراق و شام میں فعال اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کے خلاف علاقائی سطح پر پارٹنر شپ بنانے کے لیے اعلیٰ امریکی حکام بھی مشرق وسطیٰ روانہ کیے ہیں۔ پینٹا گون نے بتایا ہے کہ ان اضافی فوجیوں کی تعیناتی سے عراق میں مجموعی امریکی فوجیوں کی تعداد آٹھ سو بیس ہو جائے گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید