1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں اتحادی فضائی حملے: ساڑھے پانچ سو سے زائد ہلاکتیں

مقبول ملک23 اکتوبر 2014

امریکا کی قیادت میں شام میں اتحادی ملکوں کے دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کے خلاف گزشتہ ایک ماہ سے جاری فضائی حملوں میں اب تک 521 عسکریت پسند اور 32 عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DauW
تصویر: picture alliance/dpa/Matthew Bruch

یہ بات جمعرات 23 اکتوبر کے روز برطانیہ میں قائم اور انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والی شامی اپوزیشن تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کی طرف سے بتائی گئی۔ خانہ جنگی کے شکار شام میں خونریز واقعات کا ریکارڈ رکھنے والی اس تنظیم کے حوالے سے لبنانی دارالحکومت بیروت سے موصولہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ امریکا کی سربراہی میں بین الاقوامی عسکری اتحاد کے جنگی طیاروں نے شام میں اسلامک اسٹیٹ کے ٹھکانوں پر حملوں میں اب تک جو 521 عسکریت پسند ہلاک کیے ہیں، ان میں سے بہت بڑی اکثریت کا تعلق اسلامک اسٹیٹ ہی سے تھا، جو دولت اسلامیہ یا عربی زبان میں مختصراﹰ داعش بھی کہلاتی ہے۔

Anhänger der Al Nusra Front Syrien
شام میں اسلامک اسٹیٹ کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں میں اب تک 521 عسکریت پسند مارے جا چکے ہیںتصویر: Fadi al-Halabi/AFP/Getty Images

آبزرویٹری کے مطابق شام میں فضائی حملوں میں مارے جانے والے ان قریب سوا پانچ سو عسکریت پسندوں میں سے 464 دولت اسلامیہ کے جنگجو تھے۔ اسلامک اسٹیٹ یا دولت اسلامیہ ماضی میں دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ ہی کا ایک حصہ تھی مگر پھر اس گروپ نے، جسے اقوام متحدہ کی طرف سے دہشت گرد قرار دیا جا چکا ہے، اپنے راستے القاعدہ سے الگ کر لیے تھے۔

یہ تنظیم اب تک شام اور اس کے ہمسایہ ملک عراق میں وسیع تر علاقوں پر قبضہ کر چکی ہے اور اس نے اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں خلافت کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔ سیریئن آبزرویٹری کے مطابق شام میں ان فضائی حملوں میں اب تک القاعدہ کی شامی شاخ کہلانے والے عسکریت پسند گروپ النصرہ فرنٹ کے 57 شدت پسند بھی مارے جا چکے ہیں۔

شام میں داعش کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے کیے جانے والے ان فضائی حملوں میں اب تک جو 32 عام شہری بھی ہلاک ہو چکے ہیں، سیریئن آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کے مطابق ان میں چھ بچے اور پانچ خواتین بھی شامل ہیں۔

Syrien IS Kämpfer in Raqqa
اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کے خلاف حلب، دیر الزور، ادلب اور الرقہ کے صوبوں میں حملے کیے گئے ہیںتصویر: picture-alliance/AP Photo

امریکی جنگی طیاروں کی طرف سے عراق میں اسلامک اسٹیٹ کے ٹھکانوں پر حملے اس سال جولائی سے کیے جا رہے ہیں۔ ستمبر کے مہینے میں واشنگٹن نے اپنے بہت سے اتحادی ملکوں کے ساتھ مل کر شام میں بھی اسلامک اسٹیٹ کے خلاف مسلح کارروائیاں شروع کر دی تھیں۔ شام میں ان حملوں کے لیے امریکا کو بہت سے عرب اور مغربی ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے جبکہ عراق میں اب تک امریکی فضائیہ کے علاوہ فرانسیسی اور برطانوی جنگی طیارے بھی آئی ایس کے ٹھکانوں پر حملے کر چکے ہیں۔

واشنگٹن کی طرف سے شام میں ان فضائی حملوں کا اقوام متحدہ کے منشور کی شق نمبر 51 کے تحت دفاع کیا جاتا ہے۔ یہ شق کسی مسلح حملے کی صورت میں رکن ملکوں کی طرف سے اپنے ذاتی دفاع کے لیے انفرادی یا اجتماعی کارروائی کے حق کا احاطہ کرتی ہے۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق شام کی تین سال پرانی خانہ جنگی میں اب تک قریب دو لاکھ انسان مارے جا چکے ہیں۔ سیریئن آبزرویٹری کے مطابق شام میں اب تک اتحادی جنگی طیاروں کی طرف سے اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کے خلاف حلب، دیر الزور، ادلب اور الرقہ کے صوبوں میں حملے کیے گئے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید