1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’شام صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ملک ہے‘

ندیم گِل17 اپریل 2014

صحافیوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی ایک عالمی تنظیم نے شام کو صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ملک قرار دیا ہے۔ اس تنظیم کے مطابق شام میں صحافیوں کو ہدف بنا کر قتل کرنے کی کارروائیوں میں انتہائی اضافہ ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Bjs3
تصویر: picture-alliance/dpa

یہ بات امریکی شہر نیویارک میں قائم کمیٹی ٹُو پراٹیکٹ جرنلٹس (سی پی جے) نے اپنے سالانہ امپیونٹی انڈیکس میں بتائی ہے، جو بدھ کو جاری کیا گیا۔ اس انڈیکس میں صحافیوں کے قتل کے غیر حل شدہ کیسز کو شامل کیا جاتا ہے۔

اس کمیٹی کا کہنا ہے کہ شام میں صحافیوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں نے وہاں صحافتی ذمہ داریاں نبھانا انتہائی مشکل بنا دیا ہے۔ سی پی جے کا مزید کہنا ہے: ’’اغوا کی کارروائیوں میں اضافے کی مثال نہیں ملتی جبکہ عسکری کارروائیوں اور کراس فائر میں ہونے والی ہلاکتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے، یوں شام پہلے ہی صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ملک بنا ہوا ہے۔‘‘

صحافیوں کے قتل کے مقدمات حل کرنے کے حوالے سے بدترین ریکارڈ عراق کا ہے جو اس حوالے سے سرفہرست ہے۔ اس کے بعد صومالیہ کا نمبر آتا ہے جبکہ فلپائن تیسرے نمبر پر ہے۔

سی پی جے کے مطابق عراق میں صحافیوں کی ہلاکتوں کے ایک سو کیسز میں سے کوئی بھی حل نہیں ہوا۔ یوں 2008ء سے اس حوالے سے عراق ہمیشہ ہی سرفہرست رہا ہے۔ تب سے 2012ء ہی ایسا سال تھا، جب عراق میں کوئی صحافی اپنے فرائض کی انجام دہی کےدوران ہلاک نہیں ہوا تھا۔ تاہم 2013ء میں دس صحافی ہلاک ہو گئے تھے، جن میں سے نو کو قتل کیا گیا تھا۔

Syrien August 2012 Rauch über Damaskus
سی پی جے کے مطابق شام میں صحافتی فرائض ادا کرنا انتہائی مشکل ہو چکا ہےتصویر: AP

سی پی جے کے مطابق گزشتہ برس صومالیہ میں چار صحافیوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ اس کمیٹی کا کہنا ہے: ’’بے خوف مسلح شدت پسند گروہوں نے ذرائع ابلاغ کو خوفزدہ کر رکھا ہے، وہ صومالیہ میں امن و امان کے لیے ذمہ دار اداروں کی گرفت سے بہت دُور ہیں، لیکن وہاں کے حکام بھی دیگر ذرائع سے ہونے والے حملوں کی مناسب تفتیش میں ناکام ہو چکے ہیں۔‘‘

امپیونٹی انڈیکس میں ملکوں کی آبادی کے تناسب سے صحافیوں کی غیرحل شدہ ہلاکتوں کو شامل کیا جاتا ہے۔ اس انڈیکس میں صرف ان ملکوں کا تذکرہ کیا جاتا ہے جہاں پانچ یا اس سے زیادہ ہلاکتوں کے کیسز حل نہ کیے جا سکے ہوں۔

رواں برس اس انڈیکس میں تیرہ ملکوں کا ذکر ہے جبکہ گزشتہ برس یہ تعداد بارہ تھی۔ سی پی جے کے مطابق ان ملکوں میں ہلاک ہونے والے 96 فیصد صحافی مقامی تھے جو سیاست، بدعنوانی اور جنگ کی رپورٹنگ کر رہے تھے۔

رواں برس کی فہرست میں عراق، صومالیہ، فلپائن، سری لنکا، شام، افغانستان، میکسیکو، کولمبیا، پاکستان، روس، برازیل، نائجیریا اور بھارت شامل ہے۔ ان سب ملکوں میں 2004ء سے 2013ء کے دوران کم از کم پانچ صحافیوں کے کسی قاتل کو سزا نہیں ہوئی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں