1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیریزا نے یورپی یونین میں ہلچل مچا دی

عدنان اسحاق26 جنوری 2015

یونان میں سیریزا اتحاد کی کامیابی سے یورپی حلقوں میں ایک طرح کا بھونچال آ گیا ہے۔ یورپی یونین کا لہجہ سخت ہو گیا ہے اور یورو زورن کے وزرائے خزانہ کا کہنا ہے کہ یونانی قرضوں میں کوئی رعایت ممکن نہیں۔

https://p.dw.com/p/1EQjp
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Hoslet

جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے لے کر یورو گروپ کے سربراہ جیرون ڈائسل بلوم یونان کی نئی حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ اگر وہ یورپی ساتھیوں سے لچکدار رویے کی خواہش رکھتی ہے تو اسے پہلے سے کیے جانے والے معاہدوں کا پاس رکھنا ہو گا۔ جیرون ڈائسل بلوم نے پیر کے روز کہا کہ موجودہ حالات میں ایتھنز کو کسی قسم کی رعایت دینے کے بارے میں کوئی خاص حمایت نہیں پائی جاتی۔’’ یورو زون کی رکنیت رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ جن معاملات پر اتفاق کیا گیا ہے اس پر عمل بھی کیا جائے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یورو زون نے یونان کے قرضوں کے بحران کو ختم کرنے کے لیے بہت کوششیں کی ہیں۔ ’’ اب سوال یہ پیدا ہوتا کہ اب ہمیں مزید کچھ کرنا چاہیے‘‘۔

یورپی پارلیمنٹ کے سربراہ مارٹن شُلز کے مطابق ان کے خیال میں پارلیمان یونان کو قرضوں میں رعایت دینے کی حمایت نہیں کرے گی۔ اسی طرح عالمی مالیاتی ادارے کی سربراہ کرسٹین لاگارڈ نے کہا کہ یونان کے معاملے میں بھی یورو زون کے قوانین پر ہی عمل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی رکن ممالک کے لیے کوئی خصوصی ضوابط نہیں ہیں۔

Wolfgang Schäuble Eurogruppe Treffen in Brüssel 26.01.2015
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Hoslet

اس سال کے دوران یونان میں ریاستی قرضوں کا حجم 169 فیصد تک ہو جائے گا اور یورپی کمیشن نے صرف 60 فیصد تک کی اجازت دی ہوئی ہے۔ اسی وجہ سے گزشتہ برس نجی مالیاتی اداروں کو، جن میں بینک بھی شامل ہیں، تقریباً پچاس فیصد قرضے خریدنے پڑے تھے۔

جرمن وزیر اقتصادیات وولفگانگ شوئبلے نے یونان کے ساتھ کیے جانے والے معاہدوں کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا ’’یونان پر کوئی بھی کسی قسم کا زور نہیں ڈال رہا لیکن پہلے سے کیے جانے والے معاہدوں کا احترام ضروری ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس میں کوئی حرج نہیں اگر ایتھنز کی نئی انتظامیہ قرضوں میں رعایت کی بات کر رہی ہے۔ ’’ ہم نے گزشتہ برسوں کے دوران نیک نیتی سے یونان کے ساتھ تعاون کیا ہے‘‘۔ یورپی کمیشن کے صدر ژان کلوڈ ینکر کے مطابق ’’ ہم یونان کی جانب سے پیش کی جانے والی خواہشات کی فہرست کا بغور مطالعہ کریں گے اور اس کے بعد کسی قسم کا کوئی فیصلہ کیا جائے گا‘‘۔