1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’سیاہ فاموں کا داخلہ ممنوع‘: کینیا میں چینی ریستوران بند

افسر اعوان25 مارچ 2015

افریقی ملک کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں قائم ایک چینی ریستوران کو بند کر کے حکام نے اس کے مالکان کو طلب کر لیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق اس ریستوران نے سیاہ فام صارفین کے داخلے پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔

https://p.dw.com/p/1ExXB
تصویر: picture-alliance/dpa

یہ چینی ریستوران دراصل اس علاقے کے مکینوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر غم وغصے کے اظہار کے بعد شہری حکام کی نظروں میں آیا۔ ان مکینوں کے مطابق اس ریستوران نے نسلی امتیاز پر مبنی پالیسی اختیار کر رکھی تھی کیونکہ یہاں شام پانچ بجے کے بعد افریقی لوگوں کو کھانا کھانے کی اجازت نہیں دی جاتی تھی۔

اس چائینیز ریسٹورینٹ کے مالکان کے مطابق یہ احتیاطی تدبیر دراصل 2013ء میں وہاں ہونے والی ایک ڈکیتی کے بعد اختیار کی گئی تھی۔ کینیا کے اخبار ڈیلی نیشن کے مطابق مالکان نے کسی ممکنہ غیر قانونی عمل کے لیے معذرت بھی کی ہے۔

اخبار کے مطابق نیروبی کے کاروباری اور رہائشی مرکز سمجھے جانے والے علاقے کیلیمانی میں واقع چانگ چِنگ چائنیز ریسٹورینٹ کو مناسب کاروباری لائسنس نہ ہونے کی وجہ سے بند کر دیا گیا ہے۔ نیروبی کے گورنر ایوانس کیڈیرو کے مطابق، ’’اس ریستوران کے پاس کاروبار کے لیے لائسنس نہیں ہے اور یہ اس وقت تک بند رہے گا جب تک اس کی انتظامیہ تمام قانونی ضروریات پوری نہیں کر لیتی۔‘‘

چینی ریستوران میں شام پانچ بجے کے بعد افریقی لوگوں کو کھانا کھانے کی اجازت نہیں دی جاتی تھی
چینی ریستوران میں شام پانچ بجے کے بعد افریقی لوگوں کو کھانا کھانے کی اجازت نہیں دی جاتی تھیتصویر: picture-alliance/dpa

گورنر کا یہ بھی کہنا تھا کہ تمام کاروبار کرنے والوں اور خدمات مہیا کرنے والوں کو اپنے تمام صارفین سے ان کی نسل، مذہب، صنف اور قبیلے جیسے معاملات سے قطع نظر، عزت کے ساتھ پیش آنا چاہیے۔

اخبار نے اس ریسٹورینٹ کی خاتون منیجر ایستھر زاؤ کے حوالے سے لکھا ہے کہ یہ پالیسی دراصل چوروں اور الشباب کے عسکریت پسندوں سے بچنے کے لیے اختیار کی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا، ’’افریقی لوگوں کو اس لیے آنے کی اجازت نہیں دی جاتی کیونکہ ہمیں یہ معلوم نہیں ہوتا کہ کون الشباب کا کوئی عسکریت پسند ہے یا کون نہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’ایسا نہیں ہے کہ کسی کے چہرے پر یہ نہیں لکھا ہوتا کہ وہ کسی بندوق سے مسلح کوئی ٹھگ ہے یا نہیں۔‘‘

اطلاعات کے مطابق مذکورہ ریستوران کے چینی مالکان اور منیجرز کو کینیا کے تارکین وطن سے متعلق حکام نے طلب کیا ہے۔ جبکہ کینیا کے ایک رکن پارلیمان نے سکیورٹی سے متعلق ملکی پارلیمانی کمیٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کی اپنے طور پر تحقیقات کرے۔