1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سکیورٹی تحفظات، روسی حکام نے آئی پیڈ کا استعمال ترک کر دیا

افسر اعوان28 مارچ 2014

روسی حکومت کے اہلکاروں نے معروف امریکی کمپنی ایپل کے آئی پیڈز کی بجائے جنوبی کوریائی کمپنی سام سنگ کے ٹیبلٹ کمپیوٹر استعمال کرنا شروع کر دیے ہیں۔ اس فیصلے کے پیچھے سکیورٹی سے متعلق تحفظات ہیں۔

https://p.dw.com/p/1BXZd
تصویر: Glenn Chapman/AFP/Getty Images

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صحافیوں کی طرف سے نوٹ کیا گیا تھا کہ کابینہ کی ایک میٹنگ کے دوران روسی وزراء ایپل کمپنی کے تیار کردہ آئی پیڈز کی جگہ سام سنگ کمپنی کے ٹیبلٹ استعمال کر رہے تھے۔ جس پر روسی ٹیلی کام منسٹر نکولائی نِکی فوروف نے اس بات کی تصدیق کی کہ سام سنگ کے ٹیبلٹ کمپیوٹرز استعمال کرنے کا مقصد سخت سکیورٹی کو یقینی بنانا ہے۔ نِکی فوروف کے مطابق اس تبدیلی کو زیادہ وقت نہیں گزرا۔

روسی وزیر مواصلات کے مطابق سام سنگ ٹیبلٹ کمپیوٹرز ’خاص طور پر محفوظ بنائی گئی ڈیوائسز ہیں جن پر خفیہ معلومات کے حوالے سے کام کرتے ہوئے مکمل بھروسہ کیا جا سکتا ہے۔ نکولائی نکی فوروف کے مطابق، ’’حکومتی میٹنگز کے دوران بعض معلومات اپنی نوعیت کے لحاظ سے خفیہ ہوتی ہیں اور اس حوالے سے نئے ٹیبلٹ کمپیوٹر درکار معیارات پر پورا اترتے ہیں اور انہیں اس مقصد کے لیے سرٹیفیکیش کے سخت نظام سے گزارا گیا ہے۔‘‘

روسی ٹیلی کام منسٹر نکولائی نِکی فوروف کے مطابق سام سنگ کے ٹیبلٹ کمپیوٹرز استعمال کرنے کا مقصد سخت سکیورٹی کو یقینی بنانا ہے
روسی ٹیلی کام منسٹر نکولائی نِکی فوروف کے مطابق سام سنگ کے ٹیبلٹ کمپیوٹرز استعمال کرنے کا مقصد سخت سکیورٹی کو یقینی بنانا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

نِکی فوروف نے اس بات کی تردید کی کہ کریمیا کا کنٹرول سنبھالنے کے نتیجے میں روس مغربی طاقتوں کی طرف سے لگائی جانے والی پابندیوں کے ردعمل میں امریکی ٹیکنالوجی کو چھوڑ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہم پابندیوں کا مشورہ نہیں دے رہے۔‘‘

تاہم انہوں نے ایسی رپورٹس کا حوالہ ضرور دیا جن کے مطابق ’’امریکی خفیہ ادارے ۔۔۔ انٹرنیٹ کے ذریعے منتقل ہونے والے ڈیٹا کا کھوج لگانے کا عمل بڑھا دیں گے جو بہت سی حکومتوں کے لیے سنجیدہ نوعیت کے تحفظات پیدا کر سکتا ہے۔‘‘

نکی فوروف کے مطابق اس باعث روسی ریاست کے اہلکاروں کے لیے یہ ضروری ہو گیا ہے کہ وہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حوالے سے اپنے پارٹنرز کے انتخابات میں بہت محتاط رہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جنوبی کوریا کی کمپنیاں اور چینی کمپنیاں روس کے لیے اس حوالے سے زیادہ دلچسپی کا باعث ہو سکتی ہیں۔

روس کے سابق صدر اور موجودہ وزیراعظم دیمتری میدویدیف نے 2010ء میں سلیکان ویلی کا دورہ کیا تھا جہاں انہیں آنجہانی اسٹیو جابز نے ایک آئی فون بطور تحفہ پیش کیا تھا۔ میدویدیف نے اسی آئی فون کے ذریعے اپنا پہلا ٹوئیٹر پیغام جاری کیا تھا۔