1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سُنی قبیلے الشعیطات کے ایک ہزار افراد کے قتل کا خدشہ

عابد حسین19 دسمبر 2014

سنی انتہا پسند جہادی گروپ اسلامک اسٹیٹ کے ہاتھوں شام کے مقبوضہ علاقے کے ایک قبیلے کے ایک ہزار افراد کی ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ قبیلے کے افراد کے مطابق یہ افراد لاپتہ ہیں۔

https://p.dw.com/p/1E7E0
اسلامک اسٹیٹ کے جنگجُوتصویر: picture-alliance/abaca/Yaghobzadeh Rafael

اسلامک اسٹیٹ کے زیر قبضہ شام کے مشرقی حصے کے ایک گاؤں میں کئی سو افراد کو ہلاک کیے جانے کا خدشہ ہے۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق الشعیطات قبیلے کے ایک ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں اور شبہ ہے کہ انتہا پسند گروپ اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں نے انتقامی جذبے کے تحت انہیں قتل کر دیا ہے۔ ابھی دو روز قبل اسی قبیلے سے تعلق رکھنے والے 230 افراد کی لاشیں ایک قریبی گاؤں سے ملی تھیں۔ اسلامک اسٹیٹ نے الکاشکیہ گاؤں پر قبضہ رواں برس کے وسط میں کیا تھا۔

یہ امر اہم ہے کہ چند ہفتے قبل اسلامک اسٹیٹ اور الشعیطات قبیلے کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا اور قبیلے کے عمائدین نے جہادی تنظیم کی اطاعت قبول کر لی تھی۔ معاہدے میں الشعیطات کے افراد نے دولت الاسلامیہ کے سخت قوانین کو تسلیم اور اُن پر عمل کرنے کا عہد کیا تھا۔ معاہدے کے تحت قبیلے کے افراد گاؤں میں اسلامک اسٹیٹ کے قوانین پر عمل پیرا ہونے کے ساتھ ساتھ ہر قسم کے اجتماعات سے دور رہیں گے اور اسلحہ بھی اپنے قبضے میں نہیں رکھیں گے۔ اس معاہدے کے بعد الشعیطات کے افراد الکاشکیہ لوٹ گئے تھے۔ اِن ہلاکتوں کے حوالے سے رپورٹ لندن میں قائم سیرین آبزرویٹری برائے ہیومن رائٹس کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔ آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمٰن کے مطابق اگر تازہ ہلاکتوں کی تصدیق ہو جاتی ہے تو اگست سے الشعیطات کے افراد کی ہلاکتوں کی تعداد 19 سو کے قریب پہنچ جائے گی۔

Irak Kurdistan kurdische Peschmerga bei Waffentraining
کرد فائٹرز جدید اسلحے کی تربیت حاصل کرتے ہوئےتصویر: Reuters/A. Jadallah

شام کے مشرقی صوبے دیرالزور میں سنی مسلک کے قبیلے الشعیطات کی اکثریت ہے۔ اس قبیلے کے افراد کی تعداد ستر ہزار کے قریب بتائی جاتی ہے۔ اِس کی قیادت شیخ رفاع اکلا الرجُو کے ہاتھ میں ہے۔ رواں برس جولائی میں جب اسلامک اسٹیٹ کے جہادی شامی علاقوں پر قبضہ کرتے چلے جا رہے تھے تو اِس قبیلے کی اسلامک اسٹیٹ کے جنگجُوؤں کے ساتھ چپقلش شروع ہو گئی۔ اُس وقت وہ اِس کو نظر انداز کر گئے اور جب اِن کی حالات پر گرفت مضبوط ہوئی تو انہوں نے الشعیطات کے افراد کو کنٹرول کرنا شروع کردیا۔ کھلے مخالفین کو چن چن کر ہلاک کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

دوسری جانب عراق میں اسلامک اسٹیٹ کے ٹھکانوں کو امریکی اور اتحادی فضائی حملوں سے ٹارگٹ کر رہے ہیں۔ حالیہ حملوں میں اسلامک اسٹیٹ کے نائب سربراہ حاجی معتز کو ہلاک کرنے کا بھی بتایا گیا ہے۔ حاجی معتز جہادی گروپ کے سربراہ ابوبکر البغدادی کا نائب تھا۔ اسی طرح دوسرے اہم کمانڈروں میں عراق میں اسلامک اسٹیٹ کی مسلح کارروائیوں کا نگران عبدالباسط بھی مارا گیا ہے۔ اسی طرح موصل شہر کے لیے مقرر گورنر رضوان طالب کی ہلاکت ہو چکی ہے۔ اسلامک اسٹیٹ کو سنجر کے علاقے میں بھی پسپائی کا سامنا ہے۔