1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوات کا تاریخی عجائب گھر دوبارہ کھول دیا گیا

عدنان باچا، سوات11 دسمبر 2014

پاکستان میں سوات کے تاریخی عجائب گھر کو چھ سال کی بندش کے بعد دوبارہ کھول دیاگیا ہے۔ اس عجائب گھر کی بحالی اور تعمیر نو کا منصوبہ اٹلی کے آرکیالوجیکل مشن نے سات لاکھ یورو کی لاگت سے مکمل کیا۔

https://p.dw.com/p/1E2tM
Pakistan - Museum in Swat
تصویر: DW/A. Bacha

میوزیم کا باقاعدہ افتتاح پاکستان میں اطالوی سفیر آڈریانو شیوڈی جیان فرنائی اور صوبے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کے مشیر امجد خان افریدی نے کیا۔ سن 1956ء سے سوات میں سرگرم عمل اطالوی آرکیالوجیکل مشن نے فروری 2011ء میں پاکستان میں آثارِ قدیمہ اور عجائب گھروں کے محکمے کے ساتھ مل کر سوات کے اس میوزیم کی بحالی کا کام شروع کیا تھا۔ یہ منصوبہ 20 مہینوں کے اندر اندر نہ صرف مکمل کر لیا گیا بلکہ اس دوران میوزیم میں توسیع بھی کی گئی، جس پر قریب سات لاکھ یورو لاگت آئی۔ یوں سن 2008ء سے بند چلے آرہے اس تاریخی عجائب گھر کو اب چھ سالہ بندش کے بعد سیاحوں اور مقامی لوگوں کے لیے دوبارہ کھول دیاگیا ہے۔

افتتاحی تقریب میں شریک اطالوی سفیرآڈریانو شیوڈی جیان فرنائی نے ڈوئچے ویلے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’ہمیں بہت خوشی ہے کہ ہم نے میوزیم کی بحالی میں حصہ لیا۔ یہ اس ملک کا ثقافتی ورثہ ہے۔ لوگوں کو اس پر فخر ہونا چاہیے۔ اطالوی سفیر کے مطابق، ’’اٹلی اور سوات کا پرانا رشتہ ہے، جب 1955 میں ڈاکٹر ٹوچی نے یہاں کام شروع کیا تھا۔ اس میوزیم کی بحالی سے ہمارا رشتہ اور مضبوط ہوگیا ہے۔ یہ رشتہ ہمیشہ رہے گا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ میوزیم کی بحالی سے یہاں کی معیشت اور ثقافت پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔‘‘

Pakistan - Museum in Swat
تصویر: DW/A. Bacha

پاکستانی محکمہ آثار قدیمہ کے مطابق سن 1956ء میں اٹلی کے ماہرین کے ایک مشن نے ڈاکٹر ٹوچی کی قیادت میں سوات میں آثار قدیمہ پر کام شروع کیا تھا اور اسی سال بُت کڑہ کے مقام پر موجود کھنڈرات دریافت کیے گئے تھے۔ اسی دوران سوات کے علاقوں اوڈیگرام، منگلور، بریکوٹ، جہان آباد اور دیگر مقامات پر مختلف نوادرات دریافت کیے گئے۔

محکمہ آثار قدیمہ کے مطابق ان نوادرات کی نمائش کے لیے کوئی خاص جگہ موجود نہیں تھی۔ سن 1958ء میں اطالوی حکومت اور سوات کے والی میاں گل عبد الحق جہانزیب کی ذاتی دلچسپی سے سوات میں پہلی مرتبہ ایک عجائب گھر تعمیر کیا گیا، جس میں مختلف علاقوں سے دریافت ہونے والے نوادرات رکھے گئے۔ پھر زمین سے دریافت ہونے والے نت نئے نوادرات کے اضافے کے ساتھ ساتھ سوات کے اس عجائب گھر میں مختلف ادوار میں توسیع بھی کی جاتی رہی۔

سوات کے عجائب گھر میں ان نوادرات کو دیکھنے کے لیے پوری دنیا سے نہ صرف سیاح آتے تھے بلکہ بڑی تعداد میں علم آثار قدیمہ اور تاریخ کے طلباء بھی یہاں کا رخ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ جاپان، کوریا، بھوٹان، نیپال اور تھائی لینڈ وغیرہ سے بدھ مت کے پیروکار بھی عبادت کے لیے ان علاقوں میں آتے تھے، جو سوات کی سیاحتی صنعت کے لیے کافی سود مند ثابت ہوا کر تا تھا۔

Pakistan - Museum in Swat
تصویر: DW/A. Bacha

سن 2005 میں پاکستان میں آنے والے تباہ کن زلزلے نے اس عجائب گھر کو کبھی کافی نقصان پہنچایا تھا۔ پھر سوات میں کشیدگی کے دوران 2008ء میں اس عجائب گھر کو بند کر دیاگیا جبکہ 2009ء میں عجائب گھر کے سامنے کیے گئے ایک خودکش بم دھماکے نے بھی میوزیم کی عمارت کو شدید نقصان پہنچایاتھا، اس کے بعد اس عجائب گھر کو مکمل طور پر بند اور یہاں موجود نوادرات کو پشاور منتقل کر دیاگیا تھا۔

سوات کا یہ تاریخی عجائب گھر پاکستان کے بہترین عجائب گھروں میں شمار ہوتا ہے۔ اس عجائب گھر میں اس وقت گندھارا تہذیب، بدھ مت، انڈو گریک، ہندو شاہی اور سوات کے پہلے اسلامی دور کے ہزاروں کی تعداد میں نوادرات رکھے گئے ہیں۔ عجائب گھر کی ایک گیلری میں سوات کی ثقافت اور ایک میں سوات سے متعلق قدیم پینٹنگز رکھی گئی ہیں۔

صوبے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی اور مشیر امجد خان آفریدی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اطالوی حکومت کی کوششوں سے یہ میوزیم بحالی کے بعد دوبارہ کھولا گیا ہے، جس پر سوات کے لوگ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’ہم کوشش کر رہے ہیں کہ پہلے مقامی سیاحوں کو یہاں لایا جائے اور یہاں کی معیشت اور سیاحت کو فروغ دیا جائے، جس کے بعد غیر ملکی سیاح اپنے آپ یہاں کا رخ کریں گے۔ دس پندرہ سال پہلے جو یہاں کی صورت حال تھی، ہم اسی حکومت کے دور میں اس کو بحال کریں گے۔‘‘

سوات کا عجائب گھر گندھارا تہذیب کے نوادرات کا حامل بہترین عجائب گھر مانا جاتا ہے، جس کی بحالی علاقے کی معیشت اور سیاحت کو فروغ دے گی۔ ماہر آثار قدیمہ فضل خالق نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ یہ گندھارا تہذیب کا سب سے بہترین عجائب گھر ہے، جو بذات خود ایک ادارے کا کام بھی کر رہا ہے، ’’یہاں پر لوگ سیکھنے اور تحقیق کے لیے آئیں گے۔ پوری دنیا سے بدھ مت کے پیروکار، طلباء، ریسرچر یہاں آئیں گے، جس سے علاقے کی معیشت اور سیاحت کو بھی فروغ ملے گا۔‘‘

ماہرین آثار قدیمہ اور مؤرخین کا کہنا ہے کہ سوات کے عجائب گھر کی بحالی کے باعث یہاں کے طلبا و طالبات کو بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔ دنیا بھر سے لوگ یہاں آ کر مقامی معیشت اور سیاحت کی ترقی کا سبب بنیں گے اور ہر کسی کو حال اور ماضی دونوں کے بارے میں بہت کچھ جاننے کا موقع بھی ملے گا۔