1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سن ڈانس: آزاد فلم سازوں کا من پسند میلہ

عابد حسین27 جنوری 2015

امریکی ریاست یُوٹا کے پہاڑی علاقے پر واقع مشہور سیاحتی مرکز پارک سٹی میں روایتی سن ڈانس فیسٹیول کا آغاز ہو گیا ہے۔ اِس فلمی میلے کا افتتاح بائیس جنوری کو ہوا تھا اور اس کا اختتام یکم فروری کو ہو گا۔

https://p.dw.com/p/1ERAt
مونیکا بالُوچی کی سن 2003 میں سن ڈانس میلے میں پیش کی جانے والی فلم کا منظرتصویر: imago/EntertainmentPictures

گزشتہ 31 برسوں سے سن ڈانس فلم فیسٹیول کا انعقاد پارک سٹی کے علاوہ دو دیگر قریبی شہروں میں بھی کیا جاتا رہا ہے۔ رواں برس کے فلمی میلے میں کُل دو سو فلموں کی نمائش کی جا رہی ہے۔ اِس میلے کا منتظم ادارہ سن ڈانس انسٹیٹیوٹ ہے۔ اِس فیسٹیول میں اُن فلم سازوں کی پذیرائی کی جاتی ہے، جو کسی ادارے کے ساتھ منسلک یا وابستہ نہیں ہوتے بلکہ آزادانہ طور پر اپنے فلم سازی کے شوق کی تکمیل کرتے ہیں۔ فیسٹیول کے اختتام پر دستاویزی اور ڈرامہ فلموں کے لیے اعزازات تقسیم کیے جاتے ہیں۔ اِس امریکی فلمی فیسٹیول کے قیام میں معروف اداکار رابرٹ ریڈفورڈ کی خدمات غیر معمولی ہیں۔ 78 سالہ رابرٹ ریڈ فورڈ کی کوششوں سے اب سن ڈانس فیسٹول کا لندن چیپٹر بھی شروع ہو گیا ہے۔

رواں برس کئی فلمیں آغاز سے ہی متنازعہ ہو چکی ہیں۔ خاص طور پر دو فلموں کو زیادہ موضوع بنایا گیا ہے۔ ان میں ایک فلم پر امریکا میں متنازعہ مگر قدرے مقبول چرچ آف سائنٹالوجی نے منتظمین اور فلم بنانے والوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ یہ فلم حقیقت میں سائنٹالوجی عقیدے کے بارے میں ہے۔ فلم کا نام ’Going Clear: Scientology and the Prison of Belief‘ ہے۔ اِس کے ہدایت کار آسکر ایوارڈ یافتہ الیکس گِبنی ہیں۔ گِبنی کی دستاویزی فلم ’ٹیکسی اِن دی ڈارک سائیڈ‘ کو سن 2002 میں بہترین دستاویزی فلم کا آسکر دیا گیا تھا۔ سن ڈانس میلے میں دکھائی جانے والی فلم لارنس رائٹ کی لکھی ہوئی ایک کتاب پر مبنی ہے۔ رائٹ معتبر امریکی انعام پُلٹزر پرائز کے حاصل کرنے والوں میں سے ہیں۔ چرچ آف سائنٹالوجی امریکا میں بھی متنازعہ حیثیت رکھتا ہے اور اِس نے فلم میں شامل تمام حقائق کو من گھڑت اور بےبنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ گمراہی کا سبب بنیں گے۔

Flash-Galerie Robert Redford
سن ڈانس فیسٹیول کے منتظمینتصویر: AP

اِسی فلم فیسٹیول میں ایک اور فلم کو بہت زیادہ موضوعِ بحث کیا جا رہا ہے، جو ٹین ایجر لڑکیوں کی پورنو فلموں کے حوالے سے ہے۔ فلم کا نام ’ہاٹ گرلز وانٹڈ‘ ہے اور اِس کو ہدایتکار جِل بروئر نے تیار کیا ہے۔ ان کے نام پر مشہور فلم ’اِٹس دی وائلڈ ویسٹ‘ ہے۔ بروئر کا خیال ہے کہ یہ فلم حکومت کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے بھی رہنمائی مہیا کرے گی اور وہ ایسے دھندے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔ بروئر کے مطابق اِن ٹین ایجرز لڑکیوں کی اِس فحش فلمی دھندے میں شمولیت کا یہ المیہ ہے کہ اُن کی ضرورت زیادہ سے زیادہ چھ ماہ تک ہی رہتی ہے، جس کے بعد انہیں نظر انداز کرنے کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔

پارک سٹی کے رواں برس کے فلمی میلے میں شوقین حضرات کو شہر کی مین اسٹریٹ پر چہل قدمی کرتے کئی نامی گرامی چہرے نظر آئیں گے۔ اِس طرح وہ اُن کے ساتھ اپنے ڈیجیٹل کیمرے کے ذریعے فوٹو بنا کر ایسی ’سلفی‘ کو فوری طور پر فیس بُک پر شائع کر سکتے ہیں۔ سن ڈانس فلم فیسٹیول میں روزانہ نت نئے امریکی اور غیر ملکی اداکار اور ہدایتکار شرکت کرتے ہیں۔ اِس میلے کے دوران شہر کی مین اسٹریٹ پر غیر معمولی بھیڑ دیکھی جاتی ہے۔ سبھی شوقین حضرات اپنے من پسند ستاروں کو ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں۔