سمارٹ فونز، بغیر تار بھی چارجنگ ممکن
16 اپریل 2014اسمارٹ فونز استعمال کرنے والے افراد ہر رات یاد سے اپنے فون کو چارجنگ پر لگا کر سوتے ہیں اور اگر کسی روز وہ بھول جائیں، تو اگلے دن گھر سے نکلتے ہوئے یا تو انہیں ’بیٹری ختم اور فون بند‘ کے ساتھ گزارنا پڑتا ہے، یا پھر اپنے موبائل کا چارجر ساتھ رکھنا پڑتا ہے تاکہ جہاں بھی چارجنگ کی کوئی جگہ ملے، وہ اپنا موبائل یا ٹیبلٹ چارج کر لیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ایسا بھی ممکن ہے کہ آپ کا موبائل فون خودبخود یعنی کسی تار سے جوڑے بغیر چارج ہو جایا کرے اور آپ کو اس سلسلے میں بھول جانے کا خوف لاحق نہ ہو۔
جرمن سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اسمارٹ فونز کو بغیر تار کے چارج کرنے کے معاملے پر گزشتہ کچھ عرصے میں خاصی سنجیدگی سے کام ہوا ہے۔ کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں پہلے سے دستیاب ٹیکنالوجی ہی کو استعمال میں لایا جا رہا ہے۔ جرمن یونیورسٹی آف لائپزگ کے محقق اور طبیعات کے پروفیسر ژورگن ہازے کے مطابق، اس ٹیکنالوجی میں نیا کچھ نہیں۔ ان کا کہنا ہے، ’خود کو مطمئن کرنے کے لیے آپ غسل خانوں میں دیکھ سکتے ہیں کہ آپ الیکٹرانک ٹوتھ برش کو استعمال کے بعد اس کے چارجنگ اسٹیشن پر رکھ دیتے ہیں اور وہ بغیر کسی تار کے خود بخود چارج ہو جاتا ہے‘۔
متعدد الیکٹرانک آلات ابھی بھی الیکٹرو میگنیٹک فیلڈ کے حامل چارجنگ اسٹیشنز کے ذریعے چارج کیے جا سکتے ہیں۔ یہ فیلڈ ایک گتے کی طرح کی مستطیل نما تختی ہوتی ہے، جس پر کوئی بھی برقی آلا رکھا جائے، تو اس کی بیٹری خود بخود چارج ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ گوگل اور نوکیا کے چند ایک موبائل فونز ابھی سے اس صلاحیت کے حامل ہیں اور ان کی چارجنگ ایسی ہی برقی تختیوں کے ذریعے بغیر کسی تار کے بھی ہو جاتی ہے۔
سائنسدان موبائل فون کے جن نئے چارجنگ اسٹیشنز پر کام کر رہے ہیں، وہ گھر کے کسی ساکٹ میں ہمیشہ لگے رہیں گے اور جیسے ہی موبائل فون ان کی دسترس کے علاقے میں آئے گا، خود بخود چارج ہونا شروع ہو جائے گا۔ یہ چارجنگ اسٹیشن ، برقی ٹوتھ برش کے اسٹیشن سے صرف یوں مختلف ہوں گے کہ کوئی باقاعدہ برقی آلہ ہونے کی بجائے یہ صرف برقی مقناطیسی لہروں کی حامل ایک دھاتی تختی کی طرح ہوں گے۔
شمالی جرمن شہر کیل کی یونیورسٹی کے ماہر طبیعات زوئنکے ہارم کے بقول، ’ظاہر ہے یہ مکمل طور پر کیبل فری (بغیر تار) نہیں کہلا سکتا۔ یوں کہہ لیجیے کہ یہ ساکٹ فری چارجنگ ہو گی۔‘
جرمن کمپوٹر میگزین سی ٹی سے وابستہ الیگزانڈر اسپِیئر کے مطابق، ’آپ کو کرنا بس یہ ہو گا کہ استعمال کے بعد ڈیوائس کو اس کے اسٹیشن پر رکھ دیں۔ آپ کو کسی تار کا تردد نہ کرنا پڑے۔‘
اسپیئر نے مزید کہا کہ گو تار کے ذریعے چارجنگ میں خرابی یہ ہے کہ تار ٹوٹ سکتی ہے اور ساکٹ میں مکینکل مسائل ہو سکتے ہیں، تاہم بغیر تار چارجنگ کے بھی کچھ مسائل ہیں، مثلاً یہ کہ یہ تار کے ساتھ چارجنگ کے مقابلے میں زیادہ وقت لیتی ہے۔
اسپِیئر کا کہنا تھا، ’ہمارے ٹیسٹس بتاتے ہیں کہ مختلف اسمارٹ فونز اس سلسلے میں مختلف رویے کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ تاہم مجموعی طور پر اسٹیشن کے ذریعے چارجنگ میں زیادہ وقت درکار ہوتا ہے۔‘