1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی فورسز کے ہاتھوں چار ’دہشت گرد‘ ہلاک

افسر اعوان20 دسمبر 2014

سعودی سکیورٹی فورسز نے ایک مسلح جھڑپ کے دوران چار عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ سعودی وزارت داخلہ کے مطابق یہ جھڑپ عوامیہ شہر میں ہوئی۔

https://p.dw.com/p/1E83V
تصویر: AFP/Getty Images

سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی SPA کے مطابق سکیورٹی فورسز نے عوامیہ میں عسکریت پسندوں کے ایک ٹھکانے پر چھاپہ مارا اور اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں چار عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔ اس نیوز ایجنسی کے مطابق ہلاک ہونے والے گزشتہ اتوار کو ایک سکیورٹی اہکار کی ہلاکت میں ملوث تھے۔

SPA نے ملک وزارت داخلہ کے ایک ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ عوامیہ کے علاقے میں، ’’چار دہشت گرد ہلاک ہوئے جن میں عبدالعزیز بن احمد العسیری نامی فوجی کی ہلاکت کو مرکزی مشتبہ شخص بھی شامل ہے۔‘‘ اس آپریشن میں ایک پولیس اہلکار زخمی بھی ہوا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق العسیری گزشتہ اتوار کے روز اس وقت ہلاک ہوا جب فوجی افسران پر عوامیہ کے نزدیکی علاقے میں فائرنگ کی گئی۔

گزشتہ اتوار کو ایک فوجی اس وقت ہلاک ہوا جب فوجی افسران پر عوامیہ کے نزدیکی علاقے میں فائرنگ کی گئی
گزشتہ اتوار کو ایک فوجی اس وقت ہلاک ہوا جب فوجی افسران پر عوامیہ کے نزدیکی علاقے میں فائرنگ کی گئیتصویر: AP

العوامیہ نامی قصبہ خلیجی ساحل پر دمام شہر کے مغرب میں واقع ہے۔ اس علاقے میں شیعہ اقلیت اور سنی اکثریتی ملک سعودی عرب کی سکیورٹی فورسز کے درمیان پہلے بھی جھڑپیں ہو چکی ہیں۔ رواں برس فروری میں عوامیہ کے علاقے میں ہونے والی ایک مسلح جھڑپ کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار اور دو مشتبہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ جس کے بعد بھی وہاں فائرنگ کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔

سعودی عرب میں رہائش پذیر زیادہ تر شیعہ مسلک کے لوگ تیل کی دولت سے مالامال مشرقی علاقوں میں رہتے ہیں اور ان میں سے اکثر کی طرف سے امتیازی سلوک کی شکایت کی جاتی ہے۔

اے ایف پی کے مطابق سال 2011ء سے شیعہ علاقوں میں مظاہروں اور سکیورٹی فورسز پر اچانک حملوں کے نتیجے میں 20 سے زائد شیعہ نوجوان ہلاک ہو چکے ہیں۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کے مطابق مظاہرے شروع ہونے کے بعد سے سعودی عدالتوں کی طرف سے متعدد افراد کو موت کی سزائیں بھی دی جا چکی ہیں۔

سعودی حکومت امتیازی سلوک روا رکھنے کی تردید کرتے ہوئے الزام عائد کرتی ہے کہ شیعہ فعالیت پسند غیر ملکی طاقتوں کے اشارے پر سکیورٹی فورسز پر حملوں اور مظاہروں میں ملوث ہیں۔ سعودی حکومت کا یہ الزام ایران کی جانب سمجھا جاتا ہے۔ تاہم شیعہ اکٹیوِسٹ اور ایرانی حکومت ان کی تردید کرتی ہے۔