1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب میں میرس وائرس کے مزید چھ کیسز

عاطف توقیر30 اکتوبر 2014

سعودی عرب کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس نے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سینڈروم (MERS) کے مزید چھ کیس دریافت کیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DeMX
تصویر: Reuters

چوبیس گھنٹوں میں چھ کیسز رپورٹ ہونا، اس بیماری کے سلسلے میں اتنے مختصر وقت میں اتنے زیادہ مریضوں کے سامنے آنے کا پہلا واقعہ ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس وائرس کے شکار افراد کی تعداد میں یہ اضافہ خراب طبی نظام کی وجہ سے ہوا ہے۔ رواں ماہ کے آغاز سے اب تک اس وائرس کے شکار افراد کی تعداد مجموعی طور پر 32 ہو گئی ہے۔ یہ نئے کیسز ریاض اور طائف میں سامنے آئے ہیں، تاہم حکام کا اب بھی کہنا ہے کہ یہ صورت حال رواں برس اپریل اور مئی جیسی نہیں جب کئی سو افراد اس وائرس کے حملے کا شکار ہوئے تھے۔

خطرناک وائرس میرس وائرس کھانسی، بخار اور کبھی کبھی نمونیے کا باعث بنتا ہے، جس کے شکار مریضوں کی ہلاکت کی شرح اب تک 40 فیصد رہی ہے۔ اس وائرس کے حملے کا شکار ہونے والے افراد کی سب سے زیادہ سعودی عرب میں دیکھی گئی، جو 786 تھی۔ ان میں سے 334 افراد بعد میں جان کی بازی ہار گئے۔

MERS Virus
اس وائرس سے رواں برس اپریل اور مئی میں سینکڑوں افراد متاثرہ ہوئے تھےتصویر: picture-alliance/AP Photo

وزارت صحت کی جانب سے بدھ کے روز سامنے آنے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ ان نئے کیسز میں دو افراد طبی کارکنان ہیں، جس سے ہسپتالوں میں اس انفیکشن پر قابو کے حوالے سے خدشات پیدا ہوئے ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ میرس وائرس میں رواں ماہ مبتلا ہونے والے افراد میں سے زیادہ تر طائف کے رینل کلینک میں اس وائرس کے حملے کا شکار ہوئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان افراد میں یہ وائرس اس ہسپتال میں میں منتقل ہوا۔

وزارت صحت کے بیان کے مطابق، ’کامیابی کی کنجی یہ نہیں کہ ان کیسز سے دیگر افراد کو کیسے بچایا جائے، بلکہ اصل کامیابی طبی مراکز میں اس بیماری کے پھیلاؤ پر کنٹرول ہے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ممکنہ طور پر ان طبی کارکنان نے اس وائرس کے حامل مریضوں کی دیکھ بھال کے دوران انفیکشن کنٹرول سٹینڈرڈز یا بیماری کا پھیلاؤ رکنے کی احتیاط برتنے میں کوتاہی کی۔ واضح رہے کہ راوں برس موسم گرما میں اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے طائف کے ہسپتالوں میں خصوصی احتیاطی معیارات متعارف کرائے گئے تھے۔

بدھ کے روز ان چھ نئے کیسس میں سے تین طائف میں سامنے آئے، جہاں رواں ماہ پانچ دیگر افراد اس وائرس کے حملے کا شکار ہوئے تھے جب کہ تین ریاض میں رپورٹ ہوئے، جہاں رواں ماہ چھ افراد میں اس وائرس کی موجودگی سامنے آ چکی ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور مریض کویت کی سرحد کے قریب حرف الباطن کے علاقے میں اس وائرس کے حملے کا شکار بنا۔

واضح رہے کہ سن 2012ء میں اس وائرس کی شناخت کے بعد دنیا کے متعدد ممالک اور خطوں میں اس وائرس کے مریض رپورٹ ہو چکے ہیں، جن میں امریکا، یورپ، مشرق وسطیٰ اور مشرقی ایشیا شامل ہیں، تاہم ان افراد میں سے زیادہ تر وہ تھے، جو سعودی عرب کا سفر کر کے اپنے اپنے ممالک واپس پہنچنے تھے۔

سائنس دان اس وائرس کے منبع سے واقف نہیں ہیں، تاہم متعدد تحقیقی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ یہ وائرس اونٹوں سے انسانوں میں منتقل ہوا اور اس کی وجہ انٹوں کے ساتھ قریبی رابطے یا اونٹ کے گوشت اور دودھ کا استعمال تھا۔