1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی سربراہی میں اتحادیوں کے یمن پر حملے جاری

افسر اعوان27 مارچ 2015

سعودی سربراہی میں اتحادی افواج کی طرف سے آج دوسرے دن بھی یمن میں فضائی حملے کیے گئے ہیں۔ ان حملوں میں یمن کے مختلف علاقوں میں حوثی شیعہ باغیوں کے علاوہ ان کے اتحادی فوجیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

https://p.dw.com/p/1EyKU
تصویر: picture alliance/AA/Yiter

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اتحادی طیاروں نے یمنی دارالحکومت صنعاء میں بھی حوثی ملیشیا اور سابق یمنی صدر علی عبداللہ صالح کی وفادار فورسز کی فوجی پوزیشنوں کو نشانہ بنایا۔ اس بمباری کے بعد باغیوں کے زیر قبضہ دارالحکومت سے بڑی تعداد میں لوگ گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں۔ ڈی پی اے کے مطابق اتحادیوں نے صنعاء میں قائم صدارتی محل کو بھی نشانہ بنایا جو حوثی باغیوں کے قبضے میں ہے۔ ان حملوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی فوری طور پر کوئی اطلاعات نہیں ملی ہیں۔

مقامی انتظامیہ کے مطابق سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک کے جنگی طیاروں نے ملک کے شمالی بندرگاہی شہر عدن سے 50 کلومیٹر شمال میں واقع العند ایئر بیس کو بھی نشانہ بنایا۔ یہ ایئربیس بھی باغیوں کے زیر قبضہ ہے۔

ایک یمنی نیوز ویب سائٹ Barakish.Net کے مطابق سعودی سرحد کے قریب حوثیوں کے مضبوط گڑھ صعدہ کو بھی گزشتہ شب اتحادی طیاروں نے نشانہ بنایا۔ تاہم اس ویب سائٹ نے بھی ہلاکتوں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی۔

صنعاء میں بھی حوثی ملیشیا اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کی وفادار فورسز کی فوجی پوزیشنوں کو نشانہ بنایا
صنعاء میں بھی حوثی ملیشیا اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کی وفادار فورسز کی فوجی پوزیشنوں کو نشانہ بنایاتصویر: Reuters/N. Quaiti

سعودی عرب کی طرف سے ہمسایہ ملک یمن میں فضائی حملوں کا سلسلہ جمعرات 26 مارچ کو شروع کیا گیا تھا۔ سنی اسلام کی پیروکار بادشاہت کی جانب سے 2009ء کے بعد سے حوثی شیعوں کے خلاف یہ پہلی فوجی مہم ہے۔

شیعہ حوثی ملیشیا کی جانب سے یمنی صدر عبد ربہ منصور ہادی کی حکومت پر قبضے کے بعد خلیجی ممالک کی ان ریاستوں کو جہاں کی اکثریت سنی عقیدے کے پیروکاروں کی ہے، اس بات کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا کہ یمن شیعہ عقیدہ رکھنے والے ملک ایران کے حلقہ اثر میں جا سکتا ہے۔ ان ممالک کا کہنا ہے کہ ایران ہی شیعہ حوثی باغیوں کی پشت پناہی کر رہا ہے۔

اتحادی ممالک کی جانب سے فضائی حملوں کا آغاز دراصل حوثی باغیوں اور سابق صدر عبداللہ صالح کے حامیوں فوجیوں کی جانب سے عدن پر حملوں کے بعد ہوا ہے۔ یمنی صدر منصور ہادی گزشتہ ماہ صنعاء سے فرار ہو کر عدن ہی میں پناہ لیے ہوئے تھے۔

منصور ہادی ہفتے کے روز مصر میں شروع ہونے والی عرب لیگ کی میٹنگ میں شرکت کے لیے جمعرات 26 مارچ کو عدن سے سعودی تحفظ میں چلے گئے تھے۔

عرب دنیا کا غریب ترین ملک یمن گزشتہ کئی ماہ سے صدر منصور ہادی اور حوثی ملیشیا کے مابین اقتدار کے حصول کی جنگ میں گھِرا ہوا ہے۔ گزشتہ برس ستمبر میں حوثیوں نے دارالحکومت صنعاء کا کنٹرول حاصل کر لیا تھا جس کے بعد سے وہ یمن کے دیگر شہروں کی طرف بڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں جو حوثیوں اور مقامی سنی قبائل کے درمیان خونریز جھڑپوں کا سبب بنا ہوا ہے۔