1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سرکاری مرکزی ہال میں مخلوط جنسی پارٹیوں پر پابندی

امتیاز احمد24 جنوری 2015

جرمنی کے شہر ’باڈ رائشن ہال‘ کے مرکزی ہال یا آڈیٹوریم میں سیکس پارٹیوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ گزشتہ برس اسی ہال میں تقریباﹰ چار سو مرد و خواتین نے ایک جنسی پارٹی کا انعقاد کیا تھا، جس پر شدید تنقید کی گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/1EQ34
Symbolbild Disco Party Nachtclub
تصویر: Kzenon/Fotolia

مغربی معاشرے میں سیکس پارٹیوں کے اہتمام کو کوئی بڑی معیوب بات نہیں سمجھا جاتا لیکن اگر یہی پارٹی کسی شہر کے سرکاری، مرکزی اور مشہور ہال میں کی جائے تو ایسی پارٹیوں پر پابندی بھی عائد ہو سکتی ہے۔ ایسی ہی ایک پارٹی کرنے کے بعد جرمنی کے شہر ’باڈ رائشن ہال‘ کی انتظامیہ نے شہر کے مرکزی ہال میں مخلوط جنسی پارٹیوں کے انعقاد پر پابندی عائد کر دی ہے۔ گزشتہ بر س ہونے والی مخلوط جنسی پارٹی میں تقریباﹰ چار سو مرد و خواتین شریک ہوئے تھے اور برہنہ ناچ سمیت کھلے عام جنسی تعلقات سے گریز نہیں کیا۔

آسٹریا کی سرحد کے قریب واقع اس سابق شاہی ہال میں شریک افراد کی عمریں اٹھارہ سے اسّی برس کے درمیان تھیں۔ اس سیکس پارٹی کی خبریں منظر عام پر آنے کے ساتھ ہی اس شہر کے باسیوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اس عمارت میں، جہاں موسیقی، ڈرامے اور دیگر تقریبات کا بھی اہتمام ہوتا رہتا ہے، سیکس پارٹیوں پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

Symbolbild Disco Party Nachtclub
تصویر: Yuri Arcurs/Fotolia

اس وقت میڈیا میں ’ایک ہائی اسکول گریجویشن پارٹی کے بعد جذبات کو مشتعل کرنے والے مناظر‘ ایسی شہ سرخیاں لگیں جو منتظمین کے لیے عدم سکون کا باعث تھا۔ تاہم جرمن صوبے بائرن میونخ کی وزارت خزانہ نے اس پارٹی بارے میں تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا کہا جبکہ حکمران جماعت کے ایک سیاستدان نے کہا کہ شاہی عمارت میں سیکس پارٹی کا انعقاد کرتے ہوئے’’ دیواروں کی بے حرمتی‘‘ کی گئی ہے۔

حکومتی دباؤ کے بعد اس شاہی عمارت کا انتظام سنبھالنے والی کمپنی نے اپنے قوانین نے تبدیلی کر لی ہے۔ اب جو بھی کمپنی یا شخص یہ سرکاری ہال کرایے پر حاصل کرنا چاہے گا ، اسے ایک خصوصی معاہدہ کرنا پڑے گا۔ معاہدے میں نئی شق کے تحت اگر انتظامیہ نے یہ محسوس کیا کہ جذبات مشتعل کرنے والے مواد کو دکھا نے یا جنس سے متعلق سرگرمیاں جاری رکھی گئی تو کسی بھی وقت جاری پروگرام کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ اس سابق شاہی ہال کی انتظامیہ میں شامل ایک خاتون کا کہنا تھا، ’’ اس کا یہ مطلب بھی ہے کہ برہنہ خواتین کو دیکھتے ہی پارٹی ختم کی جا سکے گی۔‘‘

شہر باڈ رائشن ہال کی اس سابق شاہی عمارت کو اعلیٰ سطحی سیاستدانوں کے استقبالیے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا۔ جرمنی کے مختلف علاقوں کی مقامی حکومتیں ایسی سابق شاہی عمارتوں کو کرائے پر بھی دیتی ہیں تا کہ عام شہری یا کمپنیاں اپنے تقریبات کا انعقاد کر سکیں۔