1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سرطان کے خلاف مؤثر ادويات ميں اضافہ

عاصم سليم2 جون 2014

سرطان کے موضوع پر امريکا ميں منعقدہ ايک حاليہ کانفرنس ميں جاری کردہ تحقيقات ميں يہ بات سامنے آئی ہے کہ خون، پھيپھڑوں، رحم، تھائیرائد اور ديگر پيچيدہ سرطانوں ميں مخصوص طريقہ علاج اور ادويات موثر ثابت ہوئے ہيں۔

https://p.dw.com/p/1CAH7
تصویر: imago/ITAR-TASS

'فارماسائيکلکس‘ کی طرف سے تيار کردہ ’ابروٹينب‘ نامی دوا کو ايسے مريضوں کے ليے کافی موثر پايا گيا ہے، جو ليوکيميا کی سب سے عام قسم ’کرونک لمفوسائيٹک ليوکيميا‘ کا شکار ہوں اور جنہيں روايتی طريقہ علاج يا دواؤں سے کوئی فائدہ نہ پہنچ رہا ہو۔ دوا کينسر سيلز کے پھيلاؤ کو روکتی ہے اور ان ميں يہ صلاحيت پيدا کرتی ہے کہ وہ خود کو تلف کر سکيں۔ ’ابروٹينب‘ کو سرطان کی سب سے عام قسم کے علاج کے ليے ’يو ايس فوڈ اينڈ ڈرگ ايڈمنسٹريشن‘ نے رواں برس فروری ميں منظور کر ليا تھا۔

Symbolbild Experiment im Labor
تصویر: lightpoet - Fotolia.com

’امريکن سوسائٹی فار کلينيکل اونکالوجی‘ کے اجلاس ميں قريب چار سو افراد پر اس دوا کے اثرات پر مبنی رپورٹ پيش کی گئی، جس سے يہ ظاہر ہوتا ہے کہ کيموتھيراپی کے مقابلے ميں اس دوا کے اثرات زيادہ کار آمد ثابت ہوئے۔

دريں اثناء ’آئيسا فارماسيوٹيکلز‘ کی جانب سے تيار کردہ ’لينواٹينيب‘ کی استعمال سے مريضوں ميں سرطان کا حجم کم ہوا ہے۔ جن مريضوں کو يہ دوا دی گئی، ان ميں اٹھارہ ماہ تک سرطان کے سيلز کا پھيلاؤ نہيں ہوا۔

اسی طرح ايک اور طبی آزمائش ميں جب ’ايلائی للی‘ کی تيار کردہ ايک دوا کا استعمال کيا گيا، تو پھيپھڑوں کے کينسر کے مريضوں ميں اس کے اثرات کافی کارآمد ثابت ہوئے۔ اس سلسلے ميں قريب ساڑھے بارہ سو ايسے مريضوں کو يہ دوا دی گئی، جنہيں چوتھے اسٹيج کا ’نان اسمال سيل لنگ کينسر‘ تھا۔ نتيجا يہ نکلا کہ بيماری کے تشخيص کے بعد ان افراد کی زندہ رہنے کی اوسط عمر قريب ساڑھے دس ماہ ريکارڈ کی گئی، جو پہلے ساڑھے نو ماہ کے قريب تھی۔

اسی دوران دو مختلف آرمائشی ادويات کے استعمال سے رحم کے کينسر کے مريضوں ميں صحت مند وقت ميں اضافہ ريکارڈ کيا جا رہا ہے۔ يہ دوا ايسے مريضوں ميں کار آمد ثابت ہو رہی ہے، جنہيں بار بار رحم کے سرطان کی شکايت ہو۔ يہ امر اہم ہے کہ برطانوی ليبارٹری ’ايسٹرا زينيکا‘ کی تيار کردہ يہ ادويات تاحال مريضوں کے ليے منظور نہيں کی گئی ہيں اور آزمائشی مراحل ميں ہی ہيں۔

کينسر کے محققين کے مطابق سالانہ بنيادوں پر سات ملين اموات کا سبب بننے والی اس بيماری کا علاج دريافت کرنے کے معاملے ميں خاطر خواہ پيش رفت جاری ہے تاہم محققين کو متعدد چيلنجز اور رقوم کی کمی جيسے مسائل کا سامنا بھی ہے۔

'امريکن سوسائٹی فار کلينيکل اونکالوجی‘ کا يہ پچاسواں اجلاس گزشتہ ہفتے منعقد ہوا تھا اور اس ميں دنيا بھر سے قريب تيس ہزار ڈاکٹروں نے شرکت کی۔ شرکاء کے مطابق اگر لوگوں کو ان باتوں پر قائل کيا جا سکے کہ وہ سگريٹ نوشی ترک کر ديں، ورزش کيا کريں اور صحت مند غذا کا استعمال کريں، تو متعدد اقسام کے سرطانوں ميں کمی لائی جا سکتی ہے۔