1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سارک سمٹ ’محدود پیش رفت‘ کے ساتھ اختتام پذیر

ندیم گِل27 نومبر 2014

سارک کے سربراہی اجلاس کے موقع پر توانائی کی تجارت کو بہتر بنانے کے لیے ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اس موقع پر پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم نے گزشتہ روز سے دکھائی دینے والی سرد مہری کا خاتمہ کرتے ہوئے مصافحہ بھی کر لیا۔

https://p.dw.com/p/1Dug7
تصویر: Reuters/Adnan Abidi

سارک کا دو روزہ سربراہی اجلاس نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں جمعرات کو اختتام پر پہنچ گیا۔ اس پر میزبان ملک نیپال کے وزیر اعظم سُشیل کوئرالہ نے کہا کہ سارک کی کامیابیاں محدود ہو چکی ہیں۔ انہوں نے اپنے ساتھی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ اپنے لفظوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے سیاسی بصیرت کا مظاہرہ کریں۔ انہوں نے کہا: ’’سارک کے کاموں میں پائی جانے والی کمی کے لیے ہم خود ہی ذمہ دار ہیں۔‘‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس دو روزہ اجلاس میں علاقائی انضمام کے حوالے سے کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ اس اجلاس کے موقع پر رکن ملکوں کے درمیان سڑکوں اور ریل رابطے کے حوالے سے معاہدے کرنے کا منصوبہ بھی تھا تاہم اس میں کامیابی نہیں ہو سکی۔

تاہم اس موقع پر رکن ملکوں نے علاقائی الیکٹرسٹی گِرڈ قائم کرنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ اس معاہدے پر سارک کے اجلاس کی اختتامی تقریب کے موقع پر دستخط کیے گئے۔ روئٹرز کے مطابق یہ معاہدہ مودی کی اس خواہش کو مضبوط کرے گا جس کے تحت وہ جنوبی ایشیا کو چین کے مقابلے میں ایک مضبوط اقتصادی طاقت بنانا چاہتے ہیں۔

SAARC Summit in Nepal 2014
سارک کا اجلاس دو روز جاری رہاتصویر: UNI

بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا نے اس اجلاس پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے ’ایک اور غیرتعمیری سارک سمٹ‘ قرار دیا ہے۔ اس اخبار نے اپنے اداریے میں لکھا ہے: ’’سارک کے سمٹس کو خراب کرنے والا صرف پاکستان ہی نہیں، ماضی میں بھارت نے بھی علاقائی اتحاد پر سنجیدگی سے کوئی کام نہیں کیا۔‘‘

پاکستان کے اخبار ڈان کا بھی کہنا ہے کہ سارک کسی بھی پیش رفت میں کُلی طور پر ناکام رہی ہے۔

دوسری جانب سارک کے اجلاس کے آخری روز پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بھارتی ہم منصب نریندر مودی نے بالآخر جنوب ایشیائی ملکوں کی علاقائی تنظیم سارک کے سربراہی اجلاس کے موقع پر مصافحہ کر ہی لیا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دونوں ملکوں کے رہنماؤں نے سرد مہری کو چھوڑتے ہوئے اس اجلاس کو بچا لیا ہے۔

نیپال کے وزیر خارجہ مہندرا بہادر پانڈے نے روئٹرز کو بتایا کہ مودی اور نواز شریف نے جمعرات کو اجلاس کے موقع پر مصافحہ کیا ہے، تاہم انہوں نے دونوں رہنماؤں کے درمیان کسی طرح کی بات چیت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔ ان دونوں رہنماؤں نے اجلاس کے پہلے روز ایک دوسرے کے لیے کوئی گرم جوشی نہیں دکھائی تھی۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان 1947ء میں برطانیہ سے آزادی کے بعد تین جنگیں ہو چکی ہے۔ ابھی گزشتہ ماہ ہی دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی جھڑپوں کے نتیجے میں بیس افراد ہلاک ہوئے۔ ان کے درمیان امن بات چیت اگست میں روک دی گئی تھی۔