1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ساحلوں کی نگرانی کے لیے نیا نظام

ندیم گِل11 دسمبر 2014

جرمن سائنسدانوں نے ساحلی علاقوں اور بندرگاہوں کے لیے نگرانی کا ایک نیا سسٹم بنایا ہے۔ اس کا مقصد اسپیڈ بوٹس کے ذریعے ساحلوں تک پہنچنے والے دہشت گردوں کا پتہ لگانا ہے۔

https://p.dw.com/p/1E2OK
تصویر: Fraunhofer FKIE/Richard Clark

یہ سسٹم اسپیڈ بوٹس کے ذریعے ساحلوں تک بڑھنے والے دہشت گردوں کو پکڑنے میں مدد دے گا جو اپنے ساتھ دھماکا خیز مواد بھی لا سکتے ہیں۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق یہ نظام پیسیو کوہیرینٹ لوکیشن ( پی سی ایل) پر مشتمل ہے۔ یہ ایک ایسی تکنیک ہے جو مائیکرو ویو الیکٹرومیگنیٹک انرجی کے ذریعے کسی چیز کا دُور سے پتہ لگانے میں مدد دیتی ہے۔ یہ دراصل ریڈار کی ہی ایک شکل ہے جو ایک ریسیور پر مشتمل ہے لیکن اس میں ٹرانسمیٹر نہیں ہے۔

اس کے بجائے یہ نظام موبائل ٹیلی فون بیس اسٹیشن ٹاورز سے مسلسل نکلنے والے سگنلز پر انحصار کرتا ہے۔ یہ سگنلز کسی مخصوص علاقے میں موجود چیزوں سے منعکس ہوتے ہیں جس کے بعد وہ ریسیور پر موصول ہوتے ہیں اور ان کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ تاہم روایتی ریڈار کے مقابلے میں یہ نظام خاصا پیچیدہ ہے۔

یہ نطام جرمن شہر بون میں قائم فراؤنہوفیر انسٹی ٹیوٹ فار کمیونیکیشن، انفارمیشن پروسیسنگ اینڈ ایرگونومکس (ایف کے آئی ای) نے تیار کیا ہے۔

Windrad in Dänemark
پون چکیوں پر نصب انتباہی بتی کی تبدیلی بھی زیر غور ہےتصویر: Slim Allagui/AFP/Getty Images

جرمنی کے علاقے ایکیرنفوئرڈے اور فیہمارن کے جزیرے پر اس کا تجربہ بھی کیا گیا ہے۔ پراجیکٹ مینیجر رضا زیماری کا کہنا ہے کہ اس دوران ایف کے آئی ای کے سائنسدانوں نے ساحل کی جانب بڑھنے والی اسپیڈ بوٹس کا چار کلومیٹر کے فاصلے پر کامیابی سے پتہ لگالیا۔

انہوں نے بتایا کہ اس نظام میں الیکٹرو آپٹیکل یا انفراریڈ سسٹمز شامل ہیں جس کے ذریعے پی سی ایل اسپیڈ بوٹس کی شناخت کے ساتھ ان کی درجہ بندی بھی کر لی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قزاق بھی ساحلوں کے قریبی علاقوں میں بحری جہازوں تک رسائی کے لیے اسپیڈ بوٹس استعمال کرتے ہیں۔

رضا زیماری نے بتایا: ’’موبائل فون ریڈار کو کار کے ساتھ منسلک ایک چھوٹے ٹریلر کے ذریعے منتقل کیا جا سکتا ہے اور یوں یہ بہت آسانی سے نصب کیا جا سکتا ہے۔‘‘

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس نظام کے کامیابی سے چلنے کے لیے اس علاقے میں موبائل ٹیلی فون کی کوریج ہونا چاہیے، جہاں اسے استعمال کیا جانا ہو۔ ایف کے آئی ای کے مطابق پی سی ایل ہوائی جہازوں اور ہیلی کاپٹروں کے لیے بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے تاکہ وہ پون چکیوں سے نہ ٹکرائیں۔

پون چکیوں کے بلند و بالا کھمبوں پر جلتی بجھتی سرخ بتی نصب ہوتی ہے جو رات کے وقت پائلٹوں کو خبردار کرتی ہے۔ تاہم یہ بتی بہت سے لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث بھی بنتی ہے۔ لہٰذا سائنسدانوں نے امید ظاہر کی ہے کہ پون چکیوں پر ہوائی جہازوں کی آمد کا پتہ دینے والے ڈیٹیکٹرز لگائے جا سکتے ہیں جن کی مدد سے سرخ بتی صرف اسی وقت جلے گی جب کوئی جہاز پون چکیوں کی حدود میں ہو۔ زیماری کا یہ بھی کہنا ہے کہ پی سی ایل کے سسٹم سے موبائل ٹیلی فون کے صارفین کی پرائیویسی کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔