1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ریڈ میٹ‘ کا استعمال اور چھاتی کے سرطان کا تعلق، تازہ تحقيق

عاصم سلیم11 جون 2014

ايک تازہ طبی تحقيق ميں يہ بات سامنے آئی ہے کہ جو عورتيں اپنی خوراک ميں ’ریڈ میٹ‘ یعنی گائے يا بکرے کا گوشت زيادہ استعمال کرتی ہيں، ان ميں چھاتی کے سرطان کے امکانات بڑھ جاتے ہيں۔

https://p.dw.com/p/1CGGB
تصویر: picture-alliance/dpa

طبی ماہرين عرصہ دراز سے يہ کہتے آئے ہيں کہ زيادہ مقدار ميں ’ریڈ میٹ‘ کھانے سے متعدد اقسام کے کينسرز کے امکانات بڑھ جاتے ہيں تاہم خاص طور پر چھاتی کے کينسر سے ریڈ میٹ کے تعلق کے بارے ميں زيادہ معلومات دستياب نہ تھيں۔ اب امريکا کی ہارورڈ يونيورسٹی کے محققين نے ايک نئی تحقيق سے پتا چلايا ہے کہ چھاتی کے سرطان کا اس گوشت کے کھانے سے گہرا تعلق ہے۔

اس سلسلے ميں محققين نے چھبيس سے پينتاليس برس کی درميانی عمر کی قريب 88,000 سے زائد عورتوں کے ڈيٹا کا موازنہ کيا۔ متعلقہ عورتوں نے 1991ء ميں اس تحقيق ميں حصہ لينے کے ليے درخواستيں جمع کرائی تھيں۔ بارہ سال تک اعداد و شمار جمع کرنے کے بعد اس تحقيق کے ابتدائی نتائج 2006ء ميں جاری کيے گئے تھے، جن کے مطابق ’بريسٹ کينسر‘ يا چھاتی کے کينسر کا ریڈ میٹ کھانے سے تعلق ہے۔ اب بيس برس تک اعداد و شمار جعع کيے جانے کے بعد حال ہی ميں جاری کردہ نتائج نے بھی 2006ء ميں جاری کيے گئے نتائج کی تائيد کی ہے۔

Rotes Fleisch
ریڈ میٹ کا زیادہ استعمال کرنے والی خواتین میں بریسٹ کینسر کے امکانات زیادہ ہو سکتے ہیںتصویر: picture-alliance/ dpa

تحقيق ميں شامل خواتين کی خوارک ميں بکرے یا گائے وغیرہ کے گوشت مختلف مقداروں ميں شامل تھا۔ ان ميں کچھ سرے سے ہی یہ گوشت نہيں کھاتی تھيں يا ہفتے ميں صرف ايک بار کھاتی تھيں جبکہ باقی کچھ ايک ہی دن ميں چھ مرتبہ يا اس سے بھی زيادہ مرتبہ اپنی خوراک ميں ریڈ میٹ شامل کيا کرتی تھيں۔

محققين نے اعداد و شمار پر مبنی ماڈل تشکيل دے کر يہ اندازہ لگايا کہ جو خواتين اپنی خوراک ميں سب سے زيادہ مقدار ميں ’ريڈ ميٹ‘ شامل کرتی رہيں، ان ميں ہر ايک ہزار عورتوں ميں دوسری عورتوں کے مقابلے ميں چھاتی کے کينسر کے اوسطا 6.8 اضافی کيسز سامنے آئے۔ يہ اندازہ بيس برس کی غذائی عادات پر مبنی ہے۔

تحقيق کے مطابق ترقی يافتہ ممالک ميں عورتوں ميں چھاتی کے کينسر پيدا ہونے کے امکانات 12.5 فيصد ہيں۔ طبی ماہرين کو شبہ ہے کہریڈ میٹ ميں موجود پروٹين خليوں کی تقسيم اور ٹيومر ميں اضافے کے عوامل کو تيز تر بنا ديتے ہيں جبکہ بازاروں ميں پيکٹوں ميں دستياب گوشت کی اشياء ميں بھی چند ايسے اجزاء شامل ہوتے ہيں، جو اس عمل ميں مدد ديتے ہيں۔

تحقيق ميں شامل اکثريت کی تعداد تعليم يافتہ سفید فام امريکی خواتين کی تھی اور يہی وجہ ہے کہ محققين کا يہ بھی کہنا ہے کہ ضروری نہيں دوسری نسلوں سے تعلق رکھنے والی خواتين کے ليے نتائج يکساں ہوں۔ تحقيق کے ليے مالی امداد ’يو ايس نيشنل انسٹيٹيوٹ آف ہيلتھ‘ کی جانب سے مہيا کي گئی تھی اور اس کے نتائج منگل دس جون کو برطانوی جريدے BMJ ميں شائع کيے گئے۔

’يو کے چيريٹی بريک تھرو بريسٹ کينسر‘ سے وابستہ سينئر پاليسی آفيسر سيلی گرين بروک کا کہنا ہے کہ اس تحقيق کے نتائج صحت مند غذا کی اہميت کی نشاندہی کرتے ہيں۔ ان کے بقول خواتين کو چھاتی کے سرطان سے بچاؤ کے ليے اپنا وزن کم کرنے، ورزش کرنے اور درست مقدار ميں پانی پينے پر توجہ مرکوز رکھنی چاہيے۔