1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روم میں عالمی غذائی کانفرنس کا آغاز

عاطف بلوچ19 نومبر 2014

روم میں اقوام متحدہ کی تین روزہ عالمی غذائی کانفرنس کا آغاز ہو گیا ہے۔ بدھ سے شروع ہونے والی اپنی نوعیت کی اس دوسری کانفرنس میں 190 ممالک کے سفارتکار شریک ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/1Dpkb
تصویر: picture alliance/AP/Riccardo De Luca

اطالوی دارالحکومت میں انیس تا اکیس نومبر تک جاری رہنے والی اس کانفرنس کے مجوزہ مسودے میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر بھوک پر قابو پانے اور کم خوراکی کے خلاف جاری عالمی کوششوں میں بہت بہتری پیدا ہوئی ہے۔ عالمی ادارہ برائے زراعت و خوارک (ایف اے او) اور عالمی ادارہ صحت کی مشترکہ میزبانی میں منعقد کی جا رہی دوسری عالمی غذائی کانفرنس(آئی سی این ٹو) کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ بین الاقوامی سطح پر غذائی قلت کو ختم کرنے کے لیے بنائی گئی پالیسیوں کے اطلاق کے لیے مختلف اقوام کے مابین وضع کردہ رابطہ کاری کے نظام پر مؤثر عملدرآمد کیا جا سکے۔

ایف اے او کے کم خوراکی یونٹ کی ڈائریکٹر آنا لاٹرے نے اس کانفرنس کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا، ’’ہمارے پاس ایسے شواہد ہیں، جن کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے۔ اس لیے ہمیں وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ ہمیں تمام فریقین کو ساتھ ملا کر کام جاری رکھنا چاہیے۔ اور یہی اس آئی سی این ٹو نامی اس کانفرنس کا مقصد ہے۔‘‘

Symbolbild zum Welthunger Bericht Mädchen aus Somalia
دنیا بھر میں پانچ برس سے کم عمر کے 161 ملین بچے دائمی کم خوراکی کا شکار ہیںتصویر: Abdifitah Hashi Nor/AFP/Getty Images

روم میں قائم عالمی ادارہ برائے زراعت و خوارک کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں پانچ برس سے کم عمر کے 161 ملین بچے دائمی کم خوراکی کا شکار ہیں جبکہ گزشتہ برس ہلاک ہونے والے نومولود بچوں میں پینتالیس فیصد کم خوراکی سے متعلق مسائل کی وجہ سے لقہ اجل بنے تھے۔

لاٹرے نے مزید کہا، ’’کم خوراکی کی وجہ سے ہونے والی بچوں کی اموات پر قابو پانے کے لیے ہمیں اب بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ نومولود بچوں کی ہلاکتوں کی ایک بڑی وجہ کم خوراکی ہی ہے۔ ہمیں کامیابیاں ملی ہیں لیکن میرے خیال میں اس مخصوص صورتحال میں ہم اپنی کامیابیوں پر خوشی نہیں منا سکتے ہیں۔‘‘

اس طرح کی پہلی کانفرنس 1992ء میں منعقد کی گئی تھی، جس میں تعین کردہ اہداف کے کامیاب حصول کے نتیجے میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران کم خوراکی کے شکار افراد کی تعداد نصف ہو چکی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ کم خوراکی کا تعلق صرف بھوک سے ہی نہیں ہے، ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں کم ازکم دو ملین افراد خوراک سے متعلق مختلف قسم کی مشکلات کا شکار ہیں، جن میں وٹامن اے اور آئرن کی کمی نمایاں ہے۔ اسی طرح بیالیس ملین بچے اور پانچ سو ملین بالغ موٹاپے کا شکار ہیں۔

اس مرتبہ عالمی غذائی کانفرنس میں ماہرین کے علاوہ جو ممتاز شخصیات شریک ہو رہی ہیں، ان میں پوپ فرانسس اور بل گیٹس کی اہلیہ ملینڈا گیٹس بھی شامل ہیں۔ اس کانفرنس میں ’کم خوراکی پر روم ڈیکلریشن‘ کی توثیق کی جائے گی، ایف اے او نے دو سو اقوام اور دیگر ماہرین کے ساتھ مل کر ترتیب دیا ہے۔ اس کے ساتھ ایک فریم ورک کی بھی منظوری دی جائے گی، جس کے تحت مستقبل میں اس اہم مسئلے پر بین الاقوامی سطح پر ایک مؤثر رابطہ کاری کے ساتھ کام کرنا ممکن ہو سکے۔