1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی طیاروں کی نقل و حرکت پر نیٹو کی تشویش

ندیم گِل30 اکتوبر 2014

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے کہا ہے کہ یورپی فضائی حدود میں روس کے جنگی طیاروں کی غیرمعمولی نقل و حرکت دیکھی گئی ہے۔ حکام کے مطابق روسی جنگی طیاروں کے چار گروپوں کا پتہ لگایا گیا اور انہیں روکا گیا۔

https://p.dw.com/p/1DeEn
تصویر: picture-alliance/dpa/Crorn Copyright

نیٹو کے مطابق روس کے جنگی طیاروں کی یہ نقل و حرکت گزشتہ دو روز سے دیکھی جا رہی ہے۔ اس مغربی دفاعی اتحاد نے بدھ کو ایک بیان میں بتایا: ’’یہ خاصی بڑی روسی پروازیں یورپی فضائی حدود پر ایک غیرمعمولی فضائی سرگرمی کو ظاہر کرتی ہیں۔‘‘

نیٹو کا کہنا ہے کہ ان طیاروں میں اسٹریٹیجک بمبار، فائٹر اور ٹینکر ایئرکرافٹ شامل ہیں جو منگل اور بدھ کو بحیرہ بالٹک، بحیرہ شمالی/بحرِ اوقیانوس اور بحیرہ اسود پر دیکھے گئے ہیں۔

نیٹو کے اتحادیوں نے روسی طیاروں کی شناخت اور انہیں روکنے کے لیے ایک ایئرکرافٹ روانہ کیا۔ روس کے ان طیاروں کی زمین سے بھی مسلسل نگرانی کی جاتی رہی۔ نیٹو نے یہ بات ایک رپورٹ میں بتائی جو بیلجیئم کے مغربی شہر مون میں اس کے عسکری ہیڈکوارٹرز شیپ سے جاری کی گئی۔

نیٹو کے مطابق رواں سال اب تک روس کے ایک سو سے زائد طیاروں کی نقل و حرکت روکی جا چکی ہے جو گزشتہ برس کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔

UN Ban Ki-moon Geberkonferenz für den Wiederaufbau von Gaza
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مونتصویر: picture-alliance/dpa/K. Elfiqi

دوسری جانب روس اور بین الاقوامی برادری کے درمیان یوکرائن کے تنازعے پر بھی تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے تازہ پیش رفت میں عالمی برادری نے ماسکو حکومت کے اس منصوبے کی مذمت کی ہے جس کے تحت وہ یوکرائن میں علیحدگی پسندوں کے انتخابات کو تسلیم کرنا چاہتی ہے۔

باغیوں نے اپنے زیر قبضہ یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں اتوار کو انتخابات کروانے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم اقوام متحدہ کے سربراہ بان کی مون اور یورپی یونین نے اس اعلان پر باغیوں کی مذمت کی ہے۔

بان کی مون کا کہنا ہے کہ اس ووٹنگ سے ستمبر میں بیلاروس کے دارالحکومت مِنسک میں طے پانے والے امن معاہدوں کو نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان معاہدوں پر فوری عملدرآمد کی ضرورت ہے۔

یورپی یونین کے ردِعمل سے بھی بان کی مون کے تحفظات کی باز گشت سنائی دیتی ہے۔ یورپی حکام نے کہا ہے کہ مجوزہ پولنگ سے امن عمل کو خطرات لاحق ہیں۔

روس نواز علیحدگی پسندوں نے ڈونیٹسک میں اتوار کی ووٹنگ سے پہلے ہی بدھ کو انٹرنیٹ پولنگ کا آغاز کر دیا جس کا مقصد اپنے علاقوں سے غیر حاضر ووٹروں کو ووٹ ڈالنے کا موقع دینا ہے۔ روس کا کہنا ہے کہ وہ ان انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرے گا۔