1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی خلائی پروگرام پر منڈلاتے ہوئے سیاہ بادل

امتیاز احمد21 مئی 2015

سوویت یونین کی شکست و ریخت کے بعد سے خلائی راکٹوں کو پیش آنے والے پے در پے حادثے روس کی خلائی صنعت کے لیے سب سے بڑا دھچکا ہیں۔ روسی قومی وقار سے منسلک اربوں ڈالر کی اس صنعت کا مستقبل داؤ پر ہے۔

https://p.dw.com/p/1FTuJ
Bild zum Thema Russische Raumfahrtrakete mit Satelliten abgestürzt
تصویر: picture-alliance/epa/S. Ilnitsky

خلائی راکٹوں کی صنعت میں روس کا ایک مرکزی مقام ہے اور اس صنعت کی مالیت اربوں ڈالر ہے۔ اس عالمی صنعت میں روس کا حصہ چالیس فیصد ہے لیکن اب اس کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ اس وقت مصنوعی سیارے خلاء میں بھیجنا ہر ترقی کرتے ہوئے ملک کی ضرورت ہے اور یہ سیارے خلاء تک پہنچانا ایک منافع بخش کاروبار بن چکا ہے۔ اس وقت روسی، امریکی، یورپی، چینی اور بھارتی کمپنیاں اس میدان میں مسلسل ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی دوڑ میں ہیں۔

روس کے نائب وزیراعظم دیمتری روگوسِن نے رواں ہفتے ملکی خلائی ادارے کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مسائل حل نہ کیے گئے تو اس صنعت کا ایک بڑا حصہ ان کے ہاتھ سے نکل جائے گا۔ روسی خلائی راکٹوں کو پیش آنے والے حادثات ملکی قیادت کے لیے اس وجہ سے بھی پریشانی کا باعث ہیں کہ روسی اقتصادی پیش رفت میں کمی واقع ہوئی ہے اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن دنیا کے سامنے ملک کو ایک نئی طاقت کے طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں۔

روسی حکومتی اہلکار اور ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ حالیہ ناکامیوں کی وجہ سے پیداوار میں کمی ہوئی ہے جبکہ ناکامیوں کی وجوہات راکٹ تیار کرنے والی کمپنیوں پر ریاستی کنٹرول اور ان کے معیار میں کمی ہیں۔ لیکن اس بات پر اب بھی اختلافات ہیں کہ ان مسائل کو حل کس طرح کیا جائے۔

یاد رہے کہ رواں ماہ آٹھ تاریخ کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن آئی ایس ایس کی جانب سامان لے کر جانے والا روس کا ایک غیر انسان بردار سپلائی خلائی جہاز قابو سے باہر ہو جانے کے بعد واپس زمین کی طرف آتا ہوا بحرالکاہل میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ روس عام طور پر سال اس طرح کے تین تا چار غیر انسان بردار کارگو شِپ آئی ایس ایس تک ساز و سامان پہنچانے کے لیے روانہ کرتا ہے۔

راکٹ لانچنگ میں متعدد ناکامیوں کے بعد روس اس صنعت سے وابستہ اعلیٰ قیادت کو متعدد مرتبہ تبدیل کر چکا ہے۔ حالیہ چند برسوں میں ’روزکاسموس سپیس ایجنسی‘ کے چار ڈائریکٹر تبدیل کیے جا چکے ہیں لیکن حادثات کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ دوسری جانب ایسی بھی افواہیں ہیں کہ یہ ناکامیاں تخریب کاری کا نتیجہ بھی ہو سکتی ہیں لیکن ایسا کوئی ثبوت میسر نہیں ہے، جسے دنیا کے سامنے پیش کیا جائے۔ ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ اصل مسئلہ معیار کا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق سابقہ سوویت یونین کے مقابلے میں اس وقت روس کی خلائی صنعت میں معیار کی واضع کمی ہے۔