1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی خلائی جہاز ’پراگریس‘ سمندر میں گر کر تباہ

امجد علی8 مئی 2015

بین الاقوامی خلائی اسٹیشن آئی ایس ایس کی جانب سامان لے کر جانے والا روس کا ایک غیر انسان بردار سپلائی خلائی جہاز قابو سے باہر ہو جانے کے بعد واپس زمین کی طرف آتا ہوا بحرالکاہل میں گر کر تباہ ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1FMpe
Russland Raumfahrt Raumfrachter Progress M-27M
روسی خلائی جہاز ’پراگریس‘ کی ایک تصویرتصویر: picture-alliance/dpa/Roscosmos/A. Schkaplerow

روسی خلائی ایجنسی روسکوسموس کی جانب سے ایک مختصر بیان میں بتایا گیا ہے کہ یہ کارگو شِپ جمعہ آٹھ مئی کو عالمی وقت کے مطابق رات دو بجے زمین کے مدار میں داخل ہوا۔ توقع یہ کی جا رہی تھی کہ زمینی مدار میں داخل ہوتے ہی یہ خلائی جہاز جل کر راکھ ہو جائے گا۔ تاحال ملنے والی خبروں کے مطابق اس جہاز کے کوئی ایسے ٹکڑے فضا یا سمندر میں نہیں دیکھے گئے، جن سے پتہ چلتا ہو کہ جہاز پوری طرح نہیں جل سکا ہے۔

اس بیان میں اتنا تو بتایا گیا ہے کہ یہ کارگو شِپ بحرالکاہل کے وسطی حصے میں گرا ہے تاہم جہاز کے گرنے کے قطعی مقام کی نشاندہی نہیں کی گئی ہے۔ Progress M-27M نامی یہ کارگو شِپ اٹھائیس اپریل کو آکسیجن، پانی، فاضل پُرزہ جات اور دیگر ضروری ساز و سامان لے کر آئی ایس ایس کی جانب اپنے سفر پر روانہ ہوا تھا لیکن غلط مدار میں چلا گیا اور اُس نے اپنے ہی محور کے گرد گھومنا شروع کر دیا تھا۔

Russland Raumfahrt Raumfrachter Progress M-27M Start Soyuz Rakete
روسی خلائی ایجنسی روسکوسموس کی جانب سے جاری کی گئی اس تصویر میں سویُوز راکٹ ’پراگریس‘ کو لے کر آئی ایس ایس کی جانب محوِ پرواز ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Roscosmos

زمین سے روانگی کے چند ہی گھنٹے بعد اس جہاز کا رابطہ زمینی مرکز سے منقطع ہو گیا تھا۔ روسکوسموس کے نائب سربراہ کے مطابق ایک خصوصی کمیشن اس جہاز کو پیش آنے والے حادثے کے اسباب جاننے کے لیے تحقیقات کر رہا ہے تاہم یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ یہ کمیشن اپنی تحقیقات کے نتائج کب منظرِ عام پر لائے گا۔

خلائی ایجنسی میں موجود ذرائع نے روسی نیوز ایجنسیوں کو بتایا ہے کہ خرابی خود اس کارگو شِپ میں نہیں تھی بلکہ اُس سویُوز راکٹ میں تھی، جو اس شِپ کو لے کر آئی ایس ایس کی جانب روانہ ہوا تھا۔ تحقیقاتی کمیشن سے قریبی وابستگی رکھنے والے ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ جس لمحے سویُوز راکٹ اور کارگو شِپ کو الگ الگ ہونا تھا، اُس سے چند ہی سیکنڈ پہلے سویُوز راکٹ دھماکے سے پھٹ گیا۔ اس جہاز کی تباہی اُن گوناگوں مسائل میں شامل ہے، جن کا روسی خلائی اسٹیشن کو حالیہ کچھ عرصے کے دوران سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

Russland Raumfahrt Raumfrachter Progress M-27M
غیر انسان بردار روسی سپلائی خلائی جہاز ’پراگریس‘ واپس زمین کی طرف آتا ہوا بحرالکاہل میں گر کر تباہ ہو گیاتصویر: picture-alliance/dpa/Roscosmos/A. Schkaplerow

خبر رساں اداروں کی متفقہ رپورٹوں کے مطابق اس خلائی جہاز کے ذریعے بھیجے جانے والے ساز و سامان کے خلائی اسٹیشن آئی ایس ایس تک نہ پہنچنے سے سرِدست ایسا کوئی خطرہ نہیں ہے کہ اس اسٹیشن پر موجود چھ خلا بازوں کو اَشیائے ضرورت کی قلت کا کوئی سامنا کرنا پڑے گا۔ امریکی خلائی ایجنسی SpaceX ایک اور سپلائی شِپ جون میں روانہ کرے گی، جو بین الاقوامی اسٹیشن تک اَشیائے ضرورت پہنچائے گا۔

روس عام طور پر سال اس طرح کے تین تا چار غیر انسان بردار کارگو شِپ آئی ایس ایس تک ساز و سامان پہنچانے کے لیے روانہ کرتا ہے۔ خلائی اسٹیشن تک تمام سامان پہنچانے کے بعد یہ جہاز واپس زمین کا رُخ کرتے ہیں اور ز مین کے مدار میں داخل ہوتے ہی بحرالکاہل کے اوپر فضا میں جل کر راکھ ہو جاتے ہیں۔

بین الاقوامی خلائی اسٹیشن آئی ایس ایس پر موجود تین خلا باز، جن میں سے ایک کا تعلق یورپی خلائی ایجنسی سے، ایک کا ناسا سے اور ایک کا روس سے ہے، پروگرام کے مطابق چَودہ مئی کو واپس زمین پر آ جائیں گے۔ اِن تینوں کی جگہ لینے کے لیے روس، جاپان اور ناسا کے تین خلاباز چھبیس مئی کو آئی ایس ایس کے لیے روانہ ہوں گے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید