1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی حکومت کے ناقد اپوزیشن رہنما فائرنگ سے ہلاک

افسر اعوان28 فروری 2015

روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور یوکرائن میں روسی کردار کے بارے تنقید کرنے والے اپوزیشن رہنما بورِیس نیمسوف کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا ہے۔ یہ قتل اس بات کا ثبوت ہے کہ روسی اپوزیشن کس قدر خطرات کا شکار ہے۔

https://p.dw.com/p/1Ej6n
تصویر: REUTERS/Mikhail Voskresensky/Files

55 سالہ نیمسوف کو جمعہ کی نصف شب سے کچھ دیر قبل اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جب وہ ماسکو کے وسطی علاقے میں دریائے موسکووا کے پُل پر سے پیدل گزر رہے تھے۔ ایک سفید کار میں موجود افراد نے ان کی پُشت پر چار گولیاں ماریں۔ نیمسوف کے ساتھ یوکرائن کی شہری ایک خاتون بھی تھیں تاہم وہ محفوظ رہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پولیس نے کریملن کی سرخ دیواروں اور ریڈ اسکوائر کے قریب واقع اس پُل کو آنے جانے والوں کے لیے بند کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا۔

سابق نائب وزیر اعظم بورِس نیمسوف قبل ازیں اس خوف کا اظہار کر چکے تھے کہ انہیں قتل کیا جا سکتا ہے۔ وہ ولادیمیر پوٹن کے 15 سالہ دور اقتدار کے دوران قتل کیے جانے والے اہم ترین اپوزیشن لیڈر ہیں۔ کریملن حکومت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ قاتلوں کو ڈھونڈنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔

نیمسوف کو اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جب وہ دریائے موسکووا کے پُل پر سے پیدل گزر رہے تھے
نیمسوف کو اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جب وہ دریائے موسکووا کے پُل پر سے پیدل گزر رہے تھےتصویر: REUTERS/Sergei Karpukhin

یہ ’اشتعال انگیزی‘ کی کوشش ہو سکتی ہے، صدر پوٹن

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اس ’وحشیانہ‘ قتل کی مذمت کرتے ہوئے اس کی تحقیقات صدارتی نگرانی میں کرانے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے اتوار کے روز طے شدہ احتجاج سے ایک روز قبل نیمسوف کے قتل کا مقصد ’اشتعال انگیزی‘ ہو سکتا ہے۔ اتوار کے احتجاج کی سربراہی نیمسوف ہی نے کرنا تھی۔

روئٹرز کے مطابق تاہم اس قتل سے توجہ ایک بار پھر اس سلوک کی جانب مرکوز ہو گئی ہے جو کریملن کی جانب سے پوٹن کے تیسرے دور صدرات کے دوران مخالفین کے خلاف روا رکھا گیا ہے۔ اس دوران متعدد اپوزیشن رہنماؤں کو یا تو جیل بھیج دیا گیا یا پھر وہ ملک چھوڑ کر نکل جانے پر مجبور ہو گئے۔

سابق وزیراعظم اور اپوزیشن رہنما میخائل کاسینوف کا قتل کے مقام پر کہنا تھا، ’’کریملن کی دیواروں کے قریب ایک اپوزیشن رہنما کا قتل ہو جانا تصور سے باہر ہے۔ اس کی صرف ایک ہی وجہ ہو سکتی ہے کہ انہیں سچ بولنے پر قتل کر دیا گیا۔‘‘ کاسینوف پوٹن کے دور صدارت ہی میں وزیراعظم رہ چکے ہیں۔

ابھی تک اس قتل کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہے تاہم سابق سوویت صدر میخائل گورباچوف نے خبردار کیا ہے کہ فوری طور پر کسی نتیجے پر نہ پہنچا جائے۔ ان کا کہنا تھا، ’’بعض قوتیں کوشش کریں گی کہ اس قتل کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا جائے۔ وہ اس پر غور کر رہے ہیں کہ کس طرح پوٹن سے چھٹکارا حاصل کیا جائے۔‘‘

نیمسوف اپنے ملک کے ایک انتھک وکیل تھے، جو اپنے ساتھی روسی شہریوں کے لیے ان حقوق کے لیے کوشاں تھے، باراک اوباما
نیمسوف اپنے ملک کے ایک انتھک وکیل تھے، جو اپنے ساتھی روسی شہریوں کے لیے ان حقوق کے لیے کوشاں تھے، باراک اوباماتصویر: AP

باراک اوباما اور انگیلا میرکل سمیت عالمی رہنماؤں کی مذمت

امریکی صدر باراک اوباما نے نیمسوف کی ہلاکت کو ’قابل ملامت قتل‘ قرار دیتے ہوئے اس کی فوری اور صاف و شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ذمہ دار افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔

باراک اوباما کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے: ’’نیمسوف اپنے ملک کے ایک انتھک وکیل تھے، جو اپنے ساتھی روسی شہریوں کے لیے ان حقوق کے لیے کوشاں تھے جو تمام لوگوں کا حق ہیں۔‘‘ امریکی صدر یوکرائن میں روسی کردار کے باعث ولادیمیر پوٹن پر کڑی تنقید کرتے رہے ہیں۔

فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے بھی روسی اپوزیشن رہنما بورِس نیمسوف کو ’جمہوریت کا محافظ‘ قرار دیتے ہوئے ان کے قتل کی شدید مذمت کی ہے۔ صدارتی دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق اولانڈ نے روسی اپوزیشن رہنما کی ہلاکت کو ایک ’قابل نفرت قتل‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیمسوف ’’ایک جرآت مند اور جمہوریت کے ایک انتھک محافظ تھے جو بدعنوانی کے خلاف جنگ جاری رکھے ہوئے تھے۔‘‘

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے مطالبہ کیا ہے کہ ’اس قتل کی تحقیقات کو یقینی بنایا جائے تاکہ قصور واروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔‘‘

جرمن چانسلر کے ترجمان اشٹیفان زائبرٹ کے مطابق میرکل کو روسی سیاستدان بورِس نیمسوف کے ’اس سازشی قتل پر صدمہ‘ ہوا ہے۔ ’’انہوں نے سابق نائب وزیراعظم کی جرآت کو سلام پیش کیا ہے، جو حکومتی پالیسیوں کے خلاف مسلسل آواز بلند کرتے رہے ہیں۔‘‘