1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس یوکوس کے شیئر ہولڈرز کو پچاس ارب ڈالر ادا کرے: ثالثی عدالت

عابد حسین28 جولائی 2014

تجارتی و اقتصادی تنازعات کے لیے قائم مستقل ثالثی عدالت نے تحلیل کردہ تیل کی انتہائی بڑی روسی کمپنی یوکوس کے حصہ داروں کے مقدمے کا فیصلہ سنا دیا ہے۔ بطور زرتلافی روس کو پچاس بلین ڈالر ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1CjnN
تصویر: picture-alliance/dpa

ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں قائم مستقل ثالثی عدالت نے روس کو تحلیل کر دی جانے والی بڑی تیل کمپنی یوکوس کے حصہ داروں کو پچاس بلین ڈالر کی ادائیگی کا حکم دیا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر کسی بھی کمرشل معاملے میں یہ اب تک کی سب سے بڑی ادائیگی ہے۔ ثالثی عدالت میں یہ مقدمہ گزشتہ ایک دہائی سے جاری تھا۔ عدالت نے روس کو پابند کیا ہے کہ وہ پچاس بلین ڈالر کی ادائیگی کا عمل اگلے برس دو جنوری سے شروع کرے۔ حصہ داروں نے 114 بلین ڈالر کے ہرجانے کا مقدمہ دائر کیا تھا۔

ثالث عدالت نے حصہ داروں کے دعوے میں طلب کیے گئے ہرجانے 114 بلین ڈالر کی جگہ نصف سے بھی کم کی منظوری دی ہے۔ مقدمہ جبرالٹر کی ایک کمپنی میناٹیپ (GML) کی جانب سے دائر کیا گیا تھا۔ یہ گروپ آج کل ایک ہولڈنگ کمپنی کی صورت میں قائم ہے۔ اپنے عروج کے دور میں خام تیل کے روسی تاجر میخائل خودورکوفسکی جبرالٹر کی کمپنی کے ذریعے یوکوس تیل کمپنی کے معاملات کو چلایا کرتے تھے۔ انہیں ٹیکس فراڈ اور کرپشن الزامات کے تحت سن 2003 میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ بعد میں ماسکو حکومت نے یوکوس کمپنی کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے قومیا لیا تھا۔

Chodorkowski Prozess 2004
میخائل خودورکوفسکی عدالتی چیمبر میںتصویر: Oleg Nikishin/Getty Images

یہ امر اہم ہے کہ روس ميں کسی وقت کے امیر کبیر شخص مخائل خودور کوفسکی کے پاس یوکوس یا GML میں شیئرز موجود نہیں ہیں۔ وہ مقدمے کے فریق بھی نہیں تھے۔ خودور کوفسکی کو کچھ عرصہ قبل روس نے رہا کیا تھا اور وہ آج کل سوئٹزرلینڈ میں مقیم ہیں۔ مبصرین نے ثالثی عدالت کے فیصلے کو روس کے لیے ایک بڑی کمرشل پریشانی قرار دیا ہے کیونکہ روسی اقتصادیات اِن دنوں کسادبازاری کی دہلیز پر کھڑی ہے۔ روس کو یوکرائنی تنازعے کے باعث کئی قسم کی معاشی پابندیوں کا بھی سامنا ہے۔ مقدمہ دائر کرنے والی کمپنی کے ڈائریکٹر ٹم اوسبورن نے ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

ثالثی عدالت کے فیصلے سے قبل ہی روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا تھا کہ ماسکو حکومت مقدمہ ہارنے کی صورت میں اپیل دائر کرے گی۔ روسی وزیر خارجہ کے مطابق ثالثی عدالت میں روس کے وکلائے دفاع نے کارروائی کے دوران تمام عدالتی نظائر و دلائل کا بھرپور استعمال کیا ہے جو لائق تحسین ہے۔ لاوروف کا بیان عدالتی فیصلے کے اعلان سے قبل پھیلنے والی خبروں کے تناظر میں تھا۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ابتدائی مقدمے کا فیصلہ ایک دہائی کے بعد ہوا ہے اور اگر روس اپیل کرتا ہے تو پھر حصہ داروں کو زرتلافی کی وصولی میں مزید کئی اور سال انتظار کرنا ہو گا۔