روس یوکرائن میں عدم استحکام کا باعث بن رہا ہے، جان کیری
25 اپریل 2014امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ یوکرائن میں تناؤ کے خاتمے کے لیے روس نے ایک قدم بھی نہیں اٹھایا ہے۔ گزشتہ ہفتے جنیوا میں طے پانے والی ڈیل کا حوالہ دیتے ہوئے کیری نے مزید کہا کہ یوکرائن کی عبوری حکومت نے پہلے دن سے ہی اس ڈیل پر عملدرآمد کرنا شروع کر دیا تھا تاہم ماسکو حکومت یوکرائن میں جمہوری عمل کو سبوتاژ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر روس اس مخصوص حوالے سے اپنا طرز عمل نہیں بدلتا تو یہ ایک ’سنگین اور مہنگی غلطی‘ ہو گی۔ کیری کے بقول آہستہ آہستہ روس کے لیے دروازے بند ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ روس پر مزید پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔
دوسری طرف ماسکو نے امریکا سے کہا ہے کہ وہ کییف حکومت پر زور دے کہ وہ یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں فوجی آپریشن روک دے۔ روسی حکومت کے مطابق، ’’اس بحران کے خاتمے کے لیے ابھی تک کوئی کوشش نہیں کی گئی ہے۔‘‘
خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں کییف حکومت کی طرف سے شروع کیے گئے عسکری آپریشن کے نتیجے میں پانچ روس نواز جنگجوؤں کی ہلاکت کے بعد ماسکو حکومت نے عسکری مشقیں شروع کر دی ہیں۔ روسی وزارت دفاع کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ یوکرائن کی مشرقی سرحدوں پر شروع کی گئی ان عسکری مشقوں کے دوران ایئر فورس بارڈرز کی نگرانی پر تعینات کر دی گئی ہے۔ اس صورتحال میں ایسے خدشات پیدا ہو گئے ہیں کہ روسی دستے یوکرائن پر ایک مرتبہ پھر حملہ کر سکتے ہیں۔
قبل ازیں یوکرائن کی وزارت داخلہ نے بتایا تھا کہ مشرقی علاقوں میں انسداد دہشت گردی کے لیے شروع کیے گئے خصوصی فوجی آپریشن میں جعمرات کے دن پانچ علیحدگی پسند ہلاک ہو گئے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ یوکرائنی فوج نے مشرقی شہر سلوایانسک میں تین چیک پوئنٹس کو جنگجوؤں سے خالی کرا لیا ہے۔ اسی طرح Mariupol کا سٹی ہال بھی جنگجوؤں سے چھڑا لیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ چھ اپریل سے روس نواز جنگجو یوکرائن کے دس مشرقی شہروں میں متعدد حکومتی عمارتوں پر قبضہ کیے ہوئے ہیں۔ ان کا مطالبہ کے کہ وہاں بھی روس کے ساتھ الحاق کے لیے کریمیا کے طرز کا ریفرنڈم کرایا جائے۔
یہ امر اہم ہے کہ کریملن نے کہہ رکھا ہے کہ روسی نسل کی آبادی کے تحفظ کے لیے یوکرائن پر حملہ کرنا روس کا حق ہے۔ نیٹو کے مطابق روس نے کریمیا کی سرحدوں پر چالیس ہزار فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ کییف حکومت کی طرف ملک کے مشرقی علاقوں میں فوج کی تعیناتی دراصل اپنے ہی عوام کے خلاف ایک جرم ہے اور اس کے نتائج برآمد ہوں گے، ’’اگر کییف واقعی طور پر اپنے ہی عوام کے خلاف فوجی آپریشن کرتا ہے تو یہ ایک بہت بڑا جرم ہو گا۔‘‘ تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ یوکرائن حکومت کو کس طرح کے نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔