1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس کے گرد کوئی آہنی دیوار تعمیر نہیں کر سکتا، پوٹن

عدنان اسحاق23 نومبر 2014

روسی صدر ولادی میر پوٹن نے کہا ہے کہ ماسکو عالمی منظر نامے پر نہ تو تنہا تھا اور نہ ہی اسے الگ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں کہ مغربی ممالک کی جانب عائد کی جانے والی پابندیوں کے روس پر تباہ کن نتائج کو بھی مسترد کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Drr2
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Klimentyev/Ria Novosti

خبر رساں ادارے ’ٹی اے ایس ایس‘ کو اتوار کے روز ایک انٹرویو دیتے ہوئے روسی صدر ولادی میر پوٹن کا کہنا تھا ’’ ہم پابندیوں کے اثرات سے باخوبی واقف ہیں۔ روسی صدر کے بقول ’’ ہم کسی بھی صورت اپنے راستے سے نہیں ہٹیں گے اور یہ نا ممکن ہے کہ ہمارے گرد کوئی آہنی دیورا تعمیر کر سکے‘‘۔

اس سوال کے جواب میں کیا روس خود ایک آہنی دیوار تعمیر کرنا چاہتا ہے، پوٹن کا کہنا تھا کہ ’’ ہم ایسا نہیں کرنا چاہتے کیونکہ ہمیں اس طرح کے اقدامات کے تباہ کن نتائج کا بخوبی اندازہ ہے‘‘۔ پوٹن نے مزید کہا کہ دیگر ممالک کو ایسے ادوار کا سامنا رہا ہے، جب وہ خود کو دنیا سے الگ کرنے کی کوشش کرتی رہیں تاہم بعد میں انہیں اس کی بہت بھاری قیمت چکانا پڑتی ہے۔ ولادی میر پوٹن کے بقول روس کو مغرب کے ساتھ مقابلہ کرنے کی ضرورت نہیں ’’ ہم اپنے پرامن ایجنڈے پر کاربند رہیں گے۔‘‘

G20-Gipfel in Brisbane 15.11.2014 Dilma Rousseff
تصویر: Andrew Taylor/G20 Australia via Getty Images

اس موقع پر انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ دنوں آسٹریلیا کے شہر برسبن میں ہونے والے جی ٹوئنٹی اجلاس میں دیگر اقوام کے لیڈران کی سرد مہری نے انہیں پریشان نہیں کیا۔ پوٹن کے بقول ’’ اگر عالمی سطح پر روسی موقف کو سنجیدگی سے نہیں لیا جا رہا تو میں ایک دوسرے کے کندھے تھپ تھپانے، ایک دوسرے کو دوست کہنے، ایک دوسرے سے ملاقات کرنے اور جی ٹوئنٹی اجلاس میں شرکت کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا۔‘‘

پوٹن نے مزید کہا کہ وہ اپنے اردوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے اور خود کو مطمئن کرنے کے لیے روس کے صدر نہیں بنے ہیں۔ انٹرویو میں انہوں نے واضح طور پر دہرایا کہ اگر وہ روسی مفادات کو نظر انداز کرتے ہیں ’’تو میرے لیے یہ ایک بے وقعت معاملہ ہے۔‘‘ اس کا مطلب یہ ہوا کر روسی صدر اب ان رہنماؤں سے خصوصی طور پر ملاقاتیں کرنے تو نہیں جائیں گے تاہم بین الاقوامی سطح پر ہونے والے اجلاسوں یا اسی طرح کی دیگر تقریبات میں شرکت کے دوران ان سے ضرور ملیں گے۔

اس سے قبل روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کہہ چکے ہیں کہ مغربی ممالک اقتصادی پابندیوں کی آڑ میں ماسکو حکومت تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ ان کے اس بیان سے ماسکو کی امریکا اور یورپی یونین کے ساتھ جاری الفاظ کی جنگ میں مزید شدت آ گئی ہے۔