روس کو مشکل معاشی حالات کا سامنا ہے: پوٹن
19 دسمبر 2014ولادیمیر پوٹن نے پریس کانفرنس کے دوران اِس کا اعتراف کیا کہ روسی اقتصادیات کو مشکلات کا سامنا ہے۔ پوٹن نے اِس امید کا بھی اظہار کیا کہ اگلے دو برسوں کے دوران مختلف قسم کے معاشی فیصلوں پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اقتصادی مشکلات میں خاصی کمی لائی جائے گی۔ روسی صدر کے مطابق اُن کی حکومت تیل اور گیس کی ایکسپورٹ میں مزید وسعت لائے گی۔ پریس کانفرنس کے دوران روسی صدر نے سخت سوالات کے مناسب جواب دینے سے گریز کیا۔ پوٹن نے یوکرائن کے حوالے سے پیدا شدہ صورت حال پر بھی گفتگو کی۔
پوٹن نے یقین کے ساتھ کہا کہ اُن کی حکومت اہم سماجی مسائل کو آسانی سے حل کرنے کی ہمت رکھتی ہے اور جلد ہی ایسے فیصلے لیے جائیں گے، جن سے پریشان حالات کو معمول کے مطابق کر دیا جائے گا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق روس کے پاس غیر ملکی زر مبادلہ کے بڑے ذخائر موجود ہیں اور اِن کا حجم تقریباً 419 بلین ڈالر کے مساوی ہے اور اگر ماسکو حکومت انقلابی فیصلہ کرتے ہوئے اِن ذخائر کے ایک چوتھائی کو روبل کی قدر بہتر کرنے میں صرف کر دیتی ہے تو اقتصادی پریشانی میں کمی کے واضح امکانات موجود ہیں۔ پوٹن نے اپنے ملک کے مرکزی بینک کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ موقع کی مناسبت سے درست فیصلے کر رہا ہے۔
پریس کانفرنس میں روسی صدر نے ملکی سالانہ ترقی کی رفتار صفر اعشاریہ چھ فیصد ضرور بتائی لیکن اگلے برس کے حوالے سے کچھ نہیں کہا۔ جب کہ کچھ عرصہ قبل پوٹن ہی کے اقتصادی شعبے کے حکام پہلے ہی یہ کہہ چکے ہیں کہ سن 2015 میں روسی معیشت پانچ فیصد سکڑ سکتی ہے۔ گزشتہ چند روز کے دوران رُوبل کرنسی کی قدر میں دس فیصد کی کمی کو روس کی اقتصادی گاڑی کے پٹری سے اترنے سے تعبیر کیا گیا ہے۔ سرمایہ کاروں کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں کہ آیا روس اپنے غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی بھی بروقت کر سکے گا۔ اِن کے مطابق اگر ایسا نہ ہوا تو روس میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اربوں ڈالر ڈوب جائیں گے۔
ورلڈ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس کے آغاز پر روس کو دنیا کی آٹھویں بڑی اقتصادیات کے طور پر تسلیم کیا گیا تھا۔ اِس کی بنیاد 2.1 ٹریلین ڈالر کا ملکی جی ڈی پی (GDP) تھا۔ تجزیہ کاروں کے خیال میں روسی کرنسی رُوبل کی قدر اتنی کم ہو گئی ہے کہ ایک رُوبل نے ایک امریکی ڈالر کے مقابلے میں اپنی پچاس فیصد حیثیت کھو دی ہے۔ قدر کی اس کمی کے بعد روسی معیشت کا مجموعی 2.1 ٹریلین ڈالر کا حجم نصف ہو کر رہ گیا ہے۔ اِس طرح اب اِس کی پوزیشن آٹھویں مقام سے گر کر پندرہویں پوزیشن پر خیال کی جا رہی ہے جو انڈونیشیا یا میکسیکو کے برابر ہو سکتی ہے۔