1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس پر خلائی انحصار کے خاتمے کے لیے امریکی پیش رفت

ندیم گِل17 ستمبر 2014

امریکی خلائی ادارے ناسا نے اپنے خلا نوردوں کو انٹرنیشنل اسپیس سینٹر تک پہنچانے کے لیے بوئنگ اور اسپیس ایکس کے ساتھ نیا خلائی جہاز بنانے کا معاہدہ کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1DDfW
تصویر: picture-alliance/NASA

یہ کمپنیاں نیا خلائی جہاز 2017ء تک مکمل کریں گی۔ ناسا نے اس پیش رفت کا خیر مقدم کیا ہے جس کی تکمیل سے امریکا کا روس پر انحصار ختم ہو جائے گا۔

2011ء میں خلائی شٹل کی ریٹائرمنٹ کے بعد ناسا اپنے خلا نوردوں کو روسی خلائی جہازوں کے ذریعے خلا میں بھیج رہا ہے۔ تاہم اس نے اب اپنے طیارے کے لیے بوئنگ اور اسپیس ایکس کے ساتھ چھ اعشاریہ آٹھ بلین ڈالر کا معاہدہ کیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ناسا کے ایڈمنسٹریٹر چارلس بولڈین کا کہنا ہے: ’’بوئنگ کے لیے اس معاہدے کی مجموعی مالیت چار اعشاریہ دو بلین ڈالر ہے جبکہ اسپیس ایکس کے لیے دو اعشاریہ چھ بلین ڈالر۔‘‘

انہوں نے مزید کہا: ’’یہ کوئی آسان انتخاب نہیں تھا، ،لیکن یہ ناسا اور قوم کے لیے بہترین انتخاب ہے۔‘‘

Satellit
اس وقت خلا تک پہنچنے کے لیے امریکی خلانوردوں کا انحصار روس پر ہےتصویر: NASA

یوکرائن کے تنازعے پر روس اور امریکا کے درمیان اختلافِ رائے کا اثر خلائی تعاون پر بھی پڑا ہے۔ اب روس اپنے خلائی جہاز میں امریکا سے فی نشست ستّر ملین ڈالر وصول کر رہا ہے جو امریکی حکام کے مطابق انتہائی زیادہ ہیں۔

اوباما انتظامیہ نے ناسا کو اپنا خلائی جہاز حاصل کرنے کا کام 2010ء میں سونپا تھا تاکہ خلا نوردوں کو انٹرنیشنل اسپیس سینٹر میں پہنچانے کی صلاحیت بحال کی جا سکے۔

اس وقت سے ہی اس ادارے نے اس مقصد کے لیے ڈیڑھ بلین ڈالر کے فنڈز جاری کیے ہیں۔ اس میں سے زیادہ رقوم بوئنگ، اسپیس ایکس اور سیرا نیواڈا کارپوریشن کو دی گئیں۔

اب بجٹ کی بندشوں کی وجہ سے حتمی مرحلے کے لیے دو کمپنیوں کا انتخاب کیا گیا ہے۔ ناسا نے اس بات کی وضاحت سے انکار کر دیا ہے کہ حتمی مرحلے کے لیے بوئنگ اور اسپیس ایکس کا انتخاب ہی کیوں کیا گیا۔

چارلس بولڈین نے منگل کو صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا: ’’پہلے دِن سے ہی، اوباما انتظامیہ نے یہ واضح کر دیا تھا کہ خلاء میں جانے کے لیے اس زمین پر عظیم ترین قوم کا انحصار دوسری قوموں پر نہیں ہونا چاہیے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا: ’’صدر باراک اوباما کی قیادت، ناسا اور صنعتی ٹیموں کی انتھک محنت کی بدولت، آج ہم اپنے خلا نوردوں کو اپنے ہی جہاز پر امریکی سرزمین سے خلا میں بھیجنے کی صلاحیت اور 2017ء تک روس پر انحصار ختم کرنے کے ایک قدم اور قریب ہو گئے ہیں۔‘‘