روس مشرقی يوکرائن کے باغيوں کی حمايت ترک کرے، اوباما
2 اگست 2014اوباما نے جمعہ يکم اگست کے روز پوٹن سے ٹيلی فون پر رابطہ کيا۔ مشرقی يوکرائن ميں سترہ جولائی کو ملائيشين ايئر لائينز کا مسافر طيارہ ’گرائے جانے‘ کے بعد دونوں رہنماؤں کے مابين ہونے والی يہ پہلی براہ راست گفتگو تھی۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق اوباما اور پوٹن نے اس پر اتفاق کيا کہ واشنگٹن اور ماسکو کے مابين بات چيت کا عمل جاری رکھا جائے گا۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق بات چيت ميں اوباما نے زمين سے مار کرنے والے کرُوز ميزائلوں کے خاتمے کے ليے 1988ء ميں طے شدہ ’انٹرميڈيٹ نيوکليئر ٹريٹی‘ کی روس کی جانب سے مبينہ خلاف ورزی پر بھی تشويش کا اظہار کيا۔
ادھر کريملن سے جاری کردہ بيان کے مطابق اس ٹيلی فونک گفتگو ميں روسی صدر نے اپنے امريکی ہم منصب سے کہا کہ ماسکو کے خلاف تازہ پابنديوں کا اطلاق نہ صرف نقصان دہ ہے بلکہ اس سے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات اور بين الاقوامی استحکام کو بھی خطرات لاحق ہيں۔ کريملن کے بيان کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درميان واضح اختلافات اب بھی برقرار ہيں تاہم دونوں ہی نے مشرقی يوکرائن ميں فوری اور دير پا جنگ بندی کی ضرورت پر زور ديا۔
دريں اثناء جمعہ يکم اگست ہی کو امريکا نے يوکرائن کی سرحدی گارڈ سروس کی بہتری کے ليے آٹھ ملين ڈالر کی امداد کا وعدہ کيا ہے۔ امريکی نائب صدر جوبائيڈن نے يہ وعدہ يوکرائنی صدر پيٹرو پوروشينکو کے ساتھ ٹيلی فونک گفتگو کے دوران کيا۔ امداد ميں انجينيئرنگ کے علاوہ، نگرانی اور ٹرانسپورٹ کا ساز و سامان شامل ہو گا۔
دوسری جانب مشرقی يوکرائن ميں ملائيشين ايئر لائنز کی پرواز MH17 کے جائے حادثہ کا دورہ کرنے والے ماہرين نے بتايا ہے کہ انہيں حادثے کے مقام سے مسافروں کی چند اشياء اور انسانی اعضاء ملے ہيں۔ سلامتی و تعاون کی يورپی تنظيم OSCE کے معائنہ کار مشن نے جمعہ يکم اگست کو کافی اہم دن قرار ديا ہے۔ مشن کی جانب سے مزيد بتايا گيا ہے کہ ہفتہ دو اگست کو ماہرين جائے حادثہ کا دوبارہ دورہ کريں گے اور پہلی مرتبہ تفتيشی عمل کے ليے ٹيکنالوجی کے اعتبار سے کافی پيچيدہ ساز و سامان اور کتوں کو بھی استعمال کيا جائے گا۔ يہ ماہرين حادثے کی تحقيقات کے ليے جائے واقعہ کا دورہ کر رہے ہيں۔
يہ امر اہم ہے کہ جمعرات سترہ جولائی کو مشرقی يوکرائن ميں باغيوں کے زير قبضہ ايک علاقے ميں مبينہ طور پر راکٹ حملے کا نشانہ بننے کے بعد لائيشين ايئر لائنز کا ايک مسافر طيارہ گر کر تباہ ہو گيا تھا۔ اس حادثے ميں جہاز ميں سوار تمام298 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ يوکرائن، امريکا اور ديگر مغربی ممالک اس مبينہ کارروائی کا قصور وار مشرقی يوکرائن ميں سرگرم روس نواز عليحدگی پسندوں کو قرار ديتے ہيں اور يہ بھی کہتے ہيں روس ان کی امداد کر رہا ہے۔ روس ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔