روس نے سرد جنگ کے ايک معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، امريکا
29 جولائی 2014نيوز ايجنسی روئٹرز کی واشنگٹن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق واشنگٹن کی طرف سے دعویٰ کيا گيا ہے کہ ماسکو نے ’انٹر ميڈيٹ رينج نيوکليئر فورسز ٹريٹی‘ کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس معاہدے کو 1980ء کی دہائی کے اواخر ميں حتمی شکل دی گئی تھی اور اسے پانچ سو تا ساڑھے پانچ ہزار کلوميٹر کے فاصلے تک اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحيت رکھنے والے کرُوز ميزائلوں کا خاتمہ ممکن بنانا تھا۔
واشنگٹن انتظاميہ کے ايک اہلکار نے اس بارے ميں بات چيت کے دوران کہا ہے کہ يہ ايک انتہائی سنجيدہ معاملہ ہے۔ اہلکار کے بقول روس کے ساتھ اس معاملے کو اٹھائے جانے کے ليے ايک عرصے سے کوششيں جاری ہيں۔ اس نے مزيد بتايا، ’’ماسکو پر ہم زور ديتے ہيں کہ وہ معاہدے کی شرائط پر دوبارہ عمل در آمد کرتے ہوئے کسی بھی ممنوعہ ہتھيار کو ايسے انداز ميں تلف کرے، جس کی تصديق ہو سکے۔‘‘
واشنگٹن کے اہلکار نے اس حوالے سے تفصيلات نہيں بتائيں کہ روس نے کس طرح معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے تاہم امريکی اخبار نيو يارک ٹائمز ميں رواں برس کے آغاز ميں ايک رپورٹ شائع ہوئی تھی، جس ميں يہ لکھا تھا کہ واشنگٹن حکام نے مغربی دفاعی اتحاد نيٹو کو مطلع کر ديا ہے کہ روس نے زمين سے مار کرنے والے کرُوز ميزائلز کا تجربہ کيا ہے۔
امريکی دارالحکومت واشنگٹن ميں قائم ايک ريسرچ گروپ آرمز کنٹرول ايسوسی ايشن کے اگزيکيٹو ڈائريکٹر ڈيرل کِمبول کے مطابق محکمہ حارجہ کے اہلکاروں نے پہلے ہی يہ عنديہ دے ديا تھا کہ روس کی طرف سے معاہدے کی خلاف ورزی ممکن ہے۔ ان کے بقول روس کے موجودہ ميزائلوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اس معاہدے کی خلاف ورزی سے امريکا اور يورپی رياستوں کو کوئی براہ راست خطرہ لاحق نہيں ہے۔ البتہ کِمبول نے اس پيش رفت کو پريشان کن قرار ديا ہے۔ ڈيرل کِمبول نے کہا، ’’اس سے يہ اشارہ ملتا ہے کہ ماسکو انتظاميہ امريکا اور روس کی انتہائی خطرناک ہتھياروں سے دوری اختيار کرنے کی روايت سے دور ہٹ رہی ہے۔‘‘
امريکا نے روس کو اس بارے ميں اپنے تحفظات سے آگاہ کر ديا ہے اور اعلیٰ سطحی مذاکرات کا مطالبہ کيا گيا ہے تاکہ واشنگٹن کو يہ يقين دہانی کرائی جا سکے کہ روس معاہدے پر عمل در آمد دوبارہ شروع کر دے گا۔ واشنگٹن انتظاميہ کے اہلکار کے بقول اس بارے ميں اتحادی رياستوں کو مطلع کيا جائے گا اور يہ جائزہ بھی ليا جائے گا کہ اگر روس معاہدے کی شرائط کا احترام نہيں کرتا، تو اس کا سلامتی کی جامع صورتحال پر کيا اثر پڑے گا۔