1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس میں داخلے پر پابندی، تمام رات ایئرپورٹ پر گزاری

امتیاز احمد25 مئی 2015

روس نے ایک اہم جرمن قانون ساز کے ملک میں داخل ہونے پر چار سالہ پابندی عائد کر دی ہے۔ لیکن اس قانون ساز کو پابندی سے متعلق اس وقت بتایا گیا، جب وہ ماسکو پہنچے اور انہیں ملک میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔

https://p.dw.com/p/1FWFk
Karl-Georg Wellmann
تصویر: picture-alliance/ZB

ماسکو حکومت نے جرمن قانون ساز کارل گیورگ ویلمَن پر سن دو ہزار انیس تک کے لیے روس میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ویلمن جرمن پارلیمان میں جرمن یوکرائنی گروپ کے چیئرمین اور چانسلر میرکل کی جماعت کرسچیئن ڈیموکریٹک یونین کے لیے ماہر برائے امورِ روس ہیں۔ جرمن میڈیا کے مطابق ویلمن کو خود پر عائد پابندی کا اس وقت بتایا گیا، جب وہ ماسکو پہنچے اور انہیں ملک میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ اس کے بعد انہوں نے تمام رات ایئرپورٹ کے ٹرانزٹ ایریا میں گزاری اور پھر جرمنی واپس روانہ ہوئے۔ جرمن وزارت خارجہ نے اس روسی پابندی پر شدید تنقید کی ہے۔

اس بارے میں جرمن وزارت خارجہ کا آج کہنا تھا، ’’کارل گیورگ ویلمَن کے خلاف روسی اقدام سمجھ سے بالاتر اور ناقابل قبول ہے۔‘‘ جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’برلن حکومت توقع رکھتی ہے کہ یہ پابندی ختم کر دی جائے گی۔‘‘

جرمنی میں خارجہ امور کے کمیٹی سے تعلق رکھنے والے کارل گیورگ ویلمَن ماضی میں یوکرائن کے معاملے پر روس کو متعدد مرتبہ تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔ رواں برس فروری کے مہینے میں جرمنی کے قومی ٹیلی وژن ’زیڈ ڈی ایف‘ پر گفتگو کرتے ہوئے اس جرمن قانون ساز نے کہا تھا، ’’یوکرائن میں روسی جنگ لڑی جا رہی ہے۔ علیحدگی پسند روس کے ہتھیار ہیں۔ ‘‘

اس قانون ساز کا برلن واپس پہنچنے کے بعد ایک مقامی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’مجھے وہاں پہنچنے پر بتایا گیا کہ میں روس میں داخل نہیں ہو سکتا اور مجھ پر سن دو ہزار انیس تک پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ مجھے کہا گیا کہ مجھے واپسی کی فلائیٹ لینی ہو گی، جس کی وجہ سے مجھے تمام رات ایئرپورٹ کے ٹرانزٹ ایریا میں گزارنا پڑی۔ ‘‘ ان کا کہنا تھا انہیں ابھی تک سمجھ نہیں آیا کہ ان کے خلاف یہ کارروائی کیوں کی گئی اور مجھے اس بارے میں کوئی وضاحت بھی فراہم نہیں کی گئی، ’’میرے پاس اعلیٰ سطحی دعوت نامہ تھا اور مجھے ماسکو میں یوکرائن کے مستقبل اور اس تنازعے میں روسی شہریوں کے ملوث ہونے سے متعلق مذاکرات کرنے تھے۔‘‘

یاد رہے کہ یوکرائن تنازعے کی وجہ سے یورپی یونین بھی ماضی میں متعدد روسی شخصیات پر پابندیاں عائد کر چکی ہے۔