1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ذیابیطس پر قابو نہ پایا گیا، تو ٹی بی مزید پھیلے گی: محققین

عاطف توقیر4 نومبر 2014

امور سے صحت سے متعلق ماہرین نے متنبہ کیا ہے ذیابیطس کے خلاف ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے تو دنیا میں تپ دِق کے مریضوں کی تعداد میں اور زیادہ اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/1DgVs
تصویر: DW/B. Das

ماہرین کے مطابق ذیابیطس کی وجہ سے انسانی مدافعتی نظام کمزور پڑ جاتا ہے اور ایسی صورت میں تپ دق لاحق ہونے کے امکانات تین گنا تک بڑھ جاتے ہیں۔

محققین کی جانب سے ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمزور مدافعتی نظام تپ دِق کی مریضوں کی شرح میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے اور اس کی ایک بنیادی وجہ ذیابیطس کا مرض ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق ٹیوبرکلوسِس یا ٹی بی کی وجہ سے دنیا بھر میں گزشتہ برس ڈیڑھ ملین افراد ہلاک ہوئے، اس کی وجہ وہ بیکٹریا ہے جو بہت سے افراد میں پایا جاتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ذیابیطس کے مرض کی وجہ سے چوں کہ انسانی مدافعتی نظام کمزور ہو جاتا ہے اسی لیے پیپھڑوں کو متاثر کرنے والی بیماری تپ دِق بآسانی کسی انسان پر حملہ آور ہو سکتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس عام افراد کے مقابلے میں موٹاپے کے شکار افراد میں بہت زیادہ نظر آتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ذیابیطس اور موٹاپے کے درمیان تعلق انتہائی گہرا ہے اور ایسی حالت میں ٹی بی ایک خطرناک صورت اختیار کرتی جا رہی ہے۔

Bekämpfung von TB in Indien und die Behandlung von betroffenen Patienten
بھارت اور چین ٹی بی کے اعتبار سے دنیا بھر میں آگے ہیںتصویر: DW/B. Das

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ دنیا دو بیماریوں کے اس قریبی تعلق سے نبردآزما ہے۔ ایچ آئی وی یا ایڈز کی وجہ سے بھی انسانی ایمون سسٹم یا مدافعتی نظام تباہ ہوتا ہے اور اس کا نتیجے میں ٹی بی کے کیسز میں اضافہ ہوتا ہے۔ براعظم افریقہ میں ٹی بی کے کیسز میں اضافے کی ایک وجہ ایچ آئی وی کا پھیلاؤ بھی رہا ہے۔

تاہم اب ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں میں اضافہ ماضی کی ویسی ہی صورت حال اختیار کر سکتا ہے، جیسی ایچ آئی وی اور ایڈز کی وجہ سے ٹی بی کے پھیلاؤ کی صورت میں برآمد ہوئی تھی۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں میں اضافے کے نتیجے میں ٹی بی کے زیادہ کیسز کے اعتبار سے سن 2035 تک دنیا کے چھ سرفہرست ممالک چین، بھارت، برازیل، انڈونیشیا، پاکستان اور روس ہوں گے۔

ٹی بی اور سانس کے امراض کے انسداد کی بین الاقوامی یونین سے وابستہ انتھونی ہیریس نے چین اور بھارت کے حوالے سے سب سے زیادہ تشویش کا اظہار کیا ہے۔ واضح رہے کہ بھارت ٹی بی کے مریضوں کے لحاظ سے چین پر سبقت رکھتا ہے جب کہ چین ذیابیطس کے مریضوں کے اعتبار سے بھارت پر۔

ان کا کہنا ہے، ’’ہم اس سلسلے میں خطرے کی گھنٹی بجانا چاہتے ہیں، کیوں کہ ہم نہیں چاہتے کے ٹی بی کے پھیلاؤ کے اعتبار سے تاریخ اپنے آپ کو دہرائے۔‘‘

یہ بات اہم ہے کہ سن 2013میں 382 ملین افراد تپ دق کا شکار ہوئے، جب کہ سن 2035 تک یہ تعداد 592 ملین تک ہو جانے کا خدشہ ہے۔