1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہشت گردی کا خاتمہ، ہنگامی اقدمات اٹھانے کا فیصلہ

شکور رحیم ، اسلام آباد19 دسمبر 2014

پاکستان میں وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہنگامی نوعیت کے اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1E7eM
Taliban Angreifer Schule in Peschawar
تصویر: Reuters/Pakistan Taliban

ایک سرکاری بیان کے مطابق جمعے کے روز وزیر اعظم نواز شریف نے راولپنڈی میں مسلح افواج کے ہیڈ کواٹرز کا دورہ کیا اور قومی سلامتی سے متعلق ایک اہم اجلاس کی صدارت کی۔ وزیراعظم کے ہمراہ وزیر داخلہ چوہدری نثار، سیکرٹری داخلہ شاہد حامد،اٹارنی جنرل سلمان بٹ، انسداد دہشت گردی کی قومی اتھارٹی نیکٹا کے سربراہ حا مد علی بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ اجلاس میں بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور اعلیٰ فوجی قیادت نے بھی شرکت کی۔

فوجی قیادت نے وزیراعظم کو قبائلی علاقوں میں جاری فوجی کارروائی، سانحہ پشاور اور آرمی چیف کے دورہ افغانستان پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

عسکری ذرائع کے مطابق اجلاس میں قبائلی علاقوں میں جاری آپریشنز کو مزید وسعت دینے اور انسداد دہشت گردی کے لیے متعلقہ قوانین میں بھی ترامیم کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس موقع پر یہ بھی اتفاق کیا گیا کہ سکیورٹی اور انٹیلی جنس اداروں کےدرمیان خفیہ معلومات کے تبادلے کو مزید مربوط بنانے کے ساتھ ساتھ سول اور فوجی اداروں کے درمیان خفیہ معلومات کا تبادلہ بہتر بنایا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق پاک افغان سرحد پر عسکریت پسندوں کی نقل و حرکت روکنے کے لیے سکیورٹی مزید سخت کرنے کا فیصلہ ہوا جبکہ آپریشن ضرب عضب کے اگلے مرحلے میں وادی تیرہ سمیت دیگر علاقوں میں بھی دہشتگردوں کے ٹھکانے تباہ کیے جائیں گے۔

پاکستان کے ایک نجی ٹی وی چینل ڈان نیوز کیساتھ انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو پھانسی دینے کے فیصلے کے بعد ملک میں دہشتگردی کی لہر میں تیزی آنے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا، ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ اس کا مزید ردعمل آئے گا اور یہ سافٹ ٹارگٹس کو نشانہ بنائیں گے جیسے ہمارے سکول ہیں ہمارے ایسے مقامات ہیں جہاں رش زیادہ ہوتا ہے لوگ نہتے ہوتے ہیں۔‘‘

دریں اثناء برّی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کورٹ مارشل میں سزائے موت پانے والے چھ شدت پسندوں کی سزا پر عمل درآمد کی منظوری دے دی ہے۔

پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ ایک مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ قانون کے تحت جنرل راحیل شریف نے چھ شدت پسندوں کے ڈیتھ وارنٹس پر دستخط کر دیے ہیں۔ ان قیدیوں کو فوجی عدالتوں کی جانب سے پھانسی کی سزا سنائی جا چکی ہے۔

جمعے ہی کے روز پشاور واقعے کے بعد دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان تیار کرنے کے لیے قائم پارلیمانی جماعتوں کی کمیٹی کا پہلا اجلاس وزیر داخلہ چوہدری نثار کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں دہشتگردی کے خاتمے لیے مختلف جماعتوں کے نمائندوں نے اپنی اپنی تجاویز دیں۔

دوسری جانب ملک بھر کی مساجد میں سولہ دسمبر کو پشاور میں دہشت گردانہ کارروائی کا نشانہ بننے والے 132 بچوں سمیت 141 افراد کے لیے نماز جمعے کی ادائیگی کے بعد خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔ البتہ دارلحکومت اسلام آباد میں اس وقت امن وامان کی صورتحال خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا جب سول سوسائٹی کے ارکان نماز جمعے کے موقع پر لال مسجد کے باہر احتجاج کے لیے جمع ہو گئے۔ تاہم وہاں موجود اہلسنت والجماعت کے کارکنان بھی اشتعال میں آ گئے۔

تصادم کی صورتحال کو بھانپتے ہوئے پولیس حرکت میں آئی اور دونوں جانب کے لوگوں کو منتشر کر دیا گیا۔ سول سوسائٹی سانحہء پشاور کی مزمت نہ کرنے پر اسلام آباد کی مرکزی لال مسجد کے امام مولانا عبدالعزیز کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔