1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ديوالی کے بعد نئی دہلی ميں فضائی آلودگی کی شرح ’شديد‘

عاصم سليم27 اکتوبر 2014

بھارت ميں گزشہ ہفتے ديوالی کے موقع پر لوگوں نے بڑی تعداد ميں پٹاخے استعمال کيے، جس سبب دارالحکومت نئی دہلی چند ايام تک گہرے دھوئيں کی زد ميں رہا۔ دہلی کا شمار پہلے ہی دنيا کے آلودہ ترين شہروں ميں کيا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1DcVI
تصویر: AP

بھارتی وزير اعظم نريندر مودی کی طرف سے اسی ماہ شروع کردہ ’کلين انڈيا مشن‘ کے تحت قائم کردہ ’ايئر کوالٹی انڈيکس‘ يا ہوا کے معيار کا تعين کرنے والےانڈيکس کے مطابق ديوالی کے ايک روز بعد يعنی جمعہ چوبيس اکتوبر کو دارالحکومت نئی دہلی ميں فضائی آلودگی کی سطح کو ’شديد‘ قرار ديا گيا۔ اس کا مطلب يہ ہے کہ ہوا ميں چھوٹے چھوٹے نقصان دہ ذرات، جن کو PM2.5 کہا جاتا ہے، کی تعداد 250 سے زيادہ تھی۔ ہوا ميں ذرات کی يہ مقدار ورلڈ ہيلتھ آرگنائزيشن کی طرف سے بيان کردہ فضا ميں ايسے نقصان دہ ذرات کی حد مقدار سے دس گنا زائد تھی۔

بھارتی حکام اکثر عوام سے اپيل کرتے ہيں کہ وہ پٹاخوں وغيرہ کا استعمال محدود رکھيں کيونکہ يہ پٹاخے نہ صرف ہوا کو منفی طور پر متاثر کرتے ہيں بلکہ ان کی وجہ سے کئی افراد زخمی بھی ہو جاتے ہيں۔ رواں سال البتہ حکام کی ايسی کالوں ميں مزيد سختی اس ليے ديکھی گئی کيونکہ عالمی ادارہ صحت نے مئی ميں 91 مختلف ممالک کے 1,600 شہروں کی ايک جائزے ميں نئی دہلی کو فضائی آلودگی کے حوالے سے ’بد ترين‘ قرار ديا تھا۔ واضح رہے کہ نئی دہلی حکام اس تاثر کو غلط قرار ديتے ہيں۔

بيجنگ ميں بھی فضائی آلودگی کی سطح کافی اونچی ہے
بيجنگ ميں بھی فضائی آلودگی کی سطح کافی اونچی ہےتصویر: Reuters

گزشتہ ہفتے آلودگی کی سطح ميں اضافے کے باوجود بھارت کے سرکاری ’سسٹم آف ايئر کواليٹی ويدر فورکاسٹنگ اينڈ ريسرچ‘ يا (SAFAR)کے چيف سائنسدان غفران بيگ کا کہنا ہے کہ نئی دہلی کی ہوا کا معيار چينی دارالحکومت بيجنگ کی ہوا سے بہتر ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’زيادہ تر وقت دہلی کی ہوا کافی خراب ہوتی ہے تاہم وہ پھر بھی بيجنگ کی ہوا سے بہتر ہی ہوتی ہے۔‘‘ بيگ کے بقول نئی دہلی ميں ديوالی کے بعد ہوا کا جو معيار تھا، اس کا بيجنگ کی ہوا سے موازنہ کيا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزيد کہا کہ دہلی ميں اتنی آلودگی البتہ بہتر ہو جائے گی۔

نئی دہلی ميں فضائی آلودگی کی اونچی شرح کی وجوہات شہر کا تيزی سے پھيلاؤ اور اس کے نتيجے ميں ڈيزل انجنوں سے نکلنے والا دھواں، کوئلے سے چلنے والے پلانٹس اور صنعتی گیسوں کا اخراج ہيں۔ شہر ميں راجھستان کے ريگستان سے آنے والی دھول مٹی بھی آلودگی کی سطح بڑھاتی ہے جبکہ موسم سرما ميں شہر کے غريب علاقوں کے مکين خود کو گرم رکھنے کے ليے سڑکوں وغيرہ پر جو آگ لگاتے ہيں، وہ بھی ہوا خراب کرتی ہے۔

طبی ماہرين کا کہنا ہے کہ ہوا ميں شامل يہ ڈھائی مائکروميٹر کے ذرات سانس اور قلب کے امراض کا سبب بنتے ہيں۔ طويل المدتی بنيادوں پر يہ ذرات کسی شخص کو سرطان کے مرض ميں بھی مبتلا کر سکتے ہيں۔