1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا کے معمر ترین فرد کا انتقال

امجد علی1 اپریل 2015

دنیا کے سب سے زیادہ عمر رسیدہ فرد کا اعزاز رکھنے والی جاپانی خاتون میساؤ اوکاوا 117 برس کی عمر میں انتقال کر گئی ہیں۔ مغربی شہر اوساکا کی رہائشی یہ خاتون 1898ء میں پیدا ہوئی تھیں۔

https://p.dw.com/p/1F0QZ
تصویر: Reuters

ابھی پانچ مارچ کو ہی انہوں نے اپنی آخری سالگرہ منائی تھی۔ بتایا گیا ہے کہ میساؤ اوکاوا کا انتقال حرکتِ قلب بند ہو جانے سے ہوا۔ اوساکا نرسنگ ہوم کے ایک اہلکار توموہیرو اوکاڈا نے بتایا کہ جس وقت میساؤ اوکاوا نے اپنی آخری سانسیں لیں، اُن کے عزیز و اقارب اور نرسنگ ہوم کے عملے کے ارکان اُن کے بستر کے پاس موجود تھے اور اُن کی طویل عمر اور صحت مند زندگی کے لیے اُنہیں خراج تحسین پیش کر رہے تھے:’’وہ سکون کے ساتھ دنیا سے چلی گئیں، جیسے ابھی ابھی اُن کی آنکھ لگ گئی ہو۔ ہمیں اُن کی کمی بہت محسوس ہو گی۔‘‘

پانچ مارچ 1898ء کو جنم لینے والی میساؤ اوکاوا کو 2013ء میں گنیز ورلڈ ریکارڈز کی جانب سے دنیا کا معمر ترین فرد تسلیم کیا گیا تھا۔ اب دنیا کے معمر ترین فرد کا اعزاز امریکی خاتون گیرٹرُوڈ وِیور کو حاصل ہو گیا ہے، جو جولائی میں 117 برس کی ہو جائیں گی۔ لاس اینجلس میں قائم گیرنٹالوجی ریسرچ گروپ نے، جو سو سال سے زیادہ عمر پانے والے شہریوں کا ریکارڈ رکھتا ہے، بتایا ہے کہ گیرٹرُوڈ وِیور چار جولائی 1898ء کو پیدا ہوئی تھیں۔

Japan älteste Frau der Welt Misao Okawa
پانچ مارچ 1898ء کو جنم لینے والی میساؤ اوکاوا کو 2013ء میں گنیز ورلڈ ریکارڈز کی جانب سے دنیا کا معمر ترین فرد تسلیم کیا گیا تھاتصویر: picture-alliance/AP Photo/Kyodo News

بتایا گیا ہے کہ اب تک معمر ترین فرد کے اعزاز کی حامل میساؤ اوکاوا کو دَس روز پہلے بھوک لگنا بند ہو گئی تھی۔ نرسنگ ہوم کے اہلکار اوکاڈا کے مطابق اس سے پہلے تک وہ اچھا بھلا کھا پی رہی تھیں اور روزانہ کافی کے ایک کپ سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے پسندیدہ کھانے بھی شوق سے کھاتی رہیں۔

میساؤ اوکاوا پانچ مارچ 1898ء کو اوساکا میں ایک درزی کے ہاں پیدا ہوئی تھیں، جو خاص طور پر جاپانی خواتین کا روایتی لباس 'کیمونو‘ سینے کے لیے مشہور تھے۔

اس سال چار مارچ کو اُن کی 117 ویں سالگرہ سے ایک روز پہلے اوساکا کے ایک سرکاری نمائندے تاکے ہیرو اوگُورا اُن کے لیے ایک بڑا گلدستہ لے کر گئے تھے اور اُنہوں نے اس معمر خاتون سے یہ پوچھا تھا کہ ایک سو سترہ سال کی ہو جانے پر وہ کیسا محسوس کر رہی ہیں۔ جواب میں ایک وہیل چیئر پر بیٹھی ہوئی میساؤ اوکاوا نے نظر اٹھا کر اوگُورا کی جانب دیکھ کر کہا تھا کہ اتنی عمر ہو جانے پر وہ 'بہت خوش‘ ہیں لیکن یہ کہ اُنہیں یہ کوئی زیادہ طویل عرصہ نہیں لگ رہا:''یہ کل ہی کی بات لگتی ہے۔‘‘

یہ پوچھے جانے پر کہ اُن کی اتنی طویل عمر کا راز کیا ہے، اُنہوں نے سکون سے کہا:''مجھے تو خود یہ سوچ کر حیرت ہوتی ہے۔‘‘

دنیا بھر میں ایک سو سال سے زیادہ کی عمر کے انسانوں کی سب سے زیادہ تعداد جاپان ہی میں بستی ہے۔ ٹوکیو حکومت کے مطابق وہاں آج کل ایسے شہریوں کی تعداد اٹھاون ہزار سے بھی زیادہ ہے، جن کی عمریں سو سال سے تجاوُز کر چکی ہیں۔ ایسے شہریوں کی اَسّی فیصد تعداد خواتین پر مشتمل ہے۔

اوکاوا کی شادی 1919ء میں ہوئی تھی تاہم اُن کا شوہر یُوکیو 1931ء میں انتقال کر گیا۔ میساؤ اوکاوا اور یُوکیو کے ہاں دو بیٹیاں اور ایک بیٹا پیدا ہوا۔ اُن کے پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں کی تعداد چار جبکہ پڑپوتے پڑپوتیوں اور پڑنواسوں پڑنواسیوں کی تعداد چھ بتائی جاتی ہے۔