1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’دنیا کو درپیش خطرات‘، سالانہ رپورٹ

فابیان شولز/ کے الیگزانڈر/ کشور مصطفیٰ17 ستمبر 2014

دنیا بھر میں ناگہانی آفات کے سبب بڑے شہروں کو کتنے خطرات لاحق ہیں اور ان شہروں کی انتظامیہ کس حد تک ان آفات سے نمٹنے کے لیے تیار ہے، ان اہم سوالات کا جواب ’عالمی خطرات‘ کی امسالہ رپورٹ میں موجود ہے جو برلن میں جاری ہوئی۔

https://p.dw.com/p/1DDw1
تصویر: picture-alliance/dpa

افغانستان اور ہالینڈ میں کون سی قدر مشترک ہے؟ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ یہ دونوں ممالک ورلڈ انڈکس پر سب سے زیادہ خطرات سے دوچار ملکوں میں شامل ہیں۔ اس رپورٹ کے مصنفین نے سمندر کے کنارے واقع ہونے کے سبب ہالینڈ کو خطرات سے دوچار ملک قرار دیا ہے جبکہ اس یورپی ملک کے ناگہانی آفات سے بچاؤ اور صحت عامہ کے نظام اور وہاں کی گُڈ گورننس کو مثالی مانا جاتا ہے۔ اس کے بر عکس افریقی ملک اریٹریا کو بہت کم خطرات کا شکار ملک قرار دیا گیا ہے۔ اگرچہ اس ملک میں ناگہانی آفات سے بچنے کا نظام ناقص اور صحت عامہ کی سہولیات ناکافی ہیں تاہم اسے ناگہانی آفات سے بہت کم خطرات لاحق ہیں۔

2014ء کی ’عالمی خطرات‘ کی اس رپورٹ سے یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ مہلک وائرس ایبولا کے شکار مغربی افریقی ممالک سے کہیں زیادہ خطرات جاپان جیسی مضبوط معیشی طاقت کو لاحق ہیں۔

Erdbeben San Francisco 1906
امریکا کو اتنے ہی خطرات لاحق ہیں جتنے کہ برازیل اور ارجنٹائن کوتصویر: picture-alliance/akg-images

جنگ ناگہانی آفت نہیں ہے

امریکا کو اتنے ہی خطرات لاحق ہیں جتنے کہ برازیل اور ارجنٹائن کو تاہم نہایت دلچسپ امر یہ ہے کہ بحران زدہ عرب ریاست شام کا شمار بہت ہی کم خطرات سے دوچار ممالک میں ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جنگ کو ناگہانی آفت نہیں کہا جا سکتا اور یہی وہ نکتہ ہے جس پر اس بار کی رپورٹ میں توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

ہالینڈ ایک ایسے خطے میں واقع ہے جہاں سمندر کے پانی کی سطح کافی بلند ہے۔ متعدد امریکی ریاستیں مشرقی ساحلی علاقے پر واقع ہیں۔ امریکی ریاست کیلیفورنیا اور جاپان دونوں کو زلزلوں کے بہت زیادہ خطرات کا بھی سامنا ہے۔ ڈوئچے ویلے کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے اس پروجیکٹ میں شامل ایک جرمن ماہر پیٹر موکے نے کہا کہ یہ دونوں ممالک بہترین تجارتی مواقع کے حامل ہونے کے باوجود مسلسل ناگہانی آفات کے خطرات سے دو چار رہتے ہیں۔

China Erdbeben 3.8.2014
اس رپورٹ میں 171 ممالک کا آپس میں موازنہ کرتے ہوئے ایک فہرست مرتب کی گئی ہےتصویر: picture alliance/ZUMA Press

وبائی خطرات

’عالمی خطرات‘ انڈکس میں وباؤں کو بھی ناگہانی آفات نہیں کہا گیا ہے تاہم اس رپورٹ میں ایبولا وائرس کی حالیہ مہلک وبا کا ذکر شامل کیا گیا ہے۔ جرمن ماہر پیٹر موکے اس بارے میں کہتے ہیں، "معاشرتی صورتحال سے متعلق ہمارے جائزے اس امر کا احاطہ بھی کرتے ہیں کہ ایبولا جیسی وبا کا امکان کب اور کہاں ہو سکتا ہے۔ ہم یہ ظاہر کر دیتے ہیں کہ کون کون سے ممالک اس قسم کی وبا کے پھیلاؤ کی صورت میں فوری اقدامات کر سکتے ہیں یعنی وہاں ہسپتالوں میں وبا سے پیدا شدہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی کتنی گنجائش ہے، ان کا ریسکیو کا نظام کتنا مؤثر ہے، یہاں تک کہ ان ممالک میں قرنطینہ مراکز کی کتنی سہولیات میسر ہیں"۔ جرمن ماہر کا کہنا ہے کہ ان تمام معاملات میں کلیدی اہمیت ان امور کو حاصل ہوتی ہے کہ کسی ملک کے باشندوں کا رہن سہن کیسا ہے اور وہاں حکومت کی انتظامی صلاحیتیں کیسی ہیں۔

اس رپورٹ میں 171 ممالک کا آپس میں موازنہ کرتے ہوئے ایک فہرست مرتب کی گئی ہے۔ اس فہرست میں سب سے اوپر قطر، مالٹا اور سعودی عرب کے نام ہیں، جن کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اُنہیں سب سے کم خطرات کا سامنا ہے۔ اس فہرست میں سب سے نیچے وانُوآٹُو، فلپائن اور ٹونگا کے نام ہیں، جنہیں سب سے سے زیادہ امکانی خطرات سے دوچار قرار دیا گیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید