1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا میں غذائی قلت: سچ کیا اور جھوٹ کیا ؟

امتیاز احمد20 اپریل 2015

ہم اکثر وبیشتر سنتے ہیں کہ دنیا میں خوراک کی کمی ہے، بھوک کی بنیادی وجہ صرف قدرتی آفات ہیں اور دنیا میں سب سے زیادہ بھوک افریقہ میں ہے۔ لیکن حقیقت میں یہ دعوے سرا سر غلط ہیں۔

https://p.dw.com/p/1FBHW
Ukraine Landwirtschaft Weizenernte
تصویر: Genia Savilov/AFP/Getty Images

اشرافیہ کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ دنیا کی آبادی انتہائی تیز رفتاری سے بڑھ رہی ہے اور کل آبادی میں سے تقریباﹰ آٹھ سو پانچ ملین انسانوں کو غذائی قلت کا سامنا ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اس وقت دنیا میں اس قدر غلہ موجود ہے کہ پوری دنیا کی آبادی روزانہ پیٹ بھر کر کھا سکتی ہے۔ بیلجیم کی ترقیاتی تنظیم فیان کے مطابق اصل مسئلہ اس کی تقسیم اور قوت خرید کا ہے۔ بہت سے انسان اس قدر غریب ہیں کہ موجودہ خوراک کو خردینے کی سکّت ہی نہیں رکھتے۔ ایسے ممالک جہاں لوگ بھوک کی وجہ سے موت کے منہ میں جا رہے ہیں، وہاں بھی کافی خوراک موجود ہوتی ہے۔ دنیا بھر کی ملٹی نیشنل کمپنیاں روزانہ ہزاروں ٹن خوراک ضائع کر دیتی ہیں تاکہ معاشرے میں طلب برقرار رہے اور وہ منافع کما سکیں۔

کیا مزید خوراک کی ضرورت ہے ؟

اس تنظیم کے مطابق غذائی امداد بھی صورتحال کو تبدیل نہیں کرتی بلکہ اس میں بھی اشرافیہ ہی کو منافع پہنچتا ہے۔ بعض اوقات اجارہ داری رکھنے والی اشرافیہ اپنے منافع کے لیے خوراک کا بڑا ذخیرہ غریب ممالک تک پہنچا دیتی ہے لیکن یہ خوراک غریبوں کی پہنچ سے پھر بھی دور رہتی ہے۔ اس طرح وہ خوراک کی قیمتوں میں کمی کرنے میں کامیاب رہتے ہیں، جس سے مقامی پیداواری افراد کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ مقابلہ بازی ختم یا پھر کمزور ہونے کی صورت میں اشرافیہ مارکیٹ پر اپنا کنٹرول حاصل کر لیتی ہے۔ تنظیم کے مطابق بیرونی غذائی امداد کھانے کی نئی عادتوں کو جنم دیتی ہے۔ مقامی افراد نئی مصنوعات کے عادی ہو جاتے ہیں اور بعدازاں اشرافیہ اسے اپنی طاقت کے آلے کے طور پر استعمال کرتی ہے۔

کیا غذائی قلت کی وجہ صرف قدرتی آفات ہیں ؟

عالمی موسمیاتی رپورٹ کے مطابق افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکا کے بہت سے ایسے علاقے ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہوئے ہیں، جہاں خوراک کی پیداوار پہلے ہی ناکافی ہے۔ لیکن رپورٹ کے مطابق قدرتی آفات غذائی قلت کی بہت سی وجوہات میں سے ایک وجہ ہیں۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق سن انیس سو بانوے کے بعد سے غذائی بحرانوں میں دو گنا اضافہ انسان کے اپنے پیدا کردہ مسائل کی وجہ سے ہوا ہے۔ اس کے بعد مسلح تنازعات کا بھی ان غذائی بحرانوں میں اہم کردار ہے۔

کیا سب سے زیادہ بھوک افریقہ میں ہے ؟

ورلڈ فوڈ پروگرام کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں 805 ملین افراد کو غذائی قلت کا سامنا ہے اور ان میں سے صرف ایک چوتھائی افراد افریقہ سے ہے۔ بھوک کی شکار نصف آبادی کا تعلق ایشیا پیسیفک سے ہے۔ ایسے سینتیس ملین افراد لاطینی امریکا کیریبین میں رہتے ہیں۔ صنعتی ممالک میں بھی بھوک ایک مسئلہ ہے۔ امریکا ایسے ملکوں میں بھی لاکھوں افراد کی غذائی ضروریات پوری نہیں ہوتیں۔