1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’دنیا بھر میں صحت اور ترقی کی صورتحال میں بہتری کے امکانات‘

کشور مصطفیٰ22 جنوری 2015

آئندہ 15 برسوں میں دنیا بھر میں بچوں کی اموات کی شرح نصف ہو جائے گی۔

https://p.dw.com/p/1EP4I
تصویر: Paula Bronstein/Getty Images

پولیو، گنی ورم یا ناصور پیدا کرنے والا کیڑا اور دریائی اندھا پن دور ہو جائے گا اور ملیریا کا ایک سنگل ڈوز علاج دستیاب ہوگا۔

یہ تمام خوشخبریاں ’بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن‘ کے سالانہ جریدے میں شائع ہوئی ہیں۔ اس فاؤنڈیشن کی صدارت مائیکرو سافٹ کارپوریشن کے سابق چیف ایگزیکٹیو اور شریک بانی کر رہے ہیں۔

جمعرات 21 جنوری کو اس فاؤنڈیشن کی طرف سے عالمی صحت اور ترقی کے حوالے سے 2030 ء تک کی صورتحال کے بارے میں سامنے آنے والی رپورٹ میں صحت اور ترقیاتی شعبوں میں اہم ترین پیش رفت کی ایک طویل فہرست شامل ہے۔ ان میں چند بہت طویل اور مبہم سنگ میل ، جیسے کہ بر اعظم افریقہ کو خوراک کی دستیابی میں خود کفیل بنانا اور اس کا خوراک کی درآمد پر انحصار ختم کرنا جیسے اہداف بھی شامل ہیں۔

ملینڈا گیٹس نے اس بارے میں ایک انٹرویو میں کہا،" ان میں سے کوئی ایک ہدف بھی باآسانی پورا نہیں ہو سکے گا، تاہم آپ کو ہمیشہ نئ پیش قدمیوں کی ضرورت ہوتی ہے" ۔

Unterernährung im Jemen
خوراک کی قلت والے معاشروں میں کم سن بچوں کی اموات کی شرح بہت زیادہ ہےتصویر: Getty Images/B. Stirton

دنیا کی سب سے امیر فاؤنڈیشن اس سے پہلے بھی عالمی سطح پر صحت عامہ کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے متعدد منصوبے شروع کر چُکی ہے جن میں بچپن میں موت کا سبب بننے والی بیماریاں جیسے کہ نمونیا یا روٹا وائرس، جو بچوں میں معدے اور چھوٹی آنت کے میوکس جھلی کی سوزش پیدا کرتا ہے، جیسے موذی وائرس کے خلاف ویکسین تیار کروانے کا سہرا ’بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن‘ ہی کے سر ہے۔

2000 ء میں وجود میں آنے والی ’بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن‘ کی طرف سے 2013 ء میں 3.6 بلین ڈالر کا عطیہ دیا تھا جس کا مقصد صحت اور ترقیاتی کاموں کو آگے بڑھانا تھا اور 2014 ء کے اواخر تک اس کے اثاثے 42.3 بلین ڈالر تھے۔

ملینڈا گیٹس نے انٹرویو میں مزید کہا،" 15 سال پہلے ہم نے جو شرط لگائی تھی اُسے ہم اب دوگنا کر رہے ہیں اور ہم اب سے 15 سال آگے کے لیے جراتمندانہ اور بلند مقاصد طے کر رہے ہیں۔ ملینڈا نے امید ظاہر کی ہے کہ آئندہ 15 سالوں میں غریب ممالک کے عوام کی زندگی اتنی تیزی سے بہتر ہوگی جتنی پہلے کبھی نہیں ہوئی۔

Amnesty Erfolg Sierra Leone Programm gegen Müttersterblichkeit
ایبولا کے مہلک وائرس کے خلاف بھی ویکسین تیار کرنے کا عمل جاری ہےتصویر: AP

1990ء میں دنیا بھر میں 5 سال کی عمر کو پہنچنے سے پہلے ہی اس دنیا سے چلے جانے والے بچوں کی شرح 10 فیصد تھی۔ یہ شرح کم ہو کر اب پانچ فیصد رہ گئی ہے۔ 2030 ء تک پانچ سال سے کم عمر بچوں میں ہر 40 میں سے محض ایک کی موت واقع ہونے کا امکان رہ گیا ہے۔ اس کی وجہ بچوں کو ماں کا دودھ پلانے کے رجحان میں اضافہ، چائلڈ ہیلتھ کیئر یا بچوں کی صحت کی بہتر دیکھ بھال، حفظان صحت کے بہتر انتظامات اور بچوں کی گوناگوں بیماریوں کے خلاف ایجاد ہونے والی ویکسین ہے۔

’بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن‘ عالمی ادارہ صحت ڈبلو ایچ او کو عطیہ دینے والے بڑے اداروں میں سے ایک ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ برس ڈبلیو ایچ او کو مغربی افریقی ممالک میں پھیلنے والے مہلک ایبولا وائرس کی وباء کے خلاف اقدامات میں تاخیر اور اس کا سد باب کرنے میں بدنظمی کے مظاہرے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔