1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دماغی سرطان کا بہانہ، لاکھوں ڈالر کمانے کے بعد اعتراف

مقبول ملک23 اپریل 2015

آسٹریلیا کی ایک مشہور خاتون بلاگر نے اعتراف کر لیا ہے کہ انہوں نے اپنے دماغی سرطان کی مریضہ ہونے اور پھر قدرتی تھیراپی سے تندرست ہو جانے کے بارے میں سرے سے جھوٹ بولا تھا۔ اس بلاگر نے جھوٹ بول کر لاکھوں ڈالر کمائے تھے۔

https://p.dw.com/p/1FE2L
گِبسن کا مبینہ دماغی سرطان ڈھونگ ثابت ہواتصویر: BayerHealthcare

سڈنی سے جمعرات 23 اپریل کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اس آسٹریلوی خاتون کی عمر 23 سال ہے اور وہ ایک بچے کی ماں بھی ہیں۔ اس بلاگر کا نام بَیل گِبسن ہے اور انہوں نے محض قدرتی ذرائع سے اپنے دماغ کے سرطان کے کامیاب علاج کا دعویٰ کرنے کے بعد نہ صرف بہت شہرت حاصل کر لی تھی بلکہ اسی جھوٹ کی بنیاد پر شروع کیا جانے والا ان کا کاروبار بھی بہت کامیاب ہو گیا تھا۔

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ بَیل گِبسن کا یہ جھوٹ اتنا کامیاب اور بظاہر قابل اعتماد ہو گیا تھا کہ امریکی کمپنی ایپل نے ان کے ادارے کی تیار کردہ ایپلیکیشن کو اپنی نئی ایپل واچ کے لیے بھی منتخب کر لیا تھا۔ لیکن آج جمعرات کے روز اس آسٹریلوی خاتون نے یہ اعتراف کر لیا کہ وہ تو کبھی سرطان کی مریضہ رہیں ہی نہیں۔

Belle Gibson نے ایک آن لائن کمیونٹی کے طور پر اپنے The Whole Pantry نامی کاروبار کا آغاز 2013ء میں کیا تھا۔ ان کے ادارے کی ایپلیکیشن کو ’ہیلتھ، وَیل نیس اینڈ لائف سٹائل‘ کیٹیگری میں دنیا میں اپنی نوعیت کی اولین پیشکش بھی قرار دیا گیا تھا۔ یہ سب کچھ صرف بَیل گِبسن کے اس دعوے کی وجہ سے ممکن ہوا تھا کہ انہوں نے اپنے دماغ میں سرطان کے مبینہ مرض پر محض قدرتی اشیائے خورد و نوش اور تھیراپی کے متبادل طریقوں کے استعمال سے قابو پا لیا تھا۔

یہ خاتون اپنے کاروباری ادارے ہی کے نام سے 2014ء میں ایک کتاب بھی لکھ چکی ہیں، جو اشاعتی ادارے پینگوئن نے شائع کی تھی۔ لیکن گزشتہ ماہ، جب یہ کتاب جلد ہی امریکا اور برطانیہ میں بھی متعارف کرائی جانا تھی، پینگوئن نے اس کی فروخت روک دی تھی۔ وجہ آسٹریلوی ذرائع ابلاغ میں بَیل گِبسن کے دعووں سے متعلق شائع ہونے والے شکوک و شبہات بنے تھے۔

Apple Watch 2014
گِبسن کے ادارے کی ایپلیکیشن مبینہ طور پر اپیل واچ میں شامل کر لی گئی تھیتصویر: picture-alliance/dpa

خواتین کے مشہور آسٹریلوی جریدے Australian Women's Weekly میں آج شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں بَیل گِبسن سے اس بارے میں بھی پوچھا گیا کہ آیا یہ واقعی سچ ہے کہ انہوں نے صرف اپنی خوراک اور تھیراپی کی بنیاد پر دماغی سرطان پر قابو پا لیا تھا۔ اس پر گِبسن کا جواب دھماکا خیز ثابت ہوا۔ انہوں نے کہا، ’’نہیں، یہ سچ نہیں ہے۔‘‘

اس ہفت روزہ جریدے نے گِبسن کے اس انٹرویو کو اس شہ سرخی کے ساتھ شائع کیا: ’’سچ کے ساتھ میری عمر بھر کی جنگ۔‘‘ اس انٹرویو میں بَیل گِبسن نے کہا، ’’میرا خیال ہے کہ سچ بولنا ہی ذمہ داری کا تقاضا ہے۔ کسی بھی دوسری بات کے مقابلے میں میرے لیے یہ زیادہ ضروری ہے کہ لوگ کہیں، ’چلیں، وہ بھی ایک انسان ہے‘۔ میں نے طویل عرصے تک سچ کو چھپایا ہے۔‘‘ آسٹریلین ویمنز ویکلی کے مطابق اس انٹرویو میں اس کامیاب بلاگر نے یہ اعتراف بھی کیا کہ برسوں کے جھوٹ کے بعد ان کے لیے سچ بولنا بہت خوفزدہ کر دینے والا تھا اور وہ ایمانداری کے مظاہرے کا سوچ کر بھی ڈر جاتی تھیں۔ جریدے نے لکھا ہے کہ جب بَیل گِبسن کے جھوٹ کا پول کھلنا شروع ہوا تو انہیں ملنے والی ای میلز میں نفرت کے اظہار کے ساتھ ساتھ جان سے مار دینے کی دھمکیاں بھی دی جانے لگی تھیں۔

گِبسن نے اس انٹرویو میں یہ تو نہیں بتایا کہ انہوں نے جھوٹ کیوں بولا لیکن انہوں نے یہ ضرور کہا کہ بچپن میں انہیں کئی طرح کی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس خاتون کا جھوٹ اس وقت کھلنا شروع ہوا تھا جب انہوں نے اپنا وعدہ پورا کرنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنی کتاب کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی میں سے تین لاکھ آسٹریلوی ڈالر کی رقم مختلف اداروں کو عطیہ کر دیں گی۔ اس پر ان کے قریبی دستوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے بَیل گِبسن کے طبی معائنے سے متعلق ان دستاویزات کو بھی مشکوک قرار دینا شروع کر دیا تھا، جن کو یہ خاتون یہ ثابت کرنے کے لیے پیش کرتی تھیں کہ وہ ماضی میں مبینہ طور پر کینسر کی مریضہ رہی ہیں۔

ماہرین کے مطابق بَیل گِبسن ممکنہ طور پر ایک ایسی نفسیاتی بیماری کا شکار ہیں یا رہی ہیں، جس میں کوئی بھی انسان توجہ حاصل کرنے کے لیے خود کو بیمار ظاہر کرتا ہے۔