1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دل کی مرمت، سٹیم سیل ٹیکنالوجی کے ذریعے

1 فروری 2015

ہسپانوی طبی ماہرین نے سٹیم سیل ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے ہارٹ اٹیک کے شکار سات مریضوں کے دلوں کو تندرست حالت میں واپس لانے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ حکام کے مطابق یہ اپنی نوعیت کی اولین پیشرفت ہے۔

https://p.dw.com/p/1EU6w
تصویر: picture-alliance/dpa

میڈرڈ میں واقع گریگوریو میرانونین ہسپتال اس تجرباتی ٹیکنیک کے ذریعے کُل 55 مریضوں کا علاج کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ یہ طریقہ علاج فی الحال کلینیکل ٹرائل کے مرحلے میں ہے۔ اس ہسپتال کا انتظام چلانے والی میڈرڈ کی علاقائی حکومت کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’اس ٹیکنیک کو استعمال کرتے ہوئے اب تک سات مریضوں کا آپریشن ہو چکا ہے اور ہارٹ اٹیک کے باعث دل کے ٹشوز بری طرح متاثر ہوجانے کے باجود ان مریضوں کی صورتحال اب بہت بہتر ہے۔‘‘

اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے جس میں ’ایلوجینیئک سیلز‘ allogeneic cells کو دل کے ایسے ٹشوز کو درست کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے، جو دل کے دورے یا ہارٹ اٹیک کے باعث بری طرح متاثر ہو گئے تھے۔ ایلوجینیئک ایسے سٹیم سیلز کہلاتے ہیں جو کسی دوسرے شخص سے حاصل کیے گئے ہوں۔

ہارٹ اٹیک اس وقت ہوتا ہے جب دل تک پہنچنے والی آکسیجن کی مقدار بہت کم ہو جاتی ہے جس کی وجہ اکثر بلڈ کلاٹ کے باعث دل تک پہنچنے والے خون میں کمی ہوتی ہے۔

سٹیم سیلز کو دل کی تھیراپی کے لیے استعمال کرنے کے لیے چار سے آٹھ ہفتوں کا وقت درکار ہوتا ہے
سٹیم سیلز کو دل کی تھیراپی کے لیے استعمال کرنے کے لیے چار سے آٹھ ہفتوں کا وقت درکار ہوتا ہےتصویر: Getty Images/S. Platt

دل کے دورے کے بعد مردہ ہوجانے والے پٹھوں کی جگہ زخم بھر جانے کے باعث داغ کی طرح کے ٹشو لے لیتے ہیں۔ ایسی حالت میں دل ایک صحت مند دل کی طرح کام نہیں کر سکتا اور اس کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے، جس سے جسم کو پمپ کیے جانے والے خون کی مقدار میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔

ایسے مریض جنہیں دل کا ہلکا دورہ پڑا ہو وہ عام طور پر دواؤں کے سہارے ایک نارمل زندگی گزار سکتے ہیں تاہم وہ مریض جنہیں دل کا شدید دورہ پڑا ہو انہیں لمبے عرصے تک نہ صرف درد رہتا ہے بلکہ انہیں زندگی کے عام کام کاج کرنے میں بھی شدید دقت کا سامنا رہتا ہے اور وہ بہت جلد تھکن کا شکار ہو جاتے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دنیا بھر میں ڈاکٹرز ایسے طریقے ڈھونڈ رہے ہیں کہ دل کے متاثر ہو جانے والے ٹشوز کی جگہ صحت مند ٹشوز لے سکیں۔ اس مقصد کے لیے سٹیم سیل ٹیکنالوجی سے بھی مدد حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاہم اب تک مریض کے اپنے ہی سٹیم سیل کے ذریعے دل کو مرمت کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔

مریض کے اپنے سٹیم سیلز کو دل کی تھیراپی کے لیے استعمال کرنے کے لیے چار سے آٹھ ہفتوں کا وقت درکار ہوتا ہے جبکہ کسی دوسرے ڈونر سے حاصل ہونے والے سٹیم سیل کو پراسیس کر کے محفوظ رکھا جا سکتا ہے اور اس طرح یہ کسی بھی مریض کے دل کے علاج کے لیے یہ فوری طور پر دستیاب ہوں گے۔ اس ہسپتال کے شعبہ کارڈیالوجی کے سربراہ Francisco Ferandez-Avila کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق، ’’اس بہت اہم فائدے کے علاوہ نئی ٹیکنیک سے اس بات کی آزادی بھی مل جاتی ہے کہ آپ ڈونرز کے سٹیم سیل استعمال کر سکتے ہیں جن میں دل کے نقصان شدہ حصے کو جلد از جلد ریپیئر یا تندرست کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔‘‘