1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دستاویزی فلموں کا بین الاقوامی میلہ ہالینڈ میں جاری

ندیم گِل، ایمسٹرڈم 27 نومبر 2014

انٹرنیشنل ڈاکومینٹری فلم فیسٹیول ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈم میں جاری ہے۔ منتظمین بارہ روز تک جاری رہنے والے اس میلے کو دستاویزی فلموں کا سب سے بڑا میلہ قرار دیتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DukO
تصویر: DW/N. Gill

انٹرنیشنل ڈاکومینٹری فلم فیسٹیول ایمسٹرڈم (اِڈفا) کا یہ ستائیسواں ایڈیشن ہے جو ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈم میں منعقد کیا گیا۔ اس میں دنیا بھر سے دستاویزی فلموں کی صنعت سے وابستہ افراد اور شائقین شریک ہیں۔

Filmplakat des Dokumentarfilms Drone
دستاویزی فلم ’ڈرون‘ پاکستان میں ڈرون حملوں کے نتیجے میں ہونے والی شہری ہلاکتوں سے متعلق ہے

اس میلے میں تقریباﹰ تین سو دستاویزی فلمیں دکھائی جا رہی ہیں جنہیں دیکھنے والوں کی تعداد دو لاکھ سے زائد بتائی جا رہی ہے۔ اس بارہ روزہ میلے میں شریک دستاویزی فلموں کے ماہرین کی تعداد ڈھائی ہزار سے زائد ہے۔

فیسٹیول میں پیش کی گئی قابلِ ذکر فلموں میں سے ایک ’ڈرون‘ ہے جس میں افغانستان کی سرحد سے ملحق پاکستانی قبائلی علاقوں میں ہونے والے ڈرون حملوں کو موضوع بنایا گیا ہے۔

اس فلم میں ڈرون حملوں کے محرکات کا بھی جائزہ لیا گیا ہے جبکہ اس کا اہم پہلو ان حملوں کے نتیجے میں پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ہونے والی عام شہریوں کی ہلاکتیں بھی ہیں۔

اس میں ڈرون حملوں میں زخمی ہونے والوں کی بات چیت بھی شامل ہے جبکہ ان حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے خاندان کا احوال بھی۔‘

اس دستاویزی فلم میں ڈرون ٹیکنالوجی کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا ہے جبکہ یہ تشویش بھی ظاہر کی گئی ہے کہ بالآخر یہ ٹیکنالوجی مخصوص ملکوں تک محدود نہیں رہے گی۔

International Documentary Film Festival Amsterdam (IDFA) 2014
سابق ڈرون پائلٹ برینڈن برائنٹتصویر: DW/N. Gill

دستاویزی فلم ڈرون کا ایک اور پہلو اس میں دکھائے گئے دو سابق ڈرون پائلٹس بھی ہیں جو اب اس جنگ کا حصہ رہنے پر خوش نہیں ہیں۔ ان کے مطابق پریشان کن بات یہ ہے کہ انہوں نے ہزاروں میل دُور ریموٹ کنٹرول کے ذریعے ان لوگوں کو نشانہ بنایا جن کی شناخت اور کام سے وہ واقف نہیں تھے۔

ان پائلٹس میں سے ایک برینڈن برائنٹ ہیں جو ایمسٹرڈم میں اس فلم کی اسکریننگ کے موقع پر موجود بھی تھے۔ انہوں نے بعد ازاں ناظرین کے سوالوں کا سامنا بھی کیا۔ برینڈن برائنٹ نے کہا، ’’ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ کیسے کر سکتے ہیں جب ہم خود ہی دہشت پھیلا رہے ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ خوفزدہ نہ ہوں۔‘

اس فلم کی ہدایت کارہ ناروے کی تونیے ہیسین شائی ہیں۔ اس فیسٹیول میں فلم کی اسکریننگ کے بعد ہیسین شائی نے تھیٹر میں موجود شائقین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی فلم کے لیے انتہائی اہم موضوع کا انتخاب کیا جسے بین الاقوامی ناظرین کے سامنے لانے کی ضرورت تھی۔

انہوں نے کہا، ’’امریکا ڈرون طیارے استعمال کرتے ہوئے ایک بہت ہی خطرناک مثال قائم کر رہا ہے اور یورپ اس معاملے پر خاموش رہا ہے۔ ہم آج جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ ابھی آغاز ہے۔‘‘

International Documentary Film Festival Amsterdam (IDFA) 2014
’ڈرون‘ کی ہدایت کارہ ناروے کی تونیے ہیسین شائیتصویر: DW/N. Gill

’وِرُنگا‘ اس فیسٹیول میں پیش کی گئی ایک اور دستاویزی فلم تھی جو ماحولیات کے موضوع پر بنائی گئی ہے۔ وِرُنگا کانگو کا ایک نیشنل پارک ہے جسے یونیسکو کی جانب سے ثقافتی ورثہ قرار دیا جا چکا ہے۔ اس فلم میں آئل کمپنیوں کی جانب سے پارک کو لاحق خطرات کو موضوع بنایا گیا ہے۔

یہ فلم برطانوی فلمساز جوانا ناتاسیگارا نے پیش کی ہے اور یہ اِڈفا میں اسکریننگ سے پہلے تک متعدد ایوارڈز جیت چکی تھی۔

اِڈفا کے موقع پر اسکرین کی گئی ایک اور فلم ’اِداز ڈائری‘ تھی جو یورپ میں نوجوانوں میں ذہنی دباؤ کے مسئلے کو اجاگر کرتی ہے۔ اس فلم میں ایک منفرد انداز میں یہ مسئلہ بیان کیا گیا ہے۔ یہ ناروے کی ایک نوجوان لڑکی کی کہانی ہے جو ذہنی دباؤ کا سامنا کرتے ہوئے اپنے شب و روز کو ایک ویڈیو کیمرے میں بند کرتی رہی۔ بعد ازاں اس نے یہ ویڈیو ایک پروڈکشن ہاؤس کو بھیجی جس نے اس پر ایک دستاویزی فلم بنانے کا منصوبہ بنایا۔