خیبر ایجنسی میں ایف ایم ریڈیو کی آزمائشی نشریات شروع
29 جنوری 2015ایک طویل عرصے تک تک قبائلی علاقوں میں کوئی بھی مقامی ریڈیو سٹیشن نہیں قائم کیا گیا تھا۔ ان قبائلی علاقوں میں ریڈیو سننے کی بنیادی وجہ بجلی کا نہ ہونا اور تعلیم کی کمی خیال کی جاتی ہے۔ فاٹا کی اہمیت اور لوگوں کی آگاہی کے پیش نظر سال2006 میں امریکی امداد کے بین الاقوامی ادارے یو ایس ایڈز کے تعاون سے قبائلی علاقوں میں چار ایف ایم ریڈیو سٹیشن قائم کیے گئے تھے۔
یہ ریڈیوسٹیشن خیبر ایجنسی کے مقام جمرود کے علاوہ جنوبی وزیرستان میں شہر وانا اور شمالی وزیرستان کے مرکزی مقام میرانشاہ کے علاوہ رزمک میں قائم کئے گئے تھے۔ وانا میں قائم ریڈیو سٹیشن شدت پسندوں کی کارروائی کی وجہ سے تباہ ہوگیا تھا، جبکہ دیگر تین سٹیشنوں کی نشریات فنڈزختم ہونے کی وجہ سے بند کر دی گئی تھیں۔ تقریباچودہ ماہ بند رہنے کے بعد خیبر ایجنسی کے تحصیل جمرود میں قائم خیبر ریڈیو یا ایف ایم خیبرکی نشریات دوبارہ شروع کر دی گئی ہیں۔
اس بارے میں ریڈیو خیبر کے موجودہ نگران اور پروڈیوسر صفی اللہ ملاگوری کا کہنا ہے کہ کچھ عرصے پہلے اس ریڈیو سٹیشن کو مکمل طور پر بند کردیا گیا تھا جبکہ اب فاٹا سیکریٹریٹ اور پولٹکل انتظامیہ کے باہمی تعاون سے مقامی ایف ایم ریڈیو کی نشریات بحال کر دی گئی ہیں۔ وہ مزید کہتے ہیں ’’ ہم نے اس ریڈیو کی دوبارہ نشریات ہنگامی بنیاد پر شروع کی ہے، اس وقت ہماری ٹیسٹ ٹرانسمیشن جاری ہے جس میں تفریح، مذہبی اور حکومتی کارکردگی کے پروگرام نشر کئے جاتے ہیں، جن کا کل دورانیہ چھ گھنٹوں پر مشتمل ہے۔ ‘‘صفی اللہ کے بقول، ان کے نشریات دوبارہ بحال ہونے پر فاٹا اور صوبہ بھر (خیبر پختون خوا) سے سامعین نے فیڈ بیک میں ان کو مبارک باد دی ہے جوکہ ان کے ٹیم کے لئے نہایت حوصلہ افزاء ہے۔
ریڈیو خیبر کے مقصد کے بارے میں ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے فاٹا سیکریٹیرٹ کے ترجمان عدنان کا کہنا تھا کہ حکومت کی یہ کوشش ہے کہ ملک کی تمام آبادی تک فوری معلومات اور حالات سے آگاہی کی فراہمی کو یقینی بنائل جائے، اس بات کے پیش نظر ریڈیو خیبر کو دوبارہ کھولا گیا اور عنقریب باقی قبائلی ایجنسیوں میں بھی مزید ریڈیو سٹیشن قائم کئے جائینگے۔ وہ کہتے ہیں'اپنی آواز دوسروں تک پہنچانے کے لئیے ریڈیو اہم ذریعہ ہے، اس سے نہ صرف حکومت اپنے پیغامات اور ترقیاتی کاموں کے بارے میں معلومات لوگوں تک پہنچاسکتے ہیں بلکہ ایک کمیونٹی ریڈیو کے ذریعے عوام کے مسائل بھی حکومتِ وقت تک آسانی کے ساتھ پہنچ جاتے ہیں‘۔
فاٹا سے تعلق رکھنے والے صحافی اشراف الدین پیرزادہ کا خیال ہے کہ موجودہ حالات میں ریڈیو خیبر کی نشریات دوبارہ شروع کرنا بہت کار آمد ثابت ہوسکتا ہے، اس سے قبائلی عوام میں شعور اجاگر کرنے میں مدد ملے گی۔ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ریڈیو خیبر کی بندش کی وجہ سے اس ادارے میں کام کرنے والے بہت سے ملازمین متاثر ہوگئے تھے، اب امید ہے کہ اُن کو بھی بحال کر دیا جائے گا۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ ریڈیو سٹیشن قبائلی عوام کا واحد ترجمان ادارہ ہے اس کا مقصد لوگوں کو تفریح اور خبروں کے علاوہ سیاسی، ثقافتی اور مذہبی تعلیمات فراہم کرنا بھی ہے۔
صحافی اشراف الدین پیرزادہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج کل تو اس ریڈیو کی ٹیسٹ ٹرانسمیشن جاری ہے، لیکن مستقبل میں اس کو علاقائی سطح پر بہت کام کرنا ہے۔ پیرزادہ کے مطابق مقامی لوگوں کے مسائل کے ساتھ ساتھ قبائلی نوجوانوں کو وہ شعور دینا ہے تا کہ وہ غلط اور درست کے درمیان تمیز کرتے ہوئ۔ خود کو شدت پسندی سے دور رکھ سکیں۔ خیال رہے کہ ریڈیو خیبر کی نشریات ایک ایسے وقت میں دوبارہ شروع کی گئی ہیں جب قبائلی علاقوں میں شدت پسندوں کے خلاف فورسز کے آپریشن جاری ہے۔