1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خون سے انفیکشنز کی مقناطیس کی مدد سے صفائی

افسر اعوان18 ستمبر 2014

سائنسدانوں کے مطابق انہوں نے ایک ایسا آلہ تیار کیا ہے جس میں خون سے بیکٹیریا، پھپھوندی اور دیگر زہریلے مادے ختم کرنے کے لیے مقناطیس استعمال کیا جاتا ہے۔ اس سے ایبولا اور ایچ آئی وی کا علاج بھی ممکن ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1DFGX
تصویر: Fotolia/Irina Tischenko

جسم کے باہر سے استعمال کیا جانے والا یہ آلہ اب تک چوہوں پر آزمایا گیا ہے مگر انسانوں پر نہیں۔ ان سائنسدانوں کے مطابق اس ڈیوائس کو مستقبل میں ممکنہ طور پر خون سے ایبولا اور دیگر وائرسز کے خاتمے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکے گا۔

یہ آلے انسانی جسم میں موجود ایک عضو تِلی یا سپلین کی طرح کام کرتا ہے۔ اس میں بہت ہی چھوٹے یا نینو سائز کے موتیوں کی شکل کے مقناطیسوں پر انسانی خون میں موجود ایک پروٹین MBL کی کوٹنگ کی گئی ہے۔ تاہم اس مقصد کے لیے جینیٹیکلی انجینیئرڈ یا جینیاتی طور پر تبدیل شدہ ایم بی ایل کو استعمال کیا گیا ہے۔

MBL خون میں موجود وائرسز یا زہریلے مواد کو اپنے ساتھ چپکا لیتے ہیں
MBL خون میں موجود وائرسز یا زہریلے مواد کو اپنے ساتھ چپکا لیتے ہیںتصویر: Fotolia/luchshen

طبی تحقیقی جریدے نیچر میڈیسن میں چپھنے والی اس تحقیق کے مطابق MBL خون میں موجود وائرسز یا زہریلے مواد کو اپنے ساتھ چپکا لیتے ہیں، جس کے بعد انہیں ایک مقناطیس کے ذریعے باہر نکال لیا جاتا ہے۔

اس ڈیوائس کو ’بائیو سپلین‘ کا نام دیا گیا ہے جو سیپسس sepsis یا خون کے انفیکشن کے علاج کے لیے تیار کی گئی ہے۔ اس بیماری سے دنیا بھر میں ہر سال 18 ملین افراد پوری دنیا میں متاثر ہوتے ہیں۔ ان میں سے 30 سے 50 فیصد تک افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔

اس بیماری کا باعث بننے والے جرثوموں پر نہ صرف عام طور پر اینٹی بائیوٹیکس کا اثر نہیں ہوتا بلکہ یہ بہت تیزی سے پھیلتے بھی ہیں۔

صاف شدہ خون کو پھر انسانی خون کے گردشی نظام میں واپس بھیج دیا جائے گا
صاف شدہ خون کو پھر انسانی خون کے گردشی نظام میں واپس بھیج دیا جائے گا

اس ریسرچ کے بارے میں رپورٹ کے شریک مصنف ڈونلڈ اِنگبر Donald Ingber نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اگر یہ ایجاد انسانوں کے لیے محفوظ ثابت ہوئی تو ’’مریضوں کا علاج اس بائیو سپلین کے ذریعے کیا جا سکے گا جو ان کے خون کو تیزی سے صاف کر سکے گی جس کے دوران نہ صرف مختلف اقسام کے زندہ جرثوموں بلکہ مردہ زہریلے مادے بھی شامل ہوں گے۔‘‘

صاف شدہ خون کو پھر انسانی خون کے گردشی نظام میں واپس بھیج دیا جائے گا۔ میساچیوسٹس کی ہاورڈ یونیورسٹی کے تعلق رکھنے والے انگبر کا مزید کہنا ہے، ’’یہ علاج نقصان دہ جرثوموں کی شناخت اور ان کے علاج کے لیے اینٹی بائیوٹیکس کی تشخیص سے قبل ہی شروع کیا جا سکے گا۔‘‘

MBL پروٹین میں ایبولا وائرس کو بھی اپنے ساتھ چپکا لینے کی صلاحیت موجود ہے۔ انگبر کے مطابق یہ طریقہ علاج ممکنہ طور پر ایبولا وائرس سے شکار ہو جانے والوں کے لیے بھی استعمال کیا جا سکے گا۔ اس کے علاوہ اس پروٹین کے ماربرگ اور ایچ آئی وی وائرس کو بھی خود کے ساتھ چپکانے کی صلاحیت کے بارے میں رپورٹس سامنے آئی ہیں۔