1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خلیجی ممالک کے تحفظات دور کرنے کی امریکی کوشش

عاطف بلوچ19 اپریل 2015

مشرقی وسطیٰ کے متعدد تنازعات کے بیچ امریکی حکومت اپنے خلیجی اتحادی ممالک کے اس یقین کو پختہ کرنے کی کوشش میں ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری ڈیل اس خطے سے متعلق اس کی حکمت عملی کو مزید بہتر بنائے گی۔

https://p.dw.com/p/1FAiB
تصویر: Reuters/B. Smialowski

مشرق وسطیٰ کی پیچیدہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے واشنگٹن حکومت اس خطے کے اہم اتحادیوں کے تحفظات دور کرنے کی کوشش میں ہے۔ شام میں جاری خانہ جنگی، لیبیا کی حکومت کا خاتمہ، شام و عراق میں انتہا پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے ساتھ جاری لڑائی اور اب یمن میں شروع ہونے والے نئے بحران نے اس خطے کی سیاسی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ان تنازعات کے تناظر میں امریکا کے علاقائی اتحادی، ایران کی جوہری ڈیل پر بھی سیخ پا معلوم ہوتے ہیں۔

مشرق وسطیٰ کی اس صورتحال اور اس پر امریکا کے ردعمل پر تبصرہ کرتے ہوئے سینٹر فار اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹیڈیز سے منسلک انٹونی کورڈس مان کہتے ہیں، ’’مختلف تنازعات کی بڑھتی ہوئی پیچیدگیوں کو دیکھتے ہوئے معلوم ہوتا ہے کہ امریکا اور اس کے مقامی اتحادیوں کے پاس ان مسائل کے حل کے لیے بظاہر کوئی مؤثر منصوبہ نہیں ہے۔‘‘

Luftangriffe der USA gegen IS
امریکی اتحادی ممالک شام و عراق میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے جنگجوؤں کے خلاف عسکری کارروائی بھی کر رہے ہیںتصویر: picture-alliance/AP Photo/U.S. Navy/Brian Stephens

ایران اور عالمی طاقتیں تہران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے حوالے سے کسی حتمی ڈیل تک پہنچنے کے لیے تیس جون کی ڈیڈ لائن طے کیے ہوئے ہیں۔ تاہم اس سے قبل ہی امریکی صدر نے اپنے خلیجی اتحادیوں کا تعاون حاصل کرنے کے لیے ایک سمٹ کا اہتمام کیا ہے۔ تیرہ اور چودہ مئی کو ہنوے والی اس سمٹ میں صدر باراک اوباما اور خلیجی ممالک کے رہنما نہ صرف اس حوالے سے بحث کریں گے کہ مشرق وسطیٰ کے موجودہ مسائل کے حل کے لیے کیا حکمت عملی اختیار کی جانا چاہیے بلکہ ساتھ ہی واشنگٹن حکومت ایران کے ساتھ ممکنہ جوہری ڈیل کے تناظر میں ان رہنماؤں کا اعتماد جیتنے کی کوشش بھی کرے گی۔

دوسری طرف کچھ متشکک حلقوں کے خیال میں ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین جوہری ڈیل کے نتیجے میں تہران حکومت کو مزید شہہ مل سکتی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ایران پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ پہلے ہی علاقائی سطح پر اپنے اثرورسوخ کو بڑھانے کی کوشش میں ہے۔ ایک طرف ایران یمن میں شیعہ حوثی باغیوں کی مدد کر رہا ہے تو دوسری طرف شامی صدر بشار الاسد کی حمایت۔ ایران پر یہ الزام بھی عائد کیا جاتا ہے کہ وہ لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ اور حماس جنگجوؤں کو مسلح بھی کرتا ہے۔

سابق امریکی وزرائے خارجہ ہنری کسنجر اور جارج شولٹس کے خیال میں ایران کا بین الاقوامی کمیونٹی کا ایک قابل قدر رکن بننے کی شرط ہونا چاہیے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام پیدا کی کوشش نہ کرے۔ وال اسٹریٹ جرنل میں شائع ہونے والے ایک حالیہ آرٹیکل میں ان دونوں شخصیات نے مشترکہ طور پر لکھا کہ ایران کو بین الاقوامی سطح پر مروجہ ضوابط کو چیلنج بھی نہیں کرنا چاہیے۔