1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خلیجی ریاست بحرین کے پارلیمانی الیکشن، اپوزیشن کا بائیکاٹ

عابد حسین22 نومبر 2014

خلیج فارس کی عرب ریاست بحرین میں ہفتہ، 22 نومبر دستور ساز اسمبلی کے انتخابات ہوئے۔ بحرین کی اکثریتی شیعہ آبادی نے سیاسی و سماجی آزادیوں کے نہ حاصل ہونے کی وجہ سے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کیا۔ بحرین میں سنی بادشاہت قائم ہے۔

https://p.dw.com/p/1DrYy
اصلاحات پسندوں کا مناما میں الیکشن کے خلاف نکالا گیا جلوستصویر: picture-alliance/dpa

عرب دنیا کی خلیجی ریاستوں میں سے بحرین کا رقبہ قدرے کم ہے اور یہ بنیادی طور پر شیعہ اکثریتی آبادی کی حامل ریاست ہے۔ اِس ریاست میں سن 2011 کے حکومت مخالف مظاہروں کے بعد پہلی مرتبہ آج دستور ساز اسمبلی کے لیے الیکشن کا انعقاد ہوا۔ بحرین امریکا کی کلیدی اتحادی ریاست بھی سمجھی جاتی ہے اور یہیں بڑے امریکی بحری بیڑے اینٹرپرائز کا نیول بیس ہے۔ اِس ریاست پر سنی بادشاہت قائم ہے اور وہی ملکی نظام کی باگ ڈور سنبھالے ہوئے ہے۔ چار برس قبل اِسی خاندان نے عرب اسپرنگ سے متاثرہ مظاہروں کے سلسلے کو کچل دیا تھا۔

بحرین کی مرکزی اپوزیشن جماعت الوفاق (جمیعت الوفاق الوطنی الاسلامیہ) نے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا ہے۔ انتخابات کے موقع پر الوفاق کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ شاہی خاندان اِس انتخابی عمل کو بحرین کے تمام امور پر اپنی اجارہ داری کو مزید پھیلانے کے لیے استعمال کرے گی اور نتیجتاً ریاست میں مظاہروں اور تشدد کے نئے سلسلے کا آغاز ہو سکتا ہے۔ دارالحکومت مناما کے قُرب میں واقع شیعہ دیہات میں سکیورٹی فورسز اور شیعہ آبادی کے درمیان جھڑپوں کو بھی رپورٹ کیا گیا ہے۔ ایک گاؤں دیراز میں سکیورٹی اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس بھی استعمال کی۔

Bahrain Politik Al-Wifak Gesellschaft Vorsitzender Ali Salman
بحرین کی مرکزی اپوزیشن جماعت الوفاق کے لیڈر علی سلمانتصویر: Reuters/Stringer

بحرین کے پارلیمانی الیکشن کے لیے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد تین لاکھ 50 ہزار ہے۔ یہ ووٹرز اسمبلی کے لیے 40 اراکین کا انتخاب کریں گے۔ انتخابی عمل میں کُل 266 امیدوار میدان میں موجود ہیں۔ ان تمام امیدواروں کا تعلق سُنی عقیدے سے ہے۔ مختلف قصبات اور شہروں کی لوکل کونسلوں کے انتخابات بھی آج ہی ہوئے۔ انتخابی نتائج ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب تک دستیاب ہونا شروع ہو جائیں گے۔ مبصرین کے مطابق بحرین کی اکثریتی آبادی شیعہ مسلک کی حامل ہے اور اُس کی عدم شرکت سے ہونے والے انتخابات کو زمینی حقائق کے تناظر میں وسیع تر نہیں قرار دیا جا سکتا ہے اور نصف سے بھی کم سُنی آبادی سے تعلق رکھنے والے اراکین دستور ساز اسمبلی میں براجمان ہو کر شاہی خاندان کی فرمانوں پر عمل پیرا ہوں گے۔

سُنی اکثریتی علاقوں میں ووٹ ڈالنے والوں کی قطاریں دیکھی گئیں اور شیعہ آبادی کے علاقوں میں قائم کردہ پولنگ اسٹیشنز ویران تھے۔ سُنی آبادی کا خیال ہے کہ بائیس نومبر کے انتخابات بحرین کی سماجی و معاشی ترقی کے لیے اہم ہیں۔ بحرین حکومت کی وزیر اطلاعات سمیرا رجب نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت انتخابی عمل کے دوران کسی قسم کی افراتفری، بے چینی اور غیر ملکی مداخلت کو قبول نہیں کرے گی۔ خاتون وزیر اطلاعات کا اشارہ ایران کی جانب خیال کیا گیا ہے۔ الوفاق نے حکومتی سکیورٹی فورسز کے حالیہ کریک ڈاؤن کے بعد اپنے اٹھارہ امیدواروں کے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔