1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خانہ جنگی سے ہر ایک شامی شہری متاثر، اقوام متحدہ

عاصم سليم26 نومبر 2014

اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق قريب 12.2 ملين شامی شہريوں کو انسانی بنيادوں پر امداد کی فوری ضرورت ہے۔ دوسری جانب دمشق حکومت کی بمباری کے نتيجے ميں الرقعہ ميں چھتيس شہری ہلاک ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/1DtkI
تصویر: Reuters/Denis Balibouse

اقوام متحدہ کے انسانی بنيادوں پر امداد فراہم کرنے والے محکمے کی سربراہ ويليری آموس نے کہا ہے کہ خانہ جنگی کے شکار ملک شام ميں پر تشدد کارروائيوں ميں اضافے اور حالات ميں بدستور خرابی کے سبب اس وقت قريب 12.2 ملين شہريوں کو مدد درکار ہے جبکہ رواں سال جولائی ميں يہ تعداد 10.8 ملين تھی۔ آموس نے يہ بات شام ميں انسانی صورتحال کا جائزہ لينے کے ليے منگل پچيس نومبر کے روز منعقدہ سلامتی کونسل کے ايک اجلاس ميں بتائی۔

ويليری آموس نے مزيد بتايا کہ 2011ء کے مقابلے ميں شامی معیشت ميں چاليس فيصد کمی واقع ہو چکی ہے۔ ان کے مطابق ملکی آبادی کا تين چوتھائی حصہ غربت ميں زندگی گزار رہا ہے اور اسکول جانے والے طلباء کی تعداد ميں بھی پچاس فيصد کی کمی رونما ہوئی ہے۔ شام ميں 7.6 ملين افراد بے گھر ہو چکے ہيں جبکہ 3.2 ملين شامی باشندے بيرون ملک نقل مکانی کر چکے ہيں۔

الرقعہ ميں بمباری کے بعد کے مناظر
الرقعہ ميں بمباری کے بعد کے مناظرتصویر: REUTERS/Nour Fourat

اقوام متحدہ کے انسانی بنيادوں پر امداد سے متعلق محکمے کی سربراہ آموس نے سلامتی کونسل کو يہ بريفنگ ايک ايسے موقع پر دی، جب اس سے کچھ ہی دير پہلے ادارے کے سيکرٹری جنرل بان کی مون نے کونسل کو اپنی ايک رپورٹ پيش کی۔ يہ رپورٹ چودہ جولائی کی قرارداد پر عمل در آمد کے بارے ميں تھی، جس کے تحت دمشق حکومت کی توثيق کے بغير ہی شام ميں باغيوں کے زير قبضہ علاقوں تک سرحد پار سے امداد پہنچانے کی منظوری دی گئی تھی۔

اس رپورٹ کے مطابق قرارداد پر عمل در آمد کے بعد سے کچھ اضافی شامی شہريوں تک امداد پہنچائی جا سکی ہے۔ ويليری آموس کے بقول براستہ ترکی اور اردن شام پہنچنے والی امداد سے حالات ميں کچھ بہتری آئی ہے اور اسی ليے انہوں نے آئندہ برس نو جنوری کو ختم ہونے والی اس قرارداد کی مدت ميں توسيع کا مطالبہ بھی کيا۔ دوسری جانب ايسی رپورٹيں بھی موصول ہو رہی ہيں کہ آسٹريليا، اردن اور لکسمبرگ ايک قرارداد کے مسودے پر کام کر رہے ہيں، جس کے تحت دمشق حکومت کی اجازت کے بغير شامی باغيوں کو مزيد ايک سال کے ليے امداد پہنچانے کی تجويز دی جائے گی۔

ويليری آموس نے تنبيہ کی ہے کہ اقوام متحدہ اب بھی شام ميں انسانی بنيادوں پر مدد فراہم کرنے کے معاملے ميں پيچھے ہے، بالخصوص ان دو لاکھ سے زائد افراد کو، جو جنگ زدہ علاقوں میں محصور ہيں۔

دريں اثناء سيريئن آبزرويٹری فار ہيومن رائٹس کے مطابق منگل کے روز دمشق حکومت کی بمباری کے نتيجے ميں شدت پسند تنظيم اسلامک اسٹيٹ کے گڑھ مانے جانے والے ايک علاقے الرقعہ ميں چھتيس شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔ صدر بشار الاسد کی حامی افواج کے لڑاکا طياروں نے اس شمال مشرقی شہر میں دس مختلف مقامات پر فضائی حملے کيے۔ ہلاک شدگان ميں تين بچے بھی شامل تھے۔ صوبہ انبار کے صدر مقام رمادی سے بھی جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہيں۔