1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حکومتی اور طالبان کی کمیٹیوں کے مذاکرات

شکور رحیم 23 اپریل 2014

حکومتی اور طالبان مذاکراتی کمیٹیوں کا مشترکہ اجلاس آج اسلام آباد میں واقع پنجاب ہاؤس میں منعقد ہوا۔ بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو طالبان کے مزید مطالبات خصوصاً مزید غیر عسکری قیدیوں کو رہا نہیں کرنا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/1BnNb
تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

اس مشترکہ اجلاس میں امن مذاکرات میں اب تک ہونیوالی پیش رفت کا جائزہ لے کر مستقبل کا لائحہ عمل تیار کیا گیا۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جنگ بندی میں توسیع کے بغیر بامقصد مذاکرات کو آگے نہیں بڑھایا جا سکتا۔ ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ نے طالبان کمیٹی کے ارکان پر زور دیا کہ وہ طالبان قیادت کو جنگ بندی میں غیر مشروط توسیع پر رضامند کریں ۔تاہم طالبان کمیٹی کے ارکان کا کہنا تھا کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ حکومت کو طالبان قیدیوں کی رہائی کے لیے جو فہرست دی گئی تھی اس میں سے کتنے افراد کو رہا کیا گیا ہے۔

ان مذاکرات میں شرکت کے لیے آنے والے طالبان کمیٹی کے ایک رکن مولانا یوسف شاہ کا کہنا تھا کہ ان مذاکرات کا اصل مقصد جنگ بندی میں توسیع کرنا ہے تاکہ مذاکرات کے لیے فضا سازگار رہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں جانب مختلف مسائل کی وجہ سے کمیٹیوں کے مشترکہ اجلاس میں کچھ تاخیر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ "وہاں بھی کچھ طالبان کی پریشانی تھی اور یہاں بھی حکومت کے کچھ مسائل تھے۔ اس وجہ سے درمیان میں کچہ تعطّل آیا اس کو میں ڈیڈ لاک نہیں کہوں گا۔ لیکن ایک دفعہ پھر ہم نے آج یہ سلسہ شروع کیا ہے اور انشاءاللہ ہم تیزی سے یہ سفر اب طہ کریں گے۔"

دوسری جانب بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو طالبان کے مزید مطالبات خصوصاً مزید غیر عسکری قیدیوں کو رہا نہیں کرنا چاہیے۔ پیپلز پارٹی کے رہنماء اور سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک کا کہنا ہے کہ وہ پہلے دن سے حکومت کو تنبیہ کر رہے ہیں کہ طالبان کی نیت ٹھیک نہیں اور وہ مذاکرات کو صرف وقت گزاری کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا "میں یہ سمھجتا ہوں کہ آنے والے وقت میں بھی حکومت کو نظر ثانی کرنی چاہیے کہ ہم اتنا خون نہیں دے سکتے ۔ پوچھیں ان گھروں سے جن کے لوگوں نے جانیں دی ہیں جن کے والدین، بھائی بہن شہید ہوئے ہیں۔ تو میں یہی ایک چھوٹی سی نصیحت کروں گا حکومت کو کہ جب آپ آگے بڑھیں گے ظالمان کے ساتھ تو ان کی نیت ضرور بھانپ لیں کیونکہ یہ بھی ایک گورننس کا حصہ ہے"۔

اسی دوران وزارت داخلہ کی جانب سے سینیٹ کے اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل شروع ہونے کے بعد سے قبائلی علاقے پر امریکی ڈرون میزائل حملہ نہیں ہوا۔ طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل کے دوران دو بم دھماکوں میں 17 افراد ہلاک اور50 زخمی ہوئے۔ ان دھماکوں میں اسلام آباد کی سبزی منڈی میں گیارہ افراد ہلاک 29 زخمی جبکہ پشاور میں چھ افراد ہلاک اور اکیس زخمی ہو گئے تھے۔