1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حماس کا نام دہشت گرد تنظیموں کی لِسٹ سے خارج کیا جائے، یورپی عدالت برائے انصاف

امتیاز احمد17 دسمبر 2014

یورپی عدالت برائے انصاف نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے یورپی یونین سے کہا ہے کہ فلسطینی تنظیم حماس کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے خارج کیا جائے۔ اس سلسلے میں حماس نے یورپی یونین کے خلاف ایک مقدمہ دائر کر رکھا تھا۔

https://p.dw.com/p/1E6GK
تصویر: Reuters/M. Salem

یورپی عدالت برائے انصاف کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کی طرف سے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے عمل میں غلطیاں ہوئی تھیں۔ عدالت کے ایک جج کا خاص طور پر کہنا تھا کہ صرف انٹرنیٹ اور میڈیا رپورٹوں کی بنیاد پر حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار نہیں دیا جا سکتا۔ جج کا کہنا تھا کہ حقائق کو جاننے کے لیے قومی ادراوں کی طرف سے جانچ پڑتال اور تصدیق کی ضرورت ہوتی ہے۔ حماس نے اس مقدمے میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ وہ ایک منتخب حکومت ہے اور اسے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔ حماس کے وکیل دفاع کا دلائل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق کسی بھی منتخب حکومت کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی نہیں کی جا سکتی۔

تاہم عدالت نے کہا ہے کہ یورپی یونین ابھی بھی تین ماہ تک حماس کے کارکنوں کے اثاثے منجمد رکھ سکتی ہے۔ یورپی یونین کو تین ماہ کا وقت حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کے عمل کا دوبارہ جائزہ لینےکے لیے دیا گیا ہے۔ ان تین ماہ کے دوران یورپی یونین اس فیصلےکے خلاف مزید مواد بھی عدالت میں جمع کرا سکتی ہے۔ عدالت کا مزید کہنا تھا کہ ان کا یہ فیصلہ اس سوال کا جواب نہیں ہے کہ آیا حماس دہشت گرد ہے یا نہیں۔

دوسری جانب اس عدالتی فیصلے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن ہاہو نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر حماس کو دوبارہ دہشت گرد تنظیموں کی لسٹ میں شامل کرے۔

اگر یورپی یونین تین ماہ تک عدالت میں حماس کے خلاف مزید مواد جمع نہیں کراتی یا ایک نئے عمل کا آغاز کرتے ہوئے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار نہیں دیتی تو اس تنظیم کو اپنے تمام تر منجمد اثاثوں تک رسائی حاصل ہو جائے گی۔ دوسری جانب یورپی یونین اور اس کے رکن ملک حماس کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرنے کے بھی مجاز ہو جائیں گے۔

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق حماس کے سینئر عہدیدار موسیٰ ابو مرذوق نے اس فیصلے کو ’فلسطینی عوام کی فتح‘ قرار دیا ہے۔ اس عہدیدار کا یورپی رہنماؤں سے اپیل کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ حماس سے متعلق اپنی پوزیشن تبدیل کریں۔

امریکا میں میں نائن الیون حملوں کے بعد یورپی یونین نے 2001ء میں حماس کے ملٹری ونگ کو دہشت گرد قرار دیا تھا جبکہ 2003ء میں حماس کے سیاسی ونگ کو بھی دہشت گرد قرار دے دیا گیا تھا۔ یورپی یونین کے اس فیصلے سے قبل حماس نے متعدد مرتبہ اسرائیل پر حملے کرنے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

سن 2007ء میں فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت الفتح اور حماس کے مابین اختلافات پیدا ہو گئے تھے، جس کے بعد حماس نے غزہ پٹی کے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ الفتح کے ساتھ مفاہمت کے بعد بھی غزہ پٹی میں حماس ہی کی حکومت ہے۔ کئی دیگر ملکوں کے علاوہ حماس کو قطر کی حمایت حاصل ہے۔