1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حلب میں جہادیوں نے حکومتی ہیلی کاپٹر مار گرایا

عاطف توقیر24 مئی 2015

اسلامک اسٹیٹ کے حامیوں اور ایک مانیٹرنگ گروپ نے کہا ہے کہ جہادیوں نے شامی حکومت کا ایک ہیلی کاپٹر ملک کے شمالی علاقے میں مار گرایا ہے تاہم حکومتی میڈیا نے اس تباہی کی وجہ تکنیکی خرابی قرار دی ہے۔

https://p.dw.com/p/1FVni
تصویر: picture-alliance/dpa

شامی تنازعے پر نگاہ رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں نے گزشتہ شب شمالی صوبے حلب کے مشرق میں ایک فوجی اڈے کے قریب اس ہیلی کاپٹر کو تباہ کر دیا۔

آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے اتوار کے روز بتایا کہ اس واقعے میں ہیلی کاپٹر پر سوار عملے کا کم از کم ایک رکن ہلاک ہو گیا ہے، جب کہ باقیوں کی بابت کوئی اطلاع نہیں ہے۔ دوسری جانب جہادیوں نے اپنے ایک ٹویٹر اکاؤنٹ پر کہا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ نے اس ہیلی کاپٹر کو طیارے شکن میزائل کے ذریعے نشانہ بنایا۔ جہادیوں نے کہا ہے کہ اس میں سوار عملے کے تمام ارکان ہلاک ہو گئے۔

شام کے سرکاری میڈیا نے تاہم اس ہیلی کاپٹر کی تباہی کی وجہ تکنیکی خرابی بتائی ہے۔ ’ایک ہیلی کاپٹر حلب صوبے کے ایک فوجی اڈے سے پرواز کے فوری بعد تکنیکی خرابی کی وجہ سے گر کر تباہ ہو گیا اور اس میں سوار عملے کے تمام ارکان ہلاک ہو گئے۔‘

Oasenstadt Palmyra Sonnenuntergang
پالیمرا کا علاقہ جہادیوں کے قبضے میں چلا گیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/C. Melzer

یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ برس مارچ سے اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں نے حلب کے مشرق میں واقع اس فوجی اڈے کا محاصرہ کر رکھا ہے اور فریقین کے درمیان وقفے وقفے سے جھڑپیں جاری ہیں۔ یہ بات اہم ہے کہ شامی حکومت حلب صوبے میں ہیلی کاپٹروں کے ذریعے بیرل بم برساتی رہی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق تیل کے ڈرم میں گیس سلینڈر، پانی اور دھماکا خیز مواد کے ذریعے بنائے گئے ان دیسی ساختہ بموں کے استعمال کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ صدر بشار الاسد ایسے بموں کے استعمال کے الزامات کو رد کرتے ہیں۔

ادھر شامی سرکاری میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں نے تاریخی شہر پالیمرا میں 400 عام شہریوں کو ہلاک کر دیا ہے، جن میں زیادہ تر عورتیں اور بچے ہیں۔

خیال رہے کہ اس شہر کے ایک حصے میں یونیسکو کی جانب سے عالمی ورثہ قرار دیے جانے والا وہ آثارقدیمہ بھی ہیں، جو رومن دور میں تعمیر کیے گئے اور جن میں قدیم عبادت گاہیں، ستون اور ایک تھیٹر شامل ہے۔ اسلامک اسٹیٹ نے اس شہر پر بدھ کے روز قبضہ کیا تھا۔

انسانی حقوق کے مقامی کارکنان کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری کردہ تصاویر میں اس شہر میں سڑکوں پر پڑی لاشیں دکھائی دے رہی ہیں۔

دریں اثناء شامی علاقے جسرالشغور میں بھی حکومتی فورسز اور القاعدہ سے تعلق رکھنے والے شدت پسند گروہ النصرہ فرنٹ کے عسکریت پسندوں کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں۔ سیریئن آبزرویٹری کے مطابق اس علاقے پر النصرہ فرنٹ نے قبضہ کر لیا تھا، تاہم مرکز میں متعدد عمارتوں میں حکومتی فوجی پھنس کر رہ گئے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ 25 اپریل سے یہ علاقہ النصرہ فرنٹ کے محاصرے میں تھا۔ آبزرویٹری کے مطابق جمعے کے دن ان فوجیوں اور ان کے اہل خانہ میں سے زیادہ تر اس علاقے سے فرار میں کامیاب ہو گئے، تاہم 73 فوجیوں کو عسکریت پسندوں نے یرغمال بنا لیا ہے۔